بھرتیوں کیلیے دباؤچیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف کے گھر پر پولیس کا دھاوا

افسر،محافظ اور ڈرائیور پر تشدد،70 افرادکی فہرست بھیجی گئی ہے، ایمپلائیز ایسوسی ایشن.

افسر،محافظ اور ڈرائیور پر تشدد،70 افرادکی فہرست بھیجی گئی ہے، ایمپلائیز ایسوسی ایشن. فوٹو: اوقاف ڈیپارٹمنٹ

PESHAWAR:
محکمہ اوقاف میں پرانی تاریخ میں بھرتی کیلیے بااثر حکومتی شخصیات نے محکمہ اوقاف کے چیف ایڈمنسٹریٹر عبدالرحمن چنہ پر دبائو ڈالنا شروع کردیا ۔

محکمہ اوقاف نے 8 جنوری 2013 کو 15 مختلف اسامیوں کیلیے درخواستیں طلب کی تھیں تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھرتیوں پر پابندی عائد کردی جس کے باعث محکمہ اوقاف میں بھرتیوں کا عمل رک گیا۔ محکمہ اوقاف کے چیف ایڈمنسٹریٹر عبدالرحمٰن چنہ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ رات پولیس کی5 گاڑیوں میں افسران و اہلکار ان کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے اور ان کے گن مین اور ڈرائیور کو بری طرح مارنا شروع کردیا اور انھیں محکمہ اوقاف میں بھرتی کیلیے دھمکیاں دینا شروع کردیں ۔

عبدالرحمن چنہ نے کہا کہ پولیس اہلکار اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد انھیں بلاول ہائوس اور وزیراعلی ہائوس کا حوالہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ہمیں اوپر سے حکم ملا ہے آپ ہمارے ساتھ چلیں، پولیس اہلکاروں نے مجھے بھی زود و کوب کیا ۔عبدالرحمن چنہ نے کہا کہ مجھے پولیس اہلکاروں اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کی حرکت سے شدید دکھ پہنچا ہے میں گریڈ20 کا افسر ہوں مجھے جب کسی جگہ طلب کیا جاتا ہے تو باقاعدہ دعوت نامہ بھیجا جاتا ہے میں اس طرح کسی کے کہنے پر یا دبائو پر کیسے کہیں جاسکتا ہوں یہ طریقہ ہرگز مہذبانہ نہیں تھا ۔




انھوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف میں بھرتی کیلیے مجھ پر ناجائز دبائو ڈالاجارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اوقاف میں اسسٹنٹ، اکائونٹنٹ، کمپیوٹر آپریٹر، جونیرکلرک، پیش امام، الیکٹریشن، موذن، ڈرائیور، آیا، AFC / اینٹی انکروچمنٹ فورس، نائب قاصد، خادم، چوکیدار، کک اور سوئپرکی73 اسامیاں خالی ہیں ۔

محکمہ اوقاف ایمپلائیز ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے الزام لگایا ہے کہ بلاول ہائوس اور وزیراعلی ہائوس سے70 افرادکو محکمہ اوقاف میں بھرتی کرنے کیلیے ایک فہرست محکمہ اوقاف کو بھیجی گئی ہے اور محکمہ اوقاف کے چیف ایڈمنسٹریٹرپر ان کو بھرتی کرنے کیلیے بھرپور دبائو ڈالا جارہا ہے، انھوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف میں متعدد ملازمین گزشتہ15 سال سے کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں لیکن ان کو مستقل نہیں کیا جارہا۔
Load Next Story