جنوبی ایشیا کے ممالک قدرتی آفات کا شکار ہو رہے ہیںمقررین

کراچی کو قدرتی آفات اور نیوکلیئر تباہ کاری کا خطرہ لاحق ہے،صوبائی وزیر مظفر شجرہ۔


Staff Reporter January 30, 2013
کانفرنس سے نصیر میمن،ڈی رگواندھن،شوکت تاتل، چارلس پردھان اور قیصر بنگالی کا خطاب. فوٹو: رائٹرز

جنوبی ایشیا میں غریب ممالک قدرتی آفات کا شکار ہو رہے ہیں،ان ممالک کے پاس وسائل کی کمی اور بہتر انتظامات نہ ہونے کے باعث عوام زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ایشیائی ممالک کے دانشوروں نے مقامی ہوٹل میں منعقدہ دو روزہ کانفرنس ''جنوبی ایشا میں قدرتی آفات مشترکہ فریم ورک بنانے کا احساس'' سے خطاب کرتے ہوئے کیا،کانفرنس کا اہتمام پائلر نے کیا تھا،کانفرنس میں قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال، سرکاری اور غیر سرکاری طور پر ہونے والے امدادی کام اور متاثرین کی مشکلات کے حوالے سے ماہرین نے مقالے پیش کیے۔

سیمینار کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر بحالیات حاجی مظفر علی شجرہ تھے جبکہ مقررین میں بھارت کے کے ڈی رگواندھن، جامعہ کراچی کے ڈاکٹر جعفر احمد، بنگلا دیش کے محمد شوکت علی تاتل، نیپال کے ڈاکٹر چارلس پردھان، ڈاکٹر قیصر بنگالی، نصیر میمن، عارف جعفر خان، ادریس راجپوت، پروفیسر اسماعیل کنبھر، ڈاکٹر سونو کنگرانی اور پائلر کے ڈائریکٹر کرامت علی شامل تھے۔

4

صوبائی وزیر مظفر حسین شجرہ نے کہا کہ کراچی کو قدرتی آفات سمیت ، سونامی اور نیوکلیئر تباہ کاری کا خطرہ لاحق ہے،حکومت نے2010 نے اب تک سیلاب اور بارش کے متاثرہ افراد پر 22 ارب روپے خرچ کیے ہیں،نصیر میمن نے کہا کہ جنوبی ایشا میں گلیشیئر مزید جم رہے ہیں اس لیے قریبی ممالک میں قدرتی آفات کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

ڈی رگواندھن نے کہا کہ جنوبی ایشا کے کئی ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے،میٹھے پانی کی کمی کے باعث سمندر کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، چارلس پرادھان نے کہا کہ نیپال میں ترقیاتی پلان 1950 میں تیار کیا گیا تھا ، جس کو ہر 5 سال میں اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے،ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ ملک کے جو محفوظ علاقے ہیں ان میں ایسے گھر تعمیر کیے جائیں جن میں زیادہ سے زیادہ متاثرین کو آباد کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں