جے آئی ٹی کی مشکلات
اب قارئین خود فیصلہ کریں کہ کس منظم انداز میں جے آئی ٹی کے خلاف ایک طبقہ صف آراء ہو چکا ہے
آخر کار وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ سب جانتے ہیں کہ وزیر اعظم کیوں پیش ہو رہے ہیں لیکن اس بات کی وضاحت ضروری ہو گئی ہے کہ آخر ایسی کونسی وجوہات ہیں کہ پانامہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کی طرف سے بنائی گئی جے آئی ٹی اپنی ہی شکایت لے کر سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے اور وزیر اعظم کے پیش ہونے ، حسین نواز کی تصویر لیک ہونے اور جے آئی ٹی کا ایک خاص ایجنڈے کے تحت ٹرائل ہونے کے پیچھے کیا سوچ کارفرما ہے ؟ سیاسی درجہ حرارت جان بوجھ کر بڑھایا جا رہا ہے یا یہ فطری عمل ہے، اس سے لگتا ہے کہ آنے والے دن حکمرانوں کے لیے شاید اچھے ثابت ہوسکتے ہیں بقول شاعر
ہرطرف جاری ہیں کرسی کے لیے سرگرمیاں
آگئی اپنی سیاست میں بھی گرمی جون کی
راقم نے 10مئی کے کالم ''اندھا بانٹے ریوڑھیاں...'' میں لکھا تھا '' جو تحقیقات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکیں وہ دو ماہ میں کیسے مکمل ہو سکتی ہیں اور پھر آگے عیدین، روزے اور اگست کے مہینے کی سالانہ عدالتی چھٹیاں بھی سر پر ہیں اور بطور قوم ہم چھٹیاں قربان کرنے کے عادی بھی نہیں ہیں۔ اگر بیرون ملک تحقیقات کے لیے جانا پڑ گیا تو معاملہ مزید طویل ہو جائے گا'' اب وہی ہورہا ہے جے آئی ٹی کی طرف سے سپریم کورٹ میں کہہ دیا گیا ہے کہ ایسے حالات میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 60 روز کے اندر تفتیش مکمل نہیں ہوسکتی۔
''جس کے گھر دانے اُس کے کملے بھی سیانے '' کے مصداق حکومت ''کمال'' منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ، جامہ تلاشی کے عمل کو بھی ''پبلک'' کرکے ہمدردیاں لی جارہی ہیں کہ دیکھو وقت کے وزیر اعظم نے اپنے آپ کو پیش کر دیا ہے۔ اب سوالات یہ پیدا ہوتے ہیں کہ کیا واقعی مخالفین جے آئی ٹی کو متنازع بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں؟کیا حقیقت میں جے آئی ٹی دباؤ میں آگئی ہے؟ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے مطابق : ''جے آئی ٹی کا طریقہ کا آئین قوانین کے مطابق نہیں، متنازعہ جے آئی ٹی شریف خاندان کے خلاف سازش ہے، شریف خاندان کے خلاف سازش دھرنوں سے شروع ہوئی جس میں اندرونی بیرونی ہاتھ ملوث ہیں'' وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق :''عمران خان سیاست سے فارغ اور جے آئی ٹی کے خودساختہ ترجمان بن گئے ہیں۔''
پانی و بجلی کے وزیر مملکت عابد شیرعلی کے مطابق : ''جے آئی ٹی تحقیقات لیک کرنے والے آگ سے کھیل رہے ہیں، مائنس نوازشریف فارمولانہ پہلے منظور تھا نہ آیندہ کریں گے، اداروں کے پیچھے چھپ کر ہم پر وار نہ کیا جائے۔انھوں نے بھی دھمکی بھرے انداز میں کہاکہ سڑک پر آؤ گے، سڑک پر جواب دیںگے، عدالتوں میں جاؤ گے تو عدالتوں میں جواب دیں گے، اسمبلی کے فلور پر آؤ گے تو اسمبلی کے فلور پر جواب دیں گے''۔ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے مطابق، '' ہم پہلے سے کہتے تھے کہ جے آئی ٹی جانبدار ہے ''۔ن لیگ کے اہم رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان کے مطابق ''جے آئی ٹی اسی دن مشکوک ہوگئی تھی جب مشکوک اراکین کو شامل کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا بیان بھی موجود ہے ۔ صدر نیشنل بینک سعید احمد نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر پاناما پیپرز کیس میں جے آئی ٹی کے رویے سے آگاہ کیا ہے ان کے مطابق : ''جے آئی ٹی نے عدالتی حکم کے برعکس انھیں دھمکایا اور توہین آمیز رویہ اختیار کیا، دوران تفتیش ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وہ کوئی سزائے موت کے مجرم ہیں'' ایک سینئر ٹی وی اینکر کے مطابق :'' دن گزر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آپ کو ایک دن بھی زیادہ دینے کو تیار نہیں ہے وقت گزر گیا تو پھر جے آئی ٹی کا اچار ڈالنا ہے؟ ''ایک اور سینئر صحافی کے مطابق ''جے آئی ٹی کو تحقیق میں اپنی ناکامی نظر آرہی ہے اس لیے اب وہ سلطانی گواہ ڈھونڈ رہی ہے تاکہ سپریم کورٹ میں کچھ نہ کچھ ایسا پیش کیا جائے جس سے یہ تاثر قائم ہو کہ تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ''اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ نوا ز شریف ڈرامہ کرنے کے لیے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے، جے آئی ٹی میں تحقیقات کا اجلاس بند کمرے میں نہیں ہونا چاہیے،بند کمرے میں تحقیقات کا مقصد شریف خاندان کو فائدہ پہنچانا ہے، نواز لیگ بوکھلا گئی ہے،ان کے پاس جواب نہیں۔طاہر القادری کے مطابق جے آئی ٹی ن لیگ کا الیکشن سیل بن چکی ہے۔
اب قارئین خود فیصلہ کریں کہ کس منظم انداز میں جے آئی ٹی کے خلاف ایک طبقہ صف آراء ہو چکا ہے۔ جس انداز میں سپریم کورٹ یا جوڈیشل اکیڈمی کے باہر سیاستدان باری باری میڈیا کے سامنے بیان بازی کر رہے ہوتے ہیں ۔ کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ مسلم لیگ نواز جے آئی ٹی کو متنازعہ بنا کر عوام کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ میں نے اپنے کئی کالموںمیں اس بات کی طرف نشاندہی کی ہے کہ یہ ملک میں کرپشن اور کرپٹ سیاستدانوں سے چھٹکارا پانے کا بہترین موقع ہے جسے ضایع نہیں کرنا چاہیے اس موقع پر اگر شفاف تحقیقات ہوں گی خواہ اس کے نتائج ن لیگ کے حق میں ہی کیوں نہ نکلیں عوام اسے قبول کریں گے ، اور اگر خدانخواستہ اگر کہیں یہ جے آئی ٹی متنازع ہوگئی اور ایک مخصوص ٹولہ جے آئی ٹی کی مشکلات میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہو گیا اور شفاف تحقیقات نہ ہوسکیں تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی، اس لیے قومی مفاد میں ہمیں جے آئی ٹی اور عدالت عظمیٰ کا ساتھ دینا چاہیے۔
ہرطرف جاری ہیں کرسی کے لیے سرگرمیاں
آگئی اپنی سیاست میں بھی گرمی جون کی
راقم نے 10مئی کے کالم ''اندھا بانٹے ریوڑھیاں...'' میں لکھا تھا '' جو تحقیقات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکیں وہ دو ماہ میں کیسے مکمل ہو سکتی ہیں اور پھر آگے عیدین، روزے اور اگست کے مہینے کی سالانہ عدالتی چھٹیاں بھی سر پر ہیں اور بطور قوم ہم چھٹیاں قربان کرنے کے عادی بھی نہیں ہیں۔ اگر بیرون ملک تحقیقات کے لیے جانا پڑ گیا تو معاملہ مزید طویل ہو جائے گا'' اب وہی ہورہا ہے جے آئی ٹی کی طرف سے سپریم کورٹ میں کہہ دیا گیا ہے کہ ایسے حالات میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 60 روز کے اندر تفتیش مکمل نہیں ہوسکتی۔
''جس کے گھر دانے اُس کے کملے بھی سیانے '' کے مصداق حکومت ''کمال'' منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ، جامہ تلاشی کے عمل کو بھی ''پبلک'' کرکے ہمدردیاں لی جارہی ہیں کہ دیکھو وقت کے وزیر اعظم نے اپنے آپ کو پیش کر دیا ہے۔ اب سوالات یہ پیدا ہوتے ہیں کہ کیا واقعی مخالفین جے آئی ٹی کو متنازع بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں؟کیا حقیقت میں جے آئی ٹی دباؤ میں آگئی ہے؟ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے مطابق : ''جے آئی ٹی کا طریقہ کا آئین قوانین کے مطابق نہیں، متنازعہ جے آئی ٹی شریف خاندان کے خلاف سازش ہے، شریف خاندان کے خلاف سازش دھرنوں سے شروع ہوئی جس میں اندرونی بیرونی ہاتھ ملوث ہیں'' وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق :''عمران خان سیاست سے فارغ اور جے آئی ٹی کے خودساختہ ترجمان بن گئے ہیں۔''
پانی و بجلی کے وزیر مملکت عابد شیرعلی کے مطابق : ''جے آئی ٹی تحقیقات لیک کرنے والے آگ سے کھیل رہے ہیں، مائنس نوازشریف فارمولانہ پہلے منظور تھا نہ آیندہ کریں گے، اداروں کے پیچھے چھپ کر ہم پر وار نہ کیا جائے۔انھوں نے بھی دھمکی بھرے انداز میں کہاکہ سڑک پر آؤ گے، سڑک پر جواب دیںگے، عدالتوں میں جاؤ گے تو عدالتوں میں جواب دیں گے، اسمبلی کے فلور پر آؤ گے تو اسمبلی کے فلور پر جواب دیں گے''۔ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے مطابق، '' ہم پہلے سے کہتے تھے کہ جے آئی ٹی جانبدار ہے ''۔ن لیگ کے اہم رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان کے مطابق ''جے آئی ٹی اسی دن مشکوک ہوگئی تھی جب مشکوک اراکین کو شامل کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا بیان بھی موجود ہے ۔ صدر نیشنل بینک سعید احمد نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر پاناما پیپرز کیس میں جے آئی ٹی کے رویے سے آگاہ کیا ہے ان کے مطابق : ''جے آئی ٹی نے عدالتی حکم کے برعکس انھیں دھمکایا اور توہین آمیز رویہ اختیار کیا، دوران تفتیش ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وہ کوئی سزائے موت کے مجرم ہیں'' ایک سینئر ٹی وی اینکر کے مطابق :'' دن گزر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آپ کو ایک دن بھی زیادہ دینے کو تیار نہیں ہے وقت گزر گیا تو پھر جے آئی ٹی کا اچار ڈالنا ہے؟ ''ایک اور سینئر صحافی کے مطابق ''جے آئی ٹی کو تحقیق میں اپنی ناکامی نظر آرہی ہے اس لیے اب وہ سلطانی گواہ ڈھونڈ رہی ہے تاکہ سپریم کورٹ میں کچھ نہ کچھ ایسا پیش کیا جائے جس سے یہ تاثر قائم ہو کہ تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ''اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ نوا ز شریف ڈرامہ کرنے کے لیے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے، جے آئی ٹی میں تحقیقات کا اجلاس بند کمرے میں نہیں ہونا چاہیے،بند کمرے میں تحقیقات کا مقصد شریف خاندان کو فائدہ پہنچانا ہے، نواز لیگ بوکھلا گئی ہے،ان کے پاس جواب نہیں۔طاہر القادری کے مطابق جے آئی ٹی ن لیگ کا الیکشن سیل بن چکی ہے۔
اب قارئین خود فیصلہ کریں کہ کس منظم انداز میں جے آئی ٹی کے خلاف ایک طبقہ صف آراء ہو چکا ہے۔ جس انداز میں سپریم کورٹ یا جوڈیشل اکیڈمی کے باہر سیاستدان باری باری میڈیا کے سامنے بیان بازی کر رہے ہوتے ہیں ۔ کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ مسلم لیگ نواز جے آئی ٹی کو متنازعہ بنا کر عوام کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ میں نے اپنے کئی کالموںمیں اس بات کی طرف نشاندہی کی ہے کہ یہ ملک میں کرپشن اور کرپٹ سیاستدانوں سے چھٹکارا پانے کا بہترین موقع ہے جسے ضایع نہیں کرنا چاہیے اس موقع پر اگر شفاف تحقیقات ہوں گی خواہ اس کے نتائج ن لیگ کے حق میں ہی کیوں نہ نکلیں عوام اسے قبول کریں گے ، اور اگر خدانخواستہ اگر کہیں یہ جے آئی ٹی متنازع ہوگئی اور ایک مخصوص ٹولہ جے آئی ٹی کی مشکلات میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہو گیا اور شفاف تحقیقات نہ ہوسکیں تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی، اس لیے قومی مفاد میں ہمیں جے آئی ٹی اور عدالت عظمیٰ کا ساتھ دینا چاہیے۔