پاکستان میں ویمنز کرکٹرز کا مستقبل تابناک ہے ثنامیر
ملکی خواتین کو اس کو بطور پروفیشن اختیار کرنا چاہیے، حالات بدل چکے ہیں، قومی کپتان
قومی کپتان ثنامیر نے خواتین کوکرکٹ پروفیشن اختیارکرنے کی تجویز دے دی، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ویمنز کرکٹر کا مستقبل تابناک ہے، اس پروفیشن میں آنے کی وجہ سے نہ صرف اسکولوں اور کالجز کی طالبات کو مالی فائدہ ہوگا بلکہ ان کی شہرت کو بھی چار چاند لگ جائیں گے۔
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان ثنامیر کا کہنا ہے کہ جب ہم نے کرکٹ کا آغاز کیا تو والدین ہمارے کھیلنے کے حق میں نہ تھے،ان کا خیال تھا کہ ہماری بچیاں کھیلنے کے لیے گھر سے باہر کیسے جائیں گی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ والدین کا اعتماد بحال ہوا اورلڑکیوں میںبھی کرکٹ کھیلنے کا شوق بڑھا،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اب کسی بھی طرح دوسروں سے کم نہیں ہے، اب خواتین کرکٹ میں بھی اسپانسرز آ رہے ہیں جس کی وجہ سے پلیئرز کے مالی حالات میں بہتری آئی ہے، اوران کو کرکٹ میں اپنا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے۔
ثنا میر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر انجینئر کی طرح کرکٹرز بننا بھی عام بات نہیں، خواتین بطور کرکٹ اس پروفیشن کا انتخاب کر سکتی ہیں، اس شعبے میں آنے کی وجہ سے نہ صرف انہیں مالی فائدہ ہوگا بلکہ ان کی شہرت کو بھی چار چاند لگ جائیں گے۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے لیے ہماری تیاریاں بھرپور ہیں، میگا ایونٹ کے درمیان عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گی۔ یاد رہے کہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے ان دنوں کپتان ثنا میر کی قیادت میں انگلینڈ میں موجود ہے، دوسری پلیئرز میں عائشہ ظفر، ناہیدہ بی بی، میرینہ اقبال، بسمعہ معروف، جویریہ خان، سعدیہ نین، فاظمہ عابدی، سدرہ نواز، کائنات امیتاز، اسماویہ اقبال کھوکھر، ناصر سندھو، غلام فاطمہ اورسعدیہ یوسف شامل ہیں۔
عالمی ویمنز کرکٹ کپ 24 جون سے 23 جولائی تک انگلینڈ میں کھیلا جائیگا، ٹورنامنٹ میں 8 ممالک کی ٹیمیں آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، بھارت، سری لنکا، جنوبی افریقہ اور پاکستان شامل ہیں۔قومی ٹیم سنگل لیگ کے سات میچز کھیلے گی۔پاکستان اپنا پہلا میچ 25 جون کو جنوبی افریقہ کیخلاف کھیلے گا۔ دوسرے میچ میں اس کا مقابلہ 27 جون میزبان انگلینڈ سے ہوگا۔ تیسرا میچ 2 جولائی کو بھارت سے، چوتھا میچ 5 جولائی کو دفاعی چیمپئن آسٹریلیا سے، پانچویں میچ 8 جولائی کو نیوزی لینڈ سے، چھٹا میچ 11 جولائی ویسٹ انڈیز سے جبکہ ساتویں اور لیگ کا اپنا آخری میچ پاکستان 15 جولائی کو سری لنکا کے خلاف کھیلے گی۔
پہلا سیمی فائنل میچ 18 جولائی اور دوسرا سیمی فائنل میچ 20 جولائی کو جبکہ فائنل میچ 23 جولائی کو کھیلا جائیگا۔ آسٹریلیا کو خواتین کا عالمی کرکٹ کپ سب سے زیادہ چھ بار جتنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ انگلینڈ نے دو بار اور نیوزی لینڈ نے ایک بار کامیابی حاصل اور اسی طرح انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں تین، تین بار، آسٹریلیا دو بار جبکہ ویسٹ انڈیز اور بھارت کی ٹیمیں ایک، ایک بار رنر اپ رہیں۔
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان ثنامیر کا کہنا ہے کہ جب ہم نے کرکٹ کا آغاز کیا تو والدین ہمارے کھیلنے کے حق میں نہ تھے،ان کا خیال تھا کہ ہماری بچیاں کھیلنے کے لیے گھر سے باہر کیسے جائیں گی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ والدین کا اعتماد بحال ہوا اورلڑکیوں میںبھی کرکٹ کھیلنے کا شوق بڑھا،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اب کسی بھی طرح دوسروں سے کم نہیں ہے، اب خواتین کرکٹ میں بھی اسپانسرز آ رہے ہیں جس کی وجہ سے پلیئرز کے مالی حالات میں بہتری آئی ہے، اوران کو کرکٹ میں اپنا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے۔
ثنا میر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر انجینئر کی طرح کرکٹرز بننا بھی عام بات نہیں، خواتین بطور کرکٹ اس پروفیشن کا انتخاب کر سکتی ہیں، اس شعبے میں آنے کی وجہ سے نہ صرف انہیں مالی فائدہ ہوگا بلکہ ان کی شہرت کو بھی چار چاند لگ جائیں گے۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے لیے ہماری تیاریاں بھرپور ہیں، میگا ایونٹ کے درمیان عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گی۔ یاد رہے کہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے ان دنوں کپتان ثنا میر کی قیادت میں انگلینڈ میں موجود ہے، دوسری پلیئرز میں عائشہ ظفر، ناہیدہ بی بی، میرینہ اقبال، بسمعہ معروف، جویریہ خان، سعدیہ نین، فاظمہ عابدی، سدرہ نواز، کائنات امیتاز، اسماویہ اقبال کھوکھر، ناصر سندھو، غلام فاطمہ اورسعدیہ یوسف شامل ہیں۔
عالمی ویمنز کرکٹ کپ 24 جون سے 23 جولائی تک انگلینڈ میں کھیلا جائیگا، ٹورنامنٹ میں 8 ممالک کی ٹیمیں آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، بھارت، سری لنکا، جنوبی افریقہ اور پاکستان شامل ہیں۔قومی ٹیم سنگل لیگ کے سات میچز کھیلے گی۔پاکستان اپنا پہلا میچ 25 جون کو جنوبی افریقہ کیخلاف کھیلے گا۔ دوسرے میچ میں اس کا مقابلہ 27 جون میزبان انگلینڈ سے ہوگا۔ تیسرا میچ 2 جولائی کو بھارت سے، چوتھا میچ 5 جولائی کو دفاعی چیمپئن آسٹریلیا سے، پانچویں میچ 8 جولائی کو نیوزی لینڈ سے، چھٹا میچ 11 جولائی ویسٹ انڈیز سے جبکہ ساتویں اور لیگ کا اپنا آخری میچ پاکستان 15 جولائی کو سری لنکا کے خلاف کھیلے گی۔
پہلا سیمی فائنل میچ 18 جولائی اور دوسرا سیمی فائنل میچ 20 جولائی کو جبکہ فائنل میچ 23 جولائی کو کھیلا جائیگا۔ آسٹریلیا کو خواتین کا عالمی کرکٹ کپ سب سے زیادہ چھ بار جتنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ انگلینڈ نے دو بار اور نیوزی لینڈ نے ایک بار کامیابی حاصل اور اسی طرح انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں تین، تین بار، آسٹریلیا دو بار جبکہ ویسٹ انڈیز اور بھارت کی ٹیمیں ایک، ایک بار رنر اپ رہیں۔