کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کی منظوری دے دی
گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے ایران 50 کروڑ ڈالرکا قرضہ آسان شرائط پردے گا۔
WASHINGTON:
وفاقی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عالمی دباؤ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے 2015ء تک مکمل کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں متعدد امور پرغورکیا گیا، اجلاس کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جنوری 2015 تک مکمل کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ جس کے لئے ایران 50 کروڑ ڈالرکا قرضہ آسان شرائط پردے گا جبکہ منصوبے کی تکمیل کا ٹھیکہ بھی ایرانی کمپنی کو دیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی محتسب اصلاحات بل 2013 کی بھی منظوری دے دی گئی،جس کے تحت محتسب کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے وزارت کامرس کو اسلحہ درآمد کرنے کی نئی قومی پالیسی کی تیاری اور معذور افراد کےلئے مخصوص گاڑیوں کی ٹیکس فری درآمد کی حد 1300 سے بڑھا کر 1600 سی سی کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔
اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم راجا پرویزاشرف نے اپنے خطاب میں کہا کہ مفاہمت کی پالیسی پر عمل کے لئے قربانی دینا اور تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، حکومت اپنی آئینی اور سیاسی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور اداروں کو مضبوط بنانے پر یقین رکھتی ہے۔
وزاعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کرنے کا مطالبہ غیر آئینی ہے، صدرمملکت کی ہدایت اور آئین کے مطابق نگران سیٹ اپ قائم کیا جائے گا، ملک سیاسی استحکام کے بغیر معاشی ترقی نہیں کر سکتا غیر جمہوری اور ملک دشمن قوتیں جمہوریت کو ڈی ریل کرنےسمیت معیشت اور استحکام کو ختم کرنےکے لئےسرگرم ہیں لیکن ان کی سازشیں ناکام بنادیں گے ۔
وفاقی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عالمی دباؤ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے 2015ء تک مکمل کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں متعدد امور پرغورکیا گیا، اجلاس کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جنوری 2015 تک مکمل کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ جس کے لئے ایران 50 کروڑ ڈالرکا قرضہ آسان شرائط پردے گا جبکہ منصوبے کی تکمیل کا ٹھیکہ بھی ایرانی کمپنی کو دیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی محتسب اصلاحات بل 2013 کی بھی منظوری دے دی گئی،جس کے تحت محتسب کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے وزارت کامرس کو اسلحہ درآمد کرنے کی نئی قومی پالیسی کی تیاری اور معذور افراد کےلئے مخصوص گاڑیوں کی ٹیکس فری درآمد کی حد 1300 سے بڑھا کر 1600 سی سی کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔
اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم راجا پرویزاشرف نے اپنے خطاب میں کہا کہ مفاہمت کی پالیسی پر عمل کے لئے قربانی دینا اور تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، حکومت اپنی آئینی اور سیاسی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور اداروں کو مضبوط بنانے پر یقین رکھتی ہے۔
وزاعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کرنے کا مطالبہ غیر آئینی ہے، صدرمملکت کی ہدایت اور آئین کے مطابق نگران سیٹ اپ قائم کیا جائے گا، ملک سیاسی استحکام کے بغیر معاشی ترقی نہیں کر سکتا غیر جمہوری اور ملک دشمن قوتیں جمہوریت کو ڈی ریل کرنےسمیت معیشت اور استحکام کو ختم کرنےکے لئےسرگرم ہیں لیکن ان کی سازشیں ناکام بنادیں گے ۔