میئر کا وفاق سے 22 ارب کے ترقیاتی پیکیج کا مطالبہ
گورنر سندھ کو ارسال مکتوب میں12میگا منصوبوں کی فہرست بھیج دی، میئر کی درخواست
RAWALPINDI:
سندھ حکومت سے مایوس ہونے کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے گورنرسندھ کے ذریعے وفاقی حکومت سے شہر قائد میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے 22 ارب روپے کے پیکیج کا مطالبہ کردیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پیر کو سندھ کا بجٹ پیش کیا تھا جسے مئیر کراچی وسیم اختر نے مسترد کردیااور اسے کراچی کے شہریوں کی امنگوں کے خلاف قراردیا ہے، سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کی تجویز کردہ اسکیموں کے لیے کوئی فنڈز مختص نہیں کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق میئر کراچی نے مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر سے مایوس ہوکر اسی روز گورنر سندھ محمد زبیر کو خط ارسال کیا جس میں گورنر سندھ کے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ہیڈ آفس کے دورے اور دیگر ملاقاتوں کا حوالہ دے کر 12اہم منصوبوں کی سفارشات بھیج کر درخواست کی ہے کہ انھیں فوری طور پر وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز سے منظور کرایا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ میئر نے جن ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز مانگے ہیں ان میں سخی حسن چورنگی پر فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 875ملین، فائیو اسٹار چورنگی پر فلائی اوور کے لیے 890ملین، کے ڈی اے چورنگی پر فلائی اوور کے لیے 910 ملین، نیشنل اسٹیڈیم پر انڈر پاس کی تعمیر کے لیے 742ملین ، عسکری فور پر انڈر پاس کی تعمیر کے لیے 523 ملین، ماڑی پور روڈ پر فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 658ملین، میٹروپول انٹرسیکشن پر ٹریفک جام کے مسائل کے حل کے لیے 650ملین، منگھوپیر روڈ بنارس چوک تا مزار کی تعمیر نو اور فراہمی آب کی 66انچ پائپ لائن کی تبدیلی کے لیے 580ملین، داؤد چورنگی لانڈھی میں فلائی اوور کی تعمیرکے لیے 870ملین، غریب آباد انڈر پاس اور لیاقت آباد انڈر پاس کی تعمیر ومرمت کے لیے 228ملین، کراچی کی اندرونی سڑکوں کی تعمیر کے لیے ایک ارب، شہر میں آگ بجھانے کے لیے 100فائر ٹینڈر کی خریداری اور محکمہ فائر بریگیڈ کی بحالی کے لیے 5 ارب روپے کا تخمینہ آرہا ہے۔
علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف نے میئر کراچی وسیم کا ترقیاتی پیکیج منظور کرلیا تو یہ پیپلزپارٹی کے لیے بہت بڑا سیاسی دھچکا ہوگا کیوں کہ یہ مفاہمت آئندہ آنے والے عام انتخابات میں ایم کیوایم اور مسلم لیگ(ن) میں انتخابی اتحاد کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔
سندھ حکومت سے مایوس ہونے کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے گورنرسندھ کے ذریعے وفاقی حکومت سے شہر قائد میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے 22 ارب روپے کے پیکیج کا مطالبہ کردیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پیر کو سندھ کا بجٹ پیش کیا تھا جسے مئیر کراچی وسیم اختر نے مسترد کردیااور اسے کراچی کے شہریوں کی امنگوں کے خلاف قراردیا ہے، سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کی تجویز کردہ اسکیموں کے لیے کوئی فنڈز مختص نہیں کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق میئر کراچی نے مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر سے مایوس ہوکر اسی روز گورنر سندھ محمد زبیر کو خط ارسال کیا جس میں گورنر سندھ کے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ہیڈ آفس کے دورے اور دیگر ملاقاتوں کا حوالہ دے کر 12اہم منصوبوں کی سفارشات بھیج کر درخواست کی ہے کہ انھیں فوری طور پر وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز سے منظور کرایا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ میئر نے جن ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز مانگے ہیں ان میں سخی حسن چورنگی پر فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 875ملین، فائیو اسٹار چورنگی پر فلائی اوور کے لیے 890ملین، کے ڈی اے چورنگی پر فلائی اوور کے لیے 910 ملین، نیشنل اسٹیڈیم پر انڈر پاس کی تعمیر کے لیے 742ملین ، عسکری فور پر انڈر پاس کی تعمیر کے لیے 523 ملین، ماڑی پور روڈ پر فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 658ملین، میٹروپول انٹرسیکشن پر ٹریفک جام کے مسائل کے حل کے لیے 650ملین، منگھوپیر روڈ بنارس چوک تا مزار کی تعمیر نو اور فراہمی آب کی 66انچ پائپ لائن کی تبدیلی کے لیے 580ملین، داؤد چورنگی لانڈھی میں فلائی اوور کی تعمیرکے لیے 870ملین، غریب آباد انڈر پاس اور لیاقت آباد انڈر پاس کی تعمیر ومرمت کے لیے 228ملین، کراچی کی اندرونی سڑکوں کی تعمیر کے لیے ایک ارب، شہر میں آگ بجھانے کے لیے 100فائر ٹینڈر کی خریداری اور محکمہ فائر بریگیڈ کی بحالی کے لیے 5 ارب روپے کا تخمینہ آرہا ہے۔
علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف نے میئر کراچی وسیم کا ترقیاتی پیکیج منظور کرلیا تو یہ پیپلزپارٹی کے لیے بہت بڑا سیاسی دھچکا ہوگا کیوں کہ یہ مفاہمت آئندہ آنے والے عام انتخابات میں ایم کیوایم اور مسلم لیگ(ن) میں انتخابی اتحاد کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔