ملافضل اللہ جیسے لوگ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں وزیر اعظم
الزامات بہت لگائے جارہے ہیں لیکن کوئی ثبوت بھی ہونا چاہئے، نوازشریف
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ ملا فضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔
قازقستان کے شہرآستانہ میں وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی کی طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے افغان صدر کو تحائف پیش کئے۔ اس موقع پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ افغان صدر سے ملاقات بہت اچھی اور تعمیری رہی جس میں تجارت بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آستانہ میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی غیر رسمی ملاقات
ملاقات میں نوازشریف نے افغان صدر سے کہا ہے کہ الزامات بہت لگائے جارہے ہیں لیکن کوئی ثبوت بھی ہونا چاہئے اور الزامات کے بجائے مسائل کا حل آپس میں بات چیت کے ذریعے ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا ملک پاکستان ہے ہمیں بہت زیادہ دہشت گردی کا سامنا ہے اور ملافضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: خلیج میں کشیدگی پر پاکستان کا غیرجانبدارانہ پالیسی اختیار کر نے کا فیصلہ
ملاقات کے بعد افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نوازشریف باہر آئے تو ایک صحافی کے سوال پر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا تاہم ہماری ملاقات ہمیشہ کی طرح اچھی رہی۔ اشرف غنی نے دہشت گردی سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔
قازقستان کے شہرآستانہ میں وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی کی طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے افغان صدر کو تحائف پیش کئے۔ اس موقع پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ افغان صدر سے ملاقات بہت اچھی اور تعمیری رہی جس میں تجارت بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آستانہ میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی غیر رسمی ملاقات
ملاقات میں نوازشریف نے افغان صدر سے کہا ہے کہ الزامات بہت لگائے جارہے ہیں لیکن کوئی ثبوت بھی ہونا چاہئے اور الزامات کے بجائے مسائل کا حل آپس میں بات چیت کے ذریعے ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا ملک پاکستان ہے ہمیں بہت زیادہ دہشت گردی کا سامنا ہے اور ملافضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: خلیج میں کشیدگی پر پاکستان کا غیرجانبدارانہ پالیسی اختیار کر نے کا فیصلہ
ملاقات کے بعد افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نوازشریف باہر آئے تو ایک صحافی کے سوال پر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا تاہم ہماری ملاقات ہمیشہ کی طرح اچھی رہی۔ اشرف غنی نے دہشت گردی سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔