آلو کے ایکسپورٹرز نے حکومت سے سبسڈی کا مطالبہ کردیا

پیداواری لاگت بڑھ گئی، بمپر پیداوار کے باعث مقامی مارکیٹ میں قیمت کم، کاشتکار پریشان۔

کولڈ اسٹوریج رینٹ بھی 150روپے فی بوری بڑھ گیا، صدر فلاح انجمن ہول سیل ویجیٹیبل۔ فوٹو : فائل

آلو کی بمپرفصل سے مکمل استفادے کے لیے برآمدکنندگان نے کاشتکاروں کو انوائس یا ریفریجریٹڈ کنٹینرفریٹ پر زرتلافی دینے کا مطالبہ کردیا ہے ورنہ آلو کی بمپر فصل ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

آلو کے سرفہرست برآمدکنندہ اور فلاح انجمن ہول سیل ویجی ٹیبل مارکیٹ کے صدر شیخ شاہ جہاں نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ نئی فصل کا آلوپیداواری لاگت سے انتہائی کم قیمت پر فروخت ہورہا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں میں زبردست اضطراب پایا جارہا ہے۔


کراچی کی تھوک منڈی میں 10 تا12 روپے فی کلوگرام آلو فروخت کیا جارہا ہے حالانکہ پنجاب سے کراچی تک فی کلوگرام آلو کی پیکنگ و ٹرانسپورٹیشن اخراجات5 تا6 روپے ہیں، اس طرح سے کاشتکاروں کوفی کلوآلو کی قیمت صرف5 یا6 روپے حاصل ہورہی ہے جو انکی محنت کا حقیقی ثمر نہیں بلکہ ان کم قیمتوں کے سبب انہیں بھاری نقصانات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں اورملک کے بالائی علاقوں کے بیشتر کاشتکاروں نے تو دلبرداشتہ ہوکر فصل پر مزید محنت کے بجائے آلو کو تلف کرنا شروع کردیا ہے۔



انھوں نے بتایا کہ ملک میں جاری لوڈشیڈنگ اور ٹیرف میں اضافے کے باعث کولڈ اسٹوریج رینٹ بھی فی بوری150 روپے بڑھ کر450روپے کی سطح پر آگیا ہے، کولڈ اسٹوریج سیکٹر میں سیلف پاور جنریشن کی صلاحیت نہ ہونے اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کولڈ اسٹوریج میں رکھے گئے آلو کی کوالٹی بھی متاثر ہورہی ہے، اس صورتحال کی وجہ سے بھی کاشتکاروں کو بھاری خسارے سے دوچار ہونا پڑرہا ہے اور وہ اپنی فصل کو کولڈ اسٹوریجز میں رکھنے سے گریزاں ہیں۔
Load Next Story