ویمنز ٹیم کے ساتھ ناروا سلوک پر سابق کرکٹرز ناخوش
جس ملک میں سیکیورٹی گارنٹی نہیں وہاں ایونٹ کیوں کرایا جارہا ہے، راشد لطیف
سابق پاکستانی کرکٹرز بھارت میں ویمنز ٹیم کے ساتھ ناروا سلوک پر خاصے ناخوش دکھائی دیتے ہیں۔
عبدالقادر کا کہنا ہے کہ سیاست کو کھیلوں سے دور رکھنا چاہیے، راشد لطیف نے کہا کہ جس ملک میں کسی ٹیم کی سیکیورٹی گارنٹی نہیں دی جاسکتی وہاں ایونٹ کیوں منعقد کیا جارہا ہے، کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم میں ٹھہرانا بھارت کیلیے انتہائی شرم کی بات ہے، معین خان نے استفسار کیا کہ 'بھارت کی مشہور روایتی مہمان نوازی کہاں گئی؟' سابق ویمنز کپتان عروج ممتاز نے کہا کہ اگر بھارت کے علاوہ کسی اور ملک میں یہ صورتحال ہوتی تب آئی سی سی کیا کرتی؟۔
تفصیلات کے مطابق ویمنز ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں کو سیکیورٹی خدشات کے نام پر اسٹیڈیم میں قید کرنے پر سابق اسپنر عبدالقادر نے کہا کہ میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ روابط کا حامی مگر بھارتی جماعتوں کو کھیل سے سیاست کو دور رکھنا چاہیے، مجھے امید ہے کہ ہماری خواتین اس ایونٹ میں اچھی کارکردگی پیش کریں گی۔ راشد لطیف نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو فائیو اسٹار ہوٹل کے بجائے اسٹیڈیم میں ٹھہرانے کی وجہ سیکیورٹی کوقرار دیا جارہا ہے، اگر بھارتی بورڈ ایونٹ میں شریک تمام ٹیموں کی حفاظت نہیں کرسکتا تو آئی سی سی نے ورلڈ کپ کو کسی اور جگہ منتقل کیوں نہیں کیا۔
اس پورے معاملے میں کونسل کا کردار مایوس کن رہا، ہماری کھلاڑیوں کے ہوٹل میں رہنے کی صورت میں سیکیورٹی فراہم نہ کرپانا بھارت جیسے ملک کے لیے شرم کی بات ہے۔ معین خان نے کہا کہ اب بھارت کی وہ روایتی مہمان نوازی کہاں گئی، کیا اس کی حکومت اور بورڈ اتنا کمزور ہے کہ وہ کسی ٹیم کو ہوٹل میں سیکیورٹی تک فراہم نہیں کرسکتا۔
عروج ممتاز نے کہا کہ میں اندازہ کرسکتی ہوں کہ ہماری کھلاڑیوں پر اس وقت کتنا دبائو ہوگا، میں ضرور یہ جاننا چاہوں گی کہ اگر ایسی صورتحال بھارت کے علاوہ کسی اور ملک کو درپیش ہوتی تو آئی سی سی کا اقدام کیا ہوتا؟ ہماری کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم میں ٹھہرانا مذاق ہے، ایونٹ کو بھارت سے منتقل کیوں نہیں کیا گیا؟۔
عبدالقادر کا کہنا ہے کہ سیاست کو کھیلوں سے دور رکھنا چاہیے، راشد لطیف نے کہا کہ جس ملک میں کسی ٹیم کی سیکیورٹی گارنٹی نہیں دی جاسکتی وہاں ایونٹ کیوں منعقد کیا جارہا ہے، کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم میں ٹھہرانا بھارت کیلیے انتہائی شرم کی بات ہے، معین خان نے استفسار کیا کہ 'بھارت کی مشہور روایتی مہمان نوازی کہاں گئی؟' سابق ویمنز کپتان عروج ممتاز نے کہا کہ اگر بھارت کے علاوہ کسی اور ملک میں یہ صورتحال ہوتی تب آئی سی سی کیا کرتی؟۔
تفصیلات کے مطابق ویمنز ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں کو سیکیورٹی خدشات کے نام پر اسٹیڈیم میں قید کرنے پر سابق اسپنر عبدالقادر نے کہا کہ میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ روابط کا حامی مگر بھارتی جماعتوں کو کھیل سے سیاست کو دور رکھنا چاہیے، مجھے امید ہے کہ ہماری خواتین اس ایونٹ میں اچھی کارکردگی پیش کریں گی۔ راشد لطیف نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو فائیو اسٹار ہوٹل کے بجائے اسٹیڈیم میں ٹھہرانے کی وجہ سیکیورٹی کوقرار دیا جارہا ہے، اگر بھارتی بورڈ ایونٹ میں شریک تمام ٹیموں کی حفاظت نہیں کرسکتا تو آئی سی سی نے ورلڈ کپ کو کسی اور جگہ منتقل کیوں نہیں کیا۔
اس پورے معاملے میں کونسل کا کردار مایوس کن رہا، ہماری کھلاڑیوں کے ہوٹل میں رہنے کی صورت میں سیکیورٹی فراہم نہ کرپانا بھارت جیسے ملک کے لیے شرم کی بات ہے۔ معین خان نے کہا کہ اب بھارت کی وہ روایتی مہمان نوازی کہاں گئی، کیا اس کی حکومت اور بورڈ اتنا کمزور ہے کہ وہ کسی ٹیم کو ہوٹل میں سیکیورٹی تک فراہم نہیں کرسکتا۔
عروج ممتاز نے کہا کہ میں اندازہ کرسکتی ہوں کہ ہماری کھلاڑیوں پر اس وقت کتنا دبائو ہوگا، میں ضرور یہ جاننا چاہوں گی کہ اگر ایسی صورتحال بھارت کے علاوہ کسی اور ملک کو درپیش ہوتی تو آئی سی سی کا اقدام کیا ہوتا؟ ہماری کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم میں ٹھہرانا مذاق ہے، ایونٹ کو بھارت سے منتقل کیوں نہیں کیا گیا؟۔