حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کی رپورٹ منظر عام پر آگئی
حسین نواز کی تصویر لیک کرنا ایک شخص کا ذاتی فعل تھا، رپورٹ مشترکی تحقیقاتی ٹیم
پاناماکیس کی جےآئی ٹی نے حسین نوازکی تصویر لیک کرنے والے کو ڈھونڈ نکالا جب کہ جےآئی ٹی نے موقف اختیار کیا کہ حسین نواز کی تصویر لیک کرنا ایک شخص کا ذاتی فعل تھا۔
وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز کی پاناما کیس کے لیے بننے والی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر لیک ہونے والی تصویر کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آگئی تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسین نواز کی تصویر 5 جون کو لیک ہوئی لیکن رپورٹ میں کسی شخص یا ادارے کا نام لیے بغیر بتایا گیا کہ 24 گھنٹے میں کارروائی کرکے تصویر لیک کرنے والے شخص کو ڈھونڈ نکالا اور فوری طور پر واپس اس کے محکمے میں بھیج دیا گیا۔
دوسری جانب متعلقہ ادارے نے بھی تصویر لیک کرنے والے کےخلاف کارروائی کی تصدیق کی ہے جب کہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ حسین نواز کی تصویر لیک کرنا ایک شخص کا ذاتی فعل تھا، جے آئی ٹی کے کسی رکن کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں حسین نواز کی تصویر لیک ہونے پر جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ رپورٹ میں درج ہے کس نے تصویر لیک کی، اور اس کے خلاف کیا کارروائی ہوئی تاہم جے آئی ٹی نے حسین نواز کی درخواست میں شامل کچھ اعتراضات مسترد کیے ہیں، بہتر ہے حسین نواز کے وکیل رپورٹ دیکھ کرجواب دیں یا اعتراض فائل کریں۔
ادھر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر اٹارنی جنرل سے کل تک جواب طلب کرلیا اور حکم دیا کہ تصویر لیک ہونے سے متعلق رپورٹ پبلک کرنی ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ اٹارنی جنرل کریں گے جب کہ کیس کی مزید سماعت بدھ کو ہوگی۔
وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز کی پاناما کیس کے لیے بننے والی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر لیک ہونے والی تصویر کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آگئی تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسین نواز کی تصویر 5 جون کو لیک ہوئی لیکن رپورٹ میں کسی شخص یا ادارے کا نام لیے بغیر بتایا گیا کہ 24 گھنٹے میں کارروائی کرکے تصویر لیک کرنے والے شخص کو ڈھونڈ نکالا اور فوری طور پر واپس اس کے محکمے میں بھیج دیا گیا۔
دوسری جانب متعلقہ ادارے نے بھی تصویر لیک کرنے والے کےخلاف کارروائی کی تصدیق کی ہے جب کہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ حسین نواز کی تصویر لیک کرنا ایک شخص کا ذاتی فعل تھا، جے آئی ٹی کے کسی رکن کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں حسین نواز کی تصویر لیک ہونے پر جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ رپورٹ میں درج ہے کس نے تصویر لیک کی، اور اس کے خلاف کیا کارروائی ہوئی تاہم جے آئی ٹی نے حسین نواز کی درخواست میں شامل کچھ اعتراضات مسترد کیے ہیں، بہتر ہے حسین نواز کے وکیل رپورٹ دیکھ کرجواب دیں یا اعتراض فائل کریں۔
ادھر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر اٹارنی جنرل سے کل تک جواب طلب کرلیا اور حکم دیا کہ تصویر لیک ہونے سے متعلق رپورٹ پبلک کرنی ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ اٹارنی جنرل کریں گے جب کہ کیس کی مزید سماعت بدھ کو ہوگی۔