پرانے فیتے

آپ زندہ ہیں تو پھر کیوں پرانے فیتوں پر جمع اداسی بھری یادوں اور تلخ لمحات کو چلنے دیتے ہیں؟


قیصر محمود June 09, 2017
اپنے ماضی کی فلموں کے پرانے فیتوں کو کانٹ چھانٹ کر، جوڑ لگا کر، اچھے اچھے سین خود بنائیں۔ فوٹو: فائل

فیس بک پر ایک فیچر متعارف ہوا تھا، 'ویڈیو کال بیک' بہت سے دوست لوگ اپنے فیس بک پر گزارے اب تک کے یادگار لمحات، ویڈیوز، تصاویر دیکھ رہے تھے، اور فیس بک کے اِس فیچر کو سراہ رہے تھے، ایک دوست نے اپنی کال بیک ویڈیو کے ساتھ پوسٹ کیا کہ کاش یہ ویڈیو کچھ دیر اور چلتی۔

مطلب یہ تھا کہ ہمیں، آپ کو، مجھے، سب کو اپنے گزرے اچھے لمحات میں پھر سے جھانکنا پسند ہے۔ اچھی یادیں من کو اچھا کردیتی ہیں، اگر آپ اِس بات سے ناواقف ہیں تو تجربہ کر کے دیکھ لیجئے۔ اداسی اور رنج کے لمحات میں، اپنے ماضی سے کچھ اچھا اُٹھا لائیں، آپ یقینًا پُر مسرت ہوجائیں گے، مایوسی کے جو اندھیرے آپ کے ارد گرد چھا رہے ہوتے ہیں وہ دور ہوجائیں گے۔

اگر ہم مایوس سوچ کو طول دیتے جائیں تو یہ نجانے کن کن باتوں کو ہمارے ذہن پر سوار کردیتی ہے۔ ہم ناکامیوں کو سوچتے ہیں، برے وقت کو یاد کرتے ہیں۔ اپنے دکھ، تکالیف، مصائب کو تصور میں لاتے ہیں۔ یعنی خود کو مزید اذیت میں رکھتے ہیں، لیکن اگر اُنہی یاسیّت کے لمحوں میں ہم اپنی اچھی باتوں کو یاد کریں تو یقین کیجئے ہر طرف اُمید ہی اُمید ہوگی، کامیابی ایک سے دوسرے قدم پر نظر آئے گی۔

اشفاق احمد زاویہ میں لکھتے ہیں کہ،

''ایک مرتبہ طالب علمی کے زمانے میں اپنے لکھنے لکھانے کا شوق پورا کرنے کے لئے کاغذوں کا دستہ خریدنے کو پیسے جمع کئے، پھر اردو بازار جا کر کاغذ خریدے۔ اُنہیں سائیکل کے پیچھے اسٹینڈ پر رکھ کر لارہا تھا کہ راستے میں کہیں توازن خراب ہوا اور وہ تمام کاغذات گر کر بکھر گئے۔ اب میں تھا اور ہوا میں اڑتے، نالیوں میں گرتے کاغذات تھے، میں ایک ایک کر کے اٹھاتا جاتا تھا اور دل ہی دل میں خیال کرتا جاتا تھا، یہ میرے ساتھ ہی کیوں ہوا، کتنی محنت سے پیسے جمع کئے تھے، پھر کہیں جا کر یہ صفحے خریدے تھے۔ پر اب جب وہ قصہ اپنے بچوں کو سناتا ہوں تو کچھ اِس طرح سے ہنستے ہوئے سناتا ہوں کہ دیکھو کیسا ماحول بنا تھا، تمہارا بابا صفحے اُٹھاتا پھر رہا تھا، ادھر اُدھر بھاگ رہا تھا، لوگ دیکھ رہے تھے۔ میں اگر چاہتا تو بچوں کو اُسی کرب سے، دُکھ سے روتے ہوئے اپنا دکھ بتاتا کہ دیکھو کیسے میری محنت سے جمع کئے پیسے نالیوں، گلیوں میں رُل گئے تھے لیکن میں نے اُس دکھ میں بھی سُکھ اور خوشی کا پہلو نکال لیا''

اشفاق صاحب نے کیا خوبصورت بات بتائی۔ ہم اپنے اوپر کئے گئے مالکِ حقیقی کے انعامات کو دیکھیں، اپنی زندگی کی فلم کو ذرا بیک کر کے اچھی اچھی یادوں کی ریکارڈنگ اپنے مایوس لمحوں میں چلائیں، اُن کو خوشی میں تبدیل کرنا سیکھیں تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم مایوس ہوجائیں۔ ہمیں کوئی تلخ یا دُکھی کر جائے۔

دیکھیں ایک بات تو طے ہے کہ جو کچھ ہونا تھا، وہ اِس لئے ہوچکا کہ ایسے ہی ہونا لکھا تھا، اب اُس لکیر کو پیٹنے کا فائدہ کوئی نہیں۔ ہاں اُس سے کوئی سبق اخذ کیا جاسکتا ہے، اُسے اپنے مستقبل کے لئے بطور مثال سمجھا جاسکتا ہے، لیکن پہروں بیٹھ کر اُس پر آنسو بہانا، یا اُداس رہنا، دکھ درد بھری شاعری سے دل کی بھڑاس نکالنا، یہ مایوسی جیسا ہی کچھ ہے۔

ہمیں آگے بڑھنے سے روکتا ہے۔ ایک بند گلی، بند ڈبے میں بٹھا دیتا ہے، جس میں در و دیوار کو تکتے عمر گزاردیتے ہیں، مگر پھر بھی وہ در و دیوار نہیں بدلتے۔ وہاں کوئی وائٹ واش کرنے نہیں آتا، کوئی آئے بھی کیوں؟ ہماری یاسیؔت کی دنیا تک صرف ہماری ہی رسائی ہوتی ہے، ہم اپنا آپ دوسروں سے نہیں بانٹتے۔

جو لوگ یادوں کے پرانے فیتوں پر آپ کے ساتھ برا کرتے پائے جائیں، وہاں سے فیتہ کاٹ دیں، پھر چُپ کی سلوشن ٹیپ سے اُسے اگلی خوشی، اگلی اچھی یاد سے جوڑ دیں، لیکن ریکارڈنگ محض اِس لئے دیکھنا مت بند کردیں کہ کہیں کہیں پر دکھ ہی دکھ ہیں، زندگی میں کئی حادثات رونما ہوئے ہوں گے لیکن آپ اُن سب سے بچتے بچاتے، اپنی راہ بناتے اِس وقت یہ تحریر پڑھنے تک آن پہنچے ہیں، تو پھر جب اتنا سب کچھ گزرا ہے اور آپ زندہ ہیں تو پھر کیوں پرانے فیتوں پر جمع اداسی بھری یادوں اور تلخ لمحات کو چلنے دیتے ہیں؟

اپنے ماضی کی فلموں کے پرانے فیتوں کو کانٹ چھانٹ کر، جوڑ لگا کر، اچھے اچھے سین خود بنائیں۔ جب کبھی دل گھبرائے تو اُن میں رہیں اور سوچیں کتنا اچھا وقت گزارا اللہ کی رحمت سے، آگے والا وقت بھی اچھا ہی آئے گا۔

ان شاء اللہ

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں