ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک میں معاہدہ

اے ٹی ایم، ڈیبٹ کارڈ اور انٹرنیٹ سے ادائیگیاں، نیشنل بینک کی اجارہ داری کا خاتمہ ہوگا


Irshad Ansari June 10, 2017
بار بار تاریخ میں توسیع،ٹیکس جمع کروانے کیلیے قطاروں میں لگنے سے بھی چھٹکارا ملے گا۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے ٹیکس دہندگان کو ون لنک کے ذریعے ٹیکس واجبات جمع کروانے کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ باضابطہ طور پر معاہدہ کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ معاہدے کے بعد ٹیکس دہندگان اپنے تمام تر ٹیکس واجبات ون لنک کے ذریعے جمع کرواسکیں گے۔ اس کے علاوہ اپنے اے ٹی ایم کارڈ، ڈیبٹ کارڈ اور انٹرنیٹ کے ذریعے گھر بیٹھے بھی ٹیکس واجبات جمع کرواسکیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ون لنک کے ذریعے ٹیکس واجبات کی ادائیگی کے آغاز سے نیشنل بینک کی اجارہ داری بھی ختم ہوجائے گی اور ٹیکس دہندگان کو ٹیکس جمع کروانے سے متعلق درپیش مسائل کابھی خاتمہ ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے یکم جولائی2017 سے ٹیکس دہندگان کو ون لنک کے ذریعے ٹیکس واجبات کی ادائیگی کا پائلٹ پروجیکٹ شروع کیے جانے کا امکان ہے جس کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اس نئے نظام کے تحت ٹیکس کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ٹیکس دہندگان کو ریفنڈز کی ادائیگی بھی اسی سسٹم کے ذریعے ہوگی اور ٹیکس دہندگان کے اکاؤنٹس میں ڈیبٹ کریڈٹ ہوا کرے گا لیکن پہلے مرحلے میں ابھی صرف ٹیکسوں کی ادائیگی اس نظام کے ذریعے ہوگی اور تمام بینکوں کے ساتھ لنک کے بعد سافٹ ویئر تیار کیا جائے گا جس کے ذریعے ٹیکس دہندگان کے ٹیکس واجبات اور ان کے ریفنڈز کی ایڈجسٹمنٹ ہوا کرے گی مگر اس کے لیے ابھی مزید وقت درکار ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ون لنک کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو ڈیوٹٰیز اور ٹیکسوں کے واجبات کی ادائیگیوں کی سہولت ملنے سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے میں بھی سہولت میسر آئے گی اور ایف بی آر کو ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے حوالے سے بار بار تاریخ میں توسیع کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس نظام کے تحت ٹیکس دہندگان کو ٹیکس جمع کروانے کے لیے قطاروں میں لگنے سے بھی چھٹکارا ملے گا اور ٹیکس دہندگان اپنے گھر میں بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے ٹیکس واجبات کی ادائیگی کرسکیں گے۔

علاوہ ازیں اے ٹی ایم کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے کسی بھی اے ٹی ایم مشین سے ٹیکس واجبات کی ادائیگی کرسکیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ البتہ جن بڑے ٹیکس دہندگان کے ٹیکس واجبات اربوں روپے میں ہیں وہ اپنے واجبات معمول کے نظام کے تحت بھی جمع کرواسکیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں