پیپلز پارٹی کی گرتی ہوئی مقبولیت

لاڑکانہ کی ضلعی سیاست میں پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا گراف تیزی سے گرتا جا رہا ہے۔


Mahmood Pathan January 29, 2013
لاڑکانہ میں مسلم لیگ فنکشنل ایک بھرو پور سیاسی طاقت کے طور پر سامنے آرہی ہے۔ فوٹو : فائل

لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی کے منتخب نمایندوں کی عوام سے دوری نہایت افسوس ناک ہے۔عوامی مسائل سے نظریں چرانے والوں کو شاید یہ یقین ہے کہ یہاں کے عوام انتخابات میں انہی کو ووٹ دیں گے۔

لاڑکانہ کے شہری شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ شہر سے تین معصوم بچوں سمیت چھے افراد تاوان کے لیے اغوا کیے جاچکے ہیں، مقامی پولیس اور منتخب نمایندے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ امن و امان کی بدترین صورت حال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ایک موجودہ اور سابق رکن قومی اسمبلی کے پی اے شاہ نواز بگھیو کا 6 سالہ بیٹا اغواء اور تاوان کی عدم ادائیگی پر قتل کر دیا گیا۔ سوچیے کہ جس شہر میں مضبوط اور بااثر سیاسی شخصیت سے تعلق بھی کام نہ آئے وہاں عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔

اس افسوس ناک واقعے پر لاڑکانہ کی نمایاں سیاسی جماعتوں کے کسی نمایندے نے متاثرہ خاندان سے ہم دردی کے دو بول تک نہیں بولے اور نہ ہی دیگر مغویان کے ورثاء سے کوئی رابطہ کیا ہے۔ اس ابتدائیے کا مقصد سیاسی جماعتوں پر تنقید کرنا نہیں، بلکہ ان کے عوام سے رابطوں کا حال بتانا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، فریال تالپور، نثار کھوڑو، شاہد بھٹو، نظیر بگھیو، حاجی منور عباسی، ایاز سومرو، توقیر فاطمہ بھٹو، حق پرست ایم پی اے ہرگن داس متعدد بار لاڑکانہ آئے، لیکن عوام کے پاس جانا مناسب نہیں سمجھا۔ شاید انھیں کامل یقین ہے کہ مشکلات کے باوجود عوام انہی کو ووٹ دیں گے۔

ضلعی سیاست میں پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا گراف تیزی سے گرتا جا رہا ہے۔ باوثوق ذرایع کے مطابق پارٹی چھوڑنے والوں کو روکنے کے لیے ملازمتیں دینے کا لالچ دیا جا رہا ہے۔ لاڑکانہ میں مسلم لیگ فنکشنل، ق لیگ اور ن لیگ کے علاوہ جے یو آئی نے عوامی رابطہ مہم شروع کر رکھی ہے۔ پچھلے دنوں فنکشنل لیگ کے ڈویژنل صدر اکبر حسین شاہ راشدی نے پی ایس 38 کے مختلف دیہات میں کارنر میٹنگ کی، اس دوران انھوں نے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود لاڑکانہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے، منتخب نمایندوں کے پاس عوام سے ملنے کا وقت نہیں، اب پیپلز پارٹی کا وقت پورا ہو چکا ہے اور مستقبل فنکشنل مسلم لیگ کا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ فنکشنل (ہیومن رائٹس ونگ) لاڑکانہ ڈویژن کی صدر قرۃ العین انڑ نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کو شکست دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے حلقۂ انتخاب پی ایس 41 کے دورے میں مختلف دیہات میں عورتوں سے گفت گو کرتے ہوئے کیا۔ باقرانی کے مشہور سیاسی راہ نما حاجی غلام حسین انڑ کے حلقۂ انتخاب پی ایس 41 پر انڑ خاندان کی پہلی خاتون قرۃ العین انڑ نے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے اور عوامی رابطہ مہم شروع کر دی ہے۔

آل پاکستان مسلم لیگ لاڑکانہ ڈویژن کے صدر منظور احمد گورڑ نے یہاں پریس کانفرنس میں کہاکہ پرویز مشرف فروری کے آخری ہفتے میں پاکستان آ رہے ہیں، شہید بے نظیر بھٹو کے قاتل طور پر ان کا نام لینا درست نہیں، وہ یہاں آکر اصل قاتلوں کو بے نقاب کر دیں گے۔ منظور گورڑ نے مزید کہاکہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں معاشی بحران، غربت نہ تھی، پیپلز پارٹی کی حکومت میں ملک تباہی کے دہانے پر ہے، پیپلز پارٹی پانچ سال پورے کر چکی، وہ بتائے کہ عوام کو کیا دیا ہے؟ پچھلے دنوں جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مولانا راشد محمود، جے یو آئی (سندھ) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں نظر محلہ کا رخ کیا۔

اس موقع پر راہ نماؤں نے کہاکہ الیکشن میں عوام ظالم حکم رانوں کے بجائے علمائے کرام کو کام یاب بنائیں، تاکہ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کیا جا سکے۔ اس موقع پر خالد محمود سومرو نے کہاکہ حکومت بلا تاخیر نگراں حکومت کا اعلان کرے اور الیکشن شیڈول جاری کیا جائے۔ متحدہ قومی موومینٹ کی جانب سے بھی لاڑکانہ میں سیاسی سرگرمیاں تیز کردی گئی ہیں۔ زونل انچارج اعجاز ساریو کے مطابق لاڑکانہ کے تمام قومی اور صوبائی حلقۂ انتخاب پر ایم کیو ایم اپنے امیدوار سامنے لائے گی، جس کے لیے کاغذاتِ نام زدگی پُر کیے جا رہے ہیں، اور ہر حلقے پر چار چار امیدواروں کے نام زیر غور آئے ہیں، مرکز امیدواروں کی فہرست کا حتمی فیصلہ کرے گا۔ انھوں نے کہاکہ سندھ کے عوام روایتی پارٹیوں اور سیاست سے تنگ آچکے ہیں، حال ہی میں سندھ کی قوم پرست جماعت کے تیس کارکنان نے اعجاز پٹھان کی سربراہی میں ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی ہے۔ متحدہ لاڑکانہ زون کے راہ نما اور کارکنان اس وقت نہ صرف لاڑکانہ کے اسپتالوں میں خسرہ اور دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد کی مدد کرنے اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے تحت مختلف سلسلوں میں مالی مدد بھی فراہم کر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں