وزیراعظم کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار
چینی اورروسی صدور کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زوردیا کہ کشمیر میں جوکچھ ہو رہا ہے اسے دیکھنا چاہیے،وزیراعظم
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے مجھے اس پرتشویش ہے جب کہ جن رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجا گرکیا۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات بہت مثبت رہی جس میں افغانستان میں جوائنٹ میکنزم، تجارت، معیشت اور دفاع پر بات چیت ہوئی اور اس حوالے سے جلد معاہدے سامنے آجائیں گے جب کہ پاک افغان بارڈر پرکراس بارڈر فائرنگ پر بھی بات چیت ہوئی جس پرجلد مثبت پیش رفت ہوتی ہوئی نظرآئے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی، اس حوالے سے صحافی نے وزیراعظم سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اور بھارتی وزیر اعظم کی ملاقات کی تصویر لیک کی گئی ہے جس کا انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لیکس تو بہت ساری ہیں ڈان لیکس، پاناما لیکس لیکن ان کا بنتا کچھ نہیں ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :مقبوضہ کشمیر سے متعلق سوال پر مودی کو سانپ سونگھ گیا
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے مجھے اس پرتشویش ہے جب کہ فاروق عبداللہ اور سابق را چیف کے بیانات بھی صورتحال کی غمازی کرتے ہیں، چینی اورروسی صدور کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زوردیا کہ کشمیر میں جوکچھ ہو رہا ہے اسےدیکھنا چاہیے اور جن رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگرکیا جب کہ ایل او سی کے معاملے پر بھی تمام رہنماؤں کے ساتھ بات کی ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بھی مقبوضہ وادی میں مظالم پر بات ہوئی، انہوں نے بھی مانا اور انہیں ماننا بھی چاہیے کیوں کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی قرار دادیں موجود ہیں۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات بہت مثبت رہی جس میں افغانستان میں جوائنٹ میکنزم، تجارت، معیشت اور دفاع پر بات چیت ہوئی اور اس حوالے سے جلد معاہدے سامنے آجائیں گے جب کہ پاک افغان بارڈر پرکراس بارڈر فائرنگ پر بھی بات چیت ہوئی جس پرجلد مثبت پیش رفت ہوتی ہوئی نظرآئے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی، اس حوالے سے صحافی نے وزیراعظم سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اور بھارتی وزیر اعظم کی ملاقات کی تصویر لیک کی گئی ہے جس کا انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لیکس تو بہت ساری ہیں ڈان لیکس، پاناما لیکس لیکن ان کا بنتا کچھ نہیں ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :مقبوضہ کشمیر سے متعلق سوال پر مودی کو سانپ سونگھ گیا
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے مجھے اس پرتشویش ہے جب کہ فاروق عبداللہ اور سابق را چیف کے بیانات بھی صورتحال کی غمازی کرتے ہیں، چینی اورروسی صدور کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زوردیا کہ کشمیر میں جوکچھ ہو رہا ہے اسےدیکھنا چاہیے اور جن رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگرکیا جب کہ ایل او سی کے معاملے پر بھی تمام رہنماؤں کے ساتھ بات کی ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بھی مقبوضہ وادی میں مظالم پر بات ہوئی، انہوں نے بھی مانا اور انہیں ماننا بھی چاہیے کیوں کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی قرار دادیں موجود ہیں۔