ایرانی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر خودکش حملے 13 افراد ہلاک

دونوں حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے

اسمبلی میں فائرنگ سے زخمی افراد کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ فوٹو: انٹرنیٹ

ISLAMABAD:
ایران کی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر فائرنگ اور خودکش دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں 4 مسلح حملہ آوروں نے پارلیمنٹ میں گھس کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں گارڈز سمیت متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ ایرانی رکن اسمبلی نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چار مسلح افراد نے اسمبلی کی حفاظت پر تعینات گارڈ کو گولی مارنے کے بعد ارکان اسمبلی کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔ تاہم سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو گھیرے میں لے لیا۔ فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس دوران ایک حملہ آور نے اسمبلی کی چوتھی منزل پر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑادیا جب کہ دیگر فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔



پارلیمنٹ پر حملے کے دوران ہی تہران کے جنوبی علاقے میں واقع آیت اللہ خمینی کے مزار پر خاتون سمیت 2 حملہ آوروں نے دھاوا بولا۔ ان میں سے ایک نے زائرین پر فائرنگ کی جبکہ خاتون نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا۔ سیکورٹی اہلکاروں سے جھڑپ میں دوسرا حملہ آور بھی مارا گیا۔ اس کے علاوہ سیکیورٹی اہلکاروں نے مزار سے ایک بم کو ناکارہ بھی بنایا ہے۔


ایرانی سرکاری میڈیا نے امدادی محکمے کے سربراہ پیرحسین قلیوند کے حوالے سے بتایا کہ دونوں حملوں میں 13 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوئے۔



واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی اس کے سپاہیوں نے انجام دی۔

واضح رہے کہ ایران میں کالعدم تنظیم جند اللہ کافی فعال ہے تاہم داعش کی جانب سے ایران میں یہ پہلی کارروائی قرار دی جارہی ہے۔

Load Next Story