رضی کی ہلاکت لواحقین نے تفتیش ایس آئی یو منتقل کرانیکا ارادہ کرلیا

درخواست تھانے جلد جمع کرادی جائیگی، رضی کی لاش گلشن اقبال سے ملی تھی۔

رضی کا صفورہ چورنگی کے قریب ہائیڈرنٹ تھا،لواحقین ، فروخت کردیا تھا،پولیس۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
گلشن اقبال میں پر اسرار طور پر ہلاک ہونے والے رضی احمد کے لواحقین نے واقعے کی تفتیش منتقل کرانے کا ارادہ ظاہرکیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق22جنوری کو گلشن اقبال بلاک13-Aمیں قائم شازکو ہائوس کی دوسری منزل پر واقع وجیہہ اینڈ صبیح انٹر پرائز دفتر نمبرC-12سے نارتھ کراچی سیکٹر 9 مکان نمبر330 کے رہائشی50سالہ شخص کی لاش ملی تھی جبکہ پولیس نے جائے وقوع سے ہلاک ہونے والے شخص کی لائسنس یافتہ پستول بھی برآمد کی تھی جس پر عزیز بھٹی پولیس نے شک ظاہر کیا تھا کہ متوفی نے اپنی ہی پستول سے خود کشی کی ہے تاہم لواحقین کی جانب سے عزیز بھٹی تھانے میں درج کرائی گئی رپورٹ میں اس بات کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ رضی احمد نے خود کشی نہیں کی بلکہ کاروباری رنجش کی بنا پر قتل کیا گیا۔




عزیز بھٹی انویسٹی گیشن پولیس نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفی رضی احمد کے لواحقین نے واقعے کی تفتیش عزیز بھٹی انویسٹی گیشن پولیس سے کرانے کے بجائے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ سے تفتیش کرانے کا ارادہ ظاہر کیا اور سلسلے میں لواحقین کی جانب باقاعدہ درخواست متعلقہ تھانے میں جلد جمع کرادی جائے گی، متوفی رضی احمد کے لواحقین نے بتایا کہ رضی احمد کا صفورہ چورنگی کے قریب ہائیڈرنٹ تھا، پولیس کا کہنا تھاکہ رضی احمد نے ہائیڈرنٹ سلیم شاہ نامی کسی شخص کو فروخت کردیا تھا۔
Load Next Story