پاکستان نے قطر سے ایل این جی کی فراہمی معطل ہونے کے خدشات مسترد کردیئے
قطر کے ساتھ پی ایس او کا کمرشل معاہدہ ہے جس پر خلیجی ریاستوں کے حالاف کا کوئی اثر نہیں ہوگا، وفاقی وزیرپیٹرولیم
وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ قطر کے ساتھ پی ایس او کا کمرشل معاہدہ ہے جس پر خلیجی ریاستوں کے حالاف کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ گزشتہ چند ہفتون میں تیل اور گیس کی کمپنیوں نے 5 نئے ذخائر دریافت کئے ہیں جن سے 70 ملین کیوبک فیڈ گیس اور 600 بیرل یومیہ تیل حاصل ہوگا اور نئے ذخائر پر سالانہ 150 ملین ڈالر لاگت آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو گیس فراہم نہ کرنا حقائق کے برعکس ہے تمام صوبوں کو آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق گیس کی تقسیم کی جارہی ہے اور اگر کسی نے اس حوالے سے بحث کرنی ہے تو صوبوں کو گیس کی تقسیم پرہرجگہ مباحثے کے لئے تیار ہوں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان میں ایل این جی کی درآمد متاثر ہونے کا خدشہ
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قطر کے ساتھ پی ایس او کا کمرشل معاہدہ ہے جس پر خلیجی ریاستوں کے حالاف کا کوئی اثر نہیں پڑے گا اور نا ہی ایل این جی کی سپلائی میں تعطل کو کوئی خدشہ ہے۔ قطر سے 600 ملین کیوبک فیڈ ایل این جی یومیہ لی جارہی ہے اور درآمد کی گئی ایل این جی انرجی سی این جی و دیگر سیکٹرز کو دی جاتی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ایل این جی پالیسی2011 سی سی آئی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنیکا فیصلہ
وفاقی وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ گزشتہ چند ہفتون میں تیل اور گیس کی کمپنیوں نے 5 نئے ذخائر دریافت کئے ہیں جن سے 70 ملین کیوبک فیڈ گیس اور 600 بیرل یومیہ تیل حاصل ہوگا اور نئے ذخائر پر سالانہ 150 ملین ڈالر لاگت آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو گیس فراہم نہ کرنا حقائق کے برعکس ہے تمام صوبوں کو آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق گیس کی تقسیم کی جارہی ہے اور اگر کسی نے اس حوالے سے بحث کرنی ہے تو صوبوں کو گیس کی تقسیم پرہرجگہ مباحثے کے لئے تیار ہوں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان میں ایل این جی کی درآمد متاثر ہونے کا خدشہ
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قطر کے ساتھ پی ایس او کا کمرشل معاہدہ ہے جس پر خلیجی ریاستوں کے حالاف کا کوئی اثر نہیں پڑے گا اور نا ہی ایل این جی کی سپلائی میں تعطل کو کوئی خدشہ ہے۔ قطر سے 600 ملین کیوبک فیڈ ایل این جی یومیہ لی جارہی ہے اور درآمد کی گئی ایل این جی انرجی سی این جی و دیگر سیکٹرز کو دی جاتی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ایل این جی پالیسی2011 سی سی آئی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنیکا فیصلہ