قطر حکومت نے کویت کی ثالثی کوششوں کی حمایت کر دی

ملکی معیشت اورکرنسی کادفاع کرسکتے ہیں،قطری وزیرخزانہ،سعودی عرب میں یوسف القرضاوی کی کتابوں پر پابندی عائد

قطری زائرین کے مسجدحرام میں داخلے پرپابندی عائدنہیں کی،سعودیہ ،قطرنے اومان کی 2بندرگاہوں سے سروسزکاآغازکردیا فوٹو: انٹرنیٹ

قطر حکومت نے کویت کی ثالثی کوششوں کی حمایت کردی ہے۔

قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے ساتھ تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، مذاکرات عالمی قوانین کے مطابق ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ قطر کو ابھی تک یہ نہیں پتا چلا کہ سعودی عرب، مصر، بحرین اور امارات نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کیوں منقطع کیے ہیں، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کی طرف سے پابندیوں کے فیصلے سے متاثر ہونے والوں کو ہرجانے کی ادائیگی کے لیے دعویٰ دائر کرنے کی تیاری میں ہے۔

حکومت سے منسلک قومی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ علی بن دامیر المیری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، امارات اور بحرین کے اپنی فضائی حدود کو قطر کے لیے بند کرنے اور دیگر بندشوں کا اطلاق کرنے سے متاثرہ قطر اور خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک کے شہریوں کو ہرجانے کی ادائیگی کے لیے بین الاقوامی قانونی بیورو کے ساتھ سمجھوتہ کیا جائیگا، المیری نے کہا کہ بین الاقوامی قانونی بیورو میں دعویٰ دائر کر کے ان ممالک سے قومی عدالتوں کے ذریعے موجودہ نقصان کی تلافی کرنے کا مطالبہ کریگا، سعودی حکومت نے قطری حمایت یافتہ عالم دین یوسف القرضاوی کی تمام کتب پر سعودی عرب میں مکمل طورپر پابندی عائد کردی ہے۔


قطری وزیر خزانہ نے کہا کہ عرب ممالک کی طرف سے پابندیوں کے باوجود قطر اپنی معیشت اور کرنسی کا دفاع کرسکتاہے، سعودی عرب میں حرمین شریفین کے نگراں ادارے نے ان افواہوں کی سختی سے تردیدکی ہے کہ سعودی حکومت نے قطری زائرین کی مسجد حرام میں داخلی پر پابندی عائدکردی ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق قطر نے اومان کی 2 بندرگاہوں سوہر اور صلالہ سے سروسز کا آغاز کردیا ہے،اب قطر کی حماد بندرگاہ اور اومان کی بندرگاہوں کے ذریعے بحری جہاز سروسز مہیا کریںگے،اس سے قبل قطر کی متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ کے ذریعے بحری تجارت ہوتی تھی جسے امارات نے معطل کردیا۔

علاوہ ازیں خبررساں ترک ادارے نے کہا کہ خلیجی ممالک کے سفارتی بحران کی وجہ قطر اور امریکا کے درمیان ایل این جی کی جنگ ہے، امریکا کا اصل ہدف ایل این جی کی ایشیائی اور لاطینی امریکا کی منڈیوں سے قطر کو بے دخل کرنا ہے۔
Load Next Story