وفاقی بجٹ میں سی پیک منصوبوں کے لیے بھرپور رقوم مختص
صحت، تعلیم، پانی اور سماجی ترقی کے مقابلے میں وفاقی حکومت ملک میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر کوزیادہ اہمیت دے رہی ہے،ماہرین
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں صحت، تعلیم، پینے کے صاف پانی کی فراہمی متعلق منصوبوں اور پائیدار ترقی کے اہداف کے مقابلے میں کم جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے زائد رقوم مختص کی گئی ہیں۔
وفاقی بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے صحت، تعلیم، پانی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے مجموعی طور پر 151.11ارب روپے جبکہ سی پیک منصوبوں کے لیے 180اب روپے کی رقوم رکھی گئی ہیں۔ وفاقی حکومت نے سی پیک منصوبوں کے لیے بجٹ میں 50ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ مالی سال 2016-17کے لیے سی پیک منصوبوں کے لیے 129.85ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ اس طرح سی پیک منصوبوں کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 38.4فیصد زائد رقوم رکھی گئی ہیں۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز)کے حصول کے لیے 30 ارب روپے، پانی سے متعلق منصوبوں کے لیے 36.75 ارب روپے، ہائر ایجوکیشن کے لیے 35.66 ارب روپے جبکہ صحت کی سہولتوں کے لیے 48.70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں سی پیک کے لیے سماجی بہتری سے زائد رقوم مختص کیے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ملک میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر کو زیادہ اہمیت دے رہی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سماجی شعبے کی ترقی کے بغیر سی پیک کے دور رس نتائج حاصل نہیں ہوسکتے۔ بجٹ میں سی پیک منصوبوں کے لیے بھرپور رقوم مختص کی گئی ہیں تاہم پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سی پیک کے تحت قائم ہونے والے اسپیشل اکنامک زونز کے لیے خاطر خواہ رقوم نہیںرکھی گئیں اور نہ ہی سی پیک کے تناظر میں ملک میں افرادی قوت کی بہتری کے لیے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کے منصوبوں کو اہمیت دی گئی ہے۔
سی پیک منصوبوں پر مالی سال 2016-17 کے دوران 127ارب 94کروڑ 83لاکھ روپے کی مختص شدہ رقوم کے مقابلے میں 178ارب 32کروڑ 78لاکھ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں جو بجٹ ایلوکیشن سے 50ارب 37کروڑ 94لاکھ روپے زائد ہیں۔ وفاقی حکومت مالی سال 2016-17کے دوران گوادر ایئرپورٹ پر 68کروڑ روپے، مواصلات پر 174ارب 81کروڑ 48لاکھ روپے، آئی ٹی اور ٹیلی کام پر ایک ارب 37 کروڑ 73لاکھ روپے، پورٹس اینڈ شپنگ پر 9کروڑ روپے، ریلویز پر 81کروڑ 50لاکھ روپے جبکہ واٹر اینڈ پاور منصوبوں پر 55کروڑ 15لاکھ روپے کی رقوم خرچ کرچکی ہے۔
واضح رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سی پیک منصوبوں میں زیادہ تر رقوم گوادر کی ترقی کے منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہیں جن میں گوادر تک روڈ نیٹ ورک کی تعمیر، ایئرپورٹ کی توسیع اور ماڈرنائزیشن اور گوادر کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ سے گوادر کے 31 پراجیکٹس پر بھاری رقوم خرچ کی جائیں گی جن میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر، 200بستروں کے ہسپتال کی تعمیر، 200میگا واٹ پاور جنریشن پلانٹ اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تعمیر شامل ہیں۔
علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے لیے سی پیک منصوبوں کے لیے مختص رقوم میں سے 160ارب روپے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر پر خرچ کیے جائیں گے جبکہ سی پیک کے مغربی روٹ کی تعمیر کے لیے 44ارب روپے، اکنامک کوریڈور کی سیکیوریٹی کے لیے 1.8ارب روپے، کراچی لاہور موٹر وے کے ملتان سکھر سیکشن کی تعمیر کے لیے 30ارب روپے، ہکلہ یارک ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کی تعیر کے لیے 38ارب روپے، بسمہ خضدار روڈ کی تعمیر کے لیے 1.5ارب روپے، لاہور عبدالحکیم سیکشن کی تعمیر کے لیے 54.4ارب روپے، تھاکوٹ سے حویلیاں سیکشن کی تعمیر کے لیے 25.2ارب روپے، برہان حویلیاں ایکسپریس وے کے لیے 3ارب روپے، گوادر ایرپورٹ کے لیے ایک ارب روپے، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے 1.5ارب روپے، حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیر کے لیے 10.6ارب روپے جبکہ مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کے لیے 4.2ارب روپے کی رقوم رکھی گئی ہیں۔
وفاقی بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے صحت، تعلیم، پانی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے مجموعی طور پر 151.11ارب روپے جبکہ سی پیک منصوبوں کے لیے 180اب روپے کی رقوم رکھی گئی ہیں۔ وفاقی حکومت نے سی پیک منصوبوں کے لیے بجٹ میں 50ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ مالی سال 2016-17کے لیے سی پیک منصوبوں کے لیے 129.85ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ اس طرح سی پیک منصوبوں کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 38.4فیصد زائد رقوم رکھی گئی ہیں۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز)کے حصول کے لیے 30 ارب روپے، پانی سے متعلق منصوبوں کے لیے 36.75 ارب روپے، ہائر ایجوکیشن کے لیے 35.66 ارب روپے جبکہ صحت کی سہولتوں کے لیے 48.70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں سی پیک کے لیے سماجی بہتری سے زائد رقوم مختص کیے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ملک میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر کو زیادہ اہمیت دے رہی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سماجی شعبے کی ترقی کے بغیر سی پیک کے دور رس نتائج حاصل نہیں ہوسکتے۔ بجٹ میں سی پیک منصوبوں کے لیے بھرپور رقوم مختص کی گئی ہیں تاہم پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سی پیک کے تحت قائم ہونے والے اسپیشل اکنامک زونز کے لیے خاطر خواہ رقوم نہیںرکھی گئیں اور نہ ہی سی پیک کے تناظر میں ملک میں افرادی قوت کی بہتری کے لیے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کے منصوبوں کو اہمیت دی گئی ہے۔
سی پیک منصوبوں پر مالی سال 2016-17 کے دوران 127ارب 94کروڑ 83لاکھ روپے کی مختص شدہ رقوم کے مقابلے میں 178ارب 32کروڑ 78لاکھ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں جو بجٹ ایلوکیشن سے 50ارب 37کروڑ 94لاکھ روپے زائد ہیں۔ وفاقی حکومت مالی سال 2016-17کے دوران گوادر ایئرپورٹ پر 68کروڑ روپے، مواصلات پر 174ارب 81کروڑ 48لاکھ روپے، آئی ٹی اور ٹیلی کام پر ایک ارب 37 کروڑ 73لاکھ روپے، پورٹس اینڈ شپنگ پر 9کروڑ روپے، ریلویز پر 81کروڑ 50لاکھ روپے جبکہ واٹر اینڈ پاور منصوبوں پر 55کروڑ 15لاکھ روپے کی رقوم خرچ کرچکی ہے۔
واضح رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سی پیک منصوبوں میں زیادہ تر رقوم گوادر کی ترقی کے منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہیں جن میں گوادر تک روڈ نیٹ ورک کی تعمیر، ایئرپورٹ کی توسیع اور ماڈرنائزیشن اور گوادر کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ سے گوادر کے 31 پراجیکٹس پر بھاری رقوم خرچ کی جائیں گی جن میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر، 200بستروں کے ہسپتال کی تعمیر، 200میگا واٹ پاور جنریشن پلانٹ اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تعمیر شامل ہیں۔
علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے لیے سی پیک منصوبوں کے لیے مختص رقوم میں سے 160ارب روپے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر پر خرچ کیے جائیں گے جبکہ سی پیک کے مغربی روٹ کی تعمیر کے لیے 44ارب روپے، اکنامک کوریڈور کی سیکیوریٹی کے لیے 1.8ارب روپے، کراچی لاہور موٹر وے کے ملتان سکھر سیکشن کی تعمیر کے لیے 30ارب روپے، ہکلہ یارک ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کی تعیر کے لیے 38ارب روپے، بسمہ خضدار روڈ کی تعمیر کے لیے 1.5ارب روپے، لاہور عبدالحکیم سیکشن کی تعمیر کے لیے 54.4ارب روپے، تھاکوٹ سے حویلیاں سیکشن کی تعمیر کے لیے 25.2ارب روپے، برہان حویلیاں ایکسپریس وے کے لیے 3ارب روپے، گوادر ایرپورٹ کے لیے ایک ارب روپے، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے 1.5ارب روپے، حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیر کے لیے 10.6ارب روپے جبکہ مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کے لیے 4.2ارب روپے کی رقوم رکھی گئی ہیں۔