شاہ زیب قتل کیس کوئی بڑاآدمی نہ سمجےکہ قانون کی گرفت سے بچ جائیگا چیف جسٹس

پولیس کے علاوہ ہر شخص جانتا ہے کہ شاہ زیب کے قاتل کون ہیں، جسٹس گلزار احمد


ویب ڈیسک January 29, 2013
ایف آئی اے رپورٹ سے واضح ہے کہ پولیس نے شاہ رخ کو پاسپورٹ فراہم کئے اور اب شاہ رخ کو نابالغ قرار دلایا جارہا ہے، چیف جسٹس۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ شاہ رخ کو سزائے موت سے بچانے کے لئے نابالغ قرار دیا جارہا ہے، کوئی بڑا آدمی نہ سمجےکہ قانون کی گرفت سے بچ جائیگا۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےشاہ زیب قتل کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تاثردورہوناچاہئیےکہ بااثرملزموں کوسزانہیں ملتی لوگ باتیں کررہے تھے کہ شاہ رخ کیسے باہر گیا کس نے بھجوایا کیا کارروائی ہوئی جس پرعدالت نےنوٹس لیا۔

اس موقع پرڈی آئی جی سندھ شاہد حیات نےعدالت کوبتایا کہ شاہ رخ 27 دسمبر کو باہر گیا جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایکسپریس نیوز کے پروگرام میں سکندرجتوئی نے کہا کہ اس کا بیٹا 25 دسمبر کوباہرگیا، والد نےاپنے بیٹےکے زخمی ہونےاورکلینک جانےکا بھی بتایا تھا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شاہ زیب کی بہن کو چھیڑا گیا اور الٹا وہی قتل ہو گیا کیس کسی انسپکٹر پر چھوڑ کر بیٹھ جائیں گے تو ذمہ دار آپ ہونگے ہمیں باہر جانے کی دستاویزات دکھائی جائیں، انہوں نے ڈی آئی جی سندھ سے کہا کہ آپ کو چاہئیےتھا کہ فرار کروانے والے کو گرفتار کرتے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ سے واضح ہے کہ پولیس نے شاہ رخ کو پاسپورٹ فراہم کئے اور اب شاہ رخ کو نابالغ قرار دلایا جارہا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نےریمارکس دئیےکہ پولیس کے علاوہ ہر شخص جانتا ہے کہ شاہ زیب کے قاتل کون ہیں، آپ کو تو اس نوجوان کو سراہنا چاہیے جس نے اپنے پروگرام میں کیس کی تفتیش کی۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا شاہ رخ کو آئی ڈی کارڈ نمبر تو جاری ہوا مگر اس پر اس کی تصویر نہیں اگر وہ اٹھارہ سال کا نہیں تو آئی ڈی کارڈ نمبر کیسے جاری ہوا اس کی بھی تفتیش جاری ہے، جواب میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اسے چھوٹ مل جائے گی تو ایسا نہیں ہو گا خواہ کوئی کتنا بااثر ہو قانون کا عمل نہیں رکے گا۔

کیس کی تفتیش کرنے والے انسپکٹر مبین کا کہنا تھا کہ شاہ رخ کو پستول سلمان جتوئی نے دیا،عدالت نے شاہ زیب قتل کیس کی سماعت 4 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں