خلیج میں کشیدگی پر پاکستان کا غیرجانبدارانہ پالیسی اختیار کر نے کا فیصلہ
وزیراعظم نواز شریف براہ راست ان اسلامی ممالک کی قیادت سے رابطے کریں گے۔
پاکستان نے خلیج میں مختلف اسلامی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے سبب ''غیرجانبدارانہ اور متوازن پالیسی'' اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے کسی ملک کے موقف کی براہ راست، بالواسطہ یا بلاواسطہ حمایت نہیں کی جائے گی۔ پاکستان مختلف اسلامی ممالک میں تعلقات کی بہتری کیلیے'' رابطہ کار ، مصالحت کار اور ثالثی ''کا کردار ادا کرے گا تاکہ امت مسلمہ کو تقسیم ہونے سے بچایا جاسکے۔ اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف براہ راست ان اسلامی ممالک کی قیادت سے رابطے کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ تنازعات کو ختم کرانے اور تعلقات کی بہتری کیلیے مذاکرات کی راہ ہموار کی جاسکے۔
دوسری جانب وفاق کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر سعودی عرب کی ایران اور قطر سے ہونے والی کشیدگی اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان موجودہ صورتحال میں کسی اسلامی ملک کے موقف کی حمایت نہیں کرے گا اور نہ ہی اس صورتحال میں کسی ملک کا ساتھ دے گا بلکہ دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی کے تحت آئندہ کی حکمت عملی بتدریج طے کی جائے گی۔
پاکستان کی جانب سے کسی ملک کے موقف کی براہ راست، بالواسطہ یا بلاواسطہ حمایت نہیں کی جائے گی۔ پاکستان مختلف اسلامی ممالک میں تعلقات کی بہتری کیلیے'' رابطہ کار ، مصالحت کار اور ثالثی ''کا کردار ادا کرے گا تاکہ امت مسلمہ کو تقسیم ہونے سے بچایا جاسکے۔ اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف براہ راست ان اسلامی ممالک کی قیادت سے رابطے کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ تنازعات کو ختم کرانے اور تعلقات کی بہتری کیلیے مذاکرات کی راہ ہموار کی جاسکے۔
دوسری جانب وفاق کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر سعودی عرب کی ایران اور قطر سے ہونے والی کشیدگی اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان موجودہ صورتحال میں کسی اسلامی ملک کے موقف کی حمایت نہیں کرے گا اور نہ ہی اس صورتحال میں کسی ملک کا ساتھ دے گا بلکہ دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی کے تحت آئندہ کی حکمت عملی بتدریج طے کی جائے گی۔