حالات کچھ بھی ہوں جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے چیف جسٹس
بلوچستان میں گورنر راج سے تعلق نہیں، پولیس ہی لوگوں کو اغوا کریگی تو باقی کیا بچا؟ عدالت
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ اسمبلیاں اپنے وقت پر تحلیل ہوں یا قبل ازوقت، اس سے غرض نہیں۔
حالات خواہ کچھ بھی ہوں، جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اور تبدیلی ووٹ کے ذریعے ہی آنی چاہیے، بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران انھوں نے ریمارکس دیے کہ جمہوریت کو کسی بھی طرف سے خطرہ ہونا چاہیے نہ ہی جمہوری عمل کو پٹڑی سے اترنا چاہیے، چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے پیشرفت کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ شہریوں کے اغوا میں پولیس ملوث ہے اورایک شہری عبدالقدوس کے اغوا پر سی آئی ڈی پولیس کے ایک ایس پی اور دو ڈی ایس پی سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے 3 لاکھ روپے تاوان بھی برآمد کیا گیا ہے۔
عدالت نے اس انکشاف پر حیرت کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پولیس ہی لوگوں کو اغوا کرے گی تو پھر باقی کیا بچا؟ لوگوں کو تحفظ کون دے گا۔ ڈی آئی جی آپریشن زبیر محمود نے یقین دلایا کہ جنھوں نے جرم کا ارتکاب کیا انھیں سزا ضرور ملے گی۔ شاہد حامد نے صوبے میں گورنر راج پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے آئینی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں کیونکہ وزیر اعلیٰ کی عدم موجودگی میں اسمبلی قبل از وقت تحلیل نہیں کی جا سکتی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسمبلیاں اپنے وقت پر تحلیل ہوں یا قبل ازوقت، اس بحث میں نہیں پڑیں گے لیکن جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اور تبدیلی ووٹ کے ذریعے ہی آنی چاہیے، جمہوریت کو کسی بھی طرف سے خطرہ ہونا چاہیے نہ ہی جمہوری عمل کو پٹڑی سے اترنا چاہیے، ثنا نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ حالات خواہ کچھ بھی ہوں جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اور تبدیلی انتخابات کے ذریعہ ہونی چاہیے۔
اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، جمہوریت کوجاری رہنا چاہیے اوراس کاتخفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ صدر نے وفاقی حکومت کی ایڈوائس پر گورنر راج نافذ کیا، عدالت فریق نہیں بنے گی لیکن ہماری تشویش یہ ہے کہ عوام کو تحفظ ملنا چاہیے۔
شاہد حامد نے کہا صدر چاہتے ہیں کہ جمہوریت پٹڑی سے نہ اترے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کا موقف بھی یہی ہے جمہوریت کو چلتے رہنا چاہیے ۔عدالت نے لاپتہ افراد کے بارے میں پیشرفت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ایف سی کے قلعوں میں اب بھی لوگ زیر حراست ہیں۔ طلال بگٹی نے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے مسائل پر بات کرتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ موجودہ صورتحال میں شفاف الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر رائے دہندہ کو ووٹ کاحق ملنا چاہیے، لوگ اپنا ووٹ استعمال کریں گے تو حقیقی نمائندے منتخب ہوں گے جس سے بیشتر مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے ۔عدالت نے سماعت 15فروری تک ملتوی کرتے ہوئے ایف سی سمیت تمام اداروں کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات تیز کرنے اور لوگوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی، عدالت نے بختیار ڈومکی کے اہلخانہ کے قتل کے معاملے پر بھی مزید سماعت ملتوی کر دی ۔
حالات خواہ کچھ بھی ہوں، جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اور تبدیلی ووٹ کے ذریعے ہی آنی چاہیے، بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران انھوں نے ریمارکس دیے کہ جمہوریت کو کسی بھی طرف سے خطرہ ہونا چاہیے نہ ہی جمہوری عمل کو پٹڑی سے اترنا چاہیے، چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے پیشرفت کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ شہریوں کے اغوا میں پولیس ملوث ہے اورایک شہری عبدالقدوس کے اغوا پر سی آئی ڈی پولیس کے ایک ایس پی اور دو ڈی ایس پی سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے 3 لاکھ روپے تاوان بھی برآمد کیا گیا ہے۔
عدالت نے اس انکشاف پر حیرت کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پولیس ہی لوگوں کو اغوا کرے گی تو پھر باقی کیا بچا؟ لوگوں کو تحفظ کون دے گا۔ ڈی آئی جی آپریشن زبیر محمود نے یقین دلایا کہ جنھوں نے جرم کا ارتکاب کیا انھیں سزا ضرور ملے گی۔ شاہد حامد نے صوبے میں گورنر راج پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے آئینی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں کیونکہ وزیر اعلیٰ کی عدم موجودگی میں اسمبلی قبل از وقت تحلیل نہیں کی جا سکتی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسمبلیاں اپنے وقت پر تحلیل ہوں یا قبل ازوقت، اس بحث میں نہیں پڑیں گے لیکن جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اور تبدیلی ووٹ کے ذریعے ہی آنی چاہیے، جمہوریت کو کسی بھی طرف سے خطرہ ہونا چاہیے نہ ہی جمہوری عمل کو پٹڑی سے اترنا چاہیے، ثنا نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ حالات خواہ کچھ بھی ہوں جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اور تبدیلی انتخابات کے ذریعہ ہونی چاہیے۔
اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، جمہوریت کوجاری رہنا چاہیے اوراس کاتخفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ صدر نے وفاقی حکومت کی ایڈوائس پر گورنر راج نافذ کیا، عدالت فریق نہیں بنے گی لیکن ہماری تشویش یہ ہے کہ عوام کو تحفظ ملنا چاہیے۔
شاہد حامد نے کہا صدر چاہتے ہیں کہ جمہوریت پٹڑی سے نہ اترے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کا موقف بھی یہی ہے جمہوریت کو چلتے رہنا چاہیے ۔عدالت نے لاپتہ افراد کے بارے میں پیشرفت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ایف سی کے قلعوں میں اب بھی لوگ زیر حراست ہیں۔ طلال بگٹی نے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے مسائل پر بات کرتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ موجودہ صورتحال میں شفاف الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر رائے دہندہ کو ووٹ کاحق ملنا چاہیے، لوگ اپنا ووٹ استعمال کریں گے تو حقیقی نمائندے منتخب ہوں گے جس سے بیشتر مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے ۔عدالت نے سماعت 15فروری تک ملتوی کرتے ہوئے ایف سی سمیت تمام اداروں کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات تیز کرنے اور لوگوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی، عدالت نے بختیار ڈومکی کے اہلخانہ کے قتل کے معاملے پر بھی مزید سماعت ملتوی کر دی ۔