پولیو ورکرز کا تحفظ یقینی بنایا جائے

۔پولیو کی مہم کو تنگ نظری کی عینک سے دیکھنے والوں کو نہ جانے کیوں اپنی قوم کے بچوں پر رحم نہیں آتا.


Editorial January 30, 2013
پوری قوم کو پولیو سے پاک پاکستان کی ضرورت ہے، فوٹو : فائل

جہل کے سائے اتنے بڑھ گئے کہ انسانی جان کی کوئی قدروقیمت باقی نہیں رہی ہے،جاہلوں کے گروہ درگروہ انسانی بستیوں کو تاراج کرنے پر تل گئے ہیں ۔ یہ دہشت گرد گروہ تندرستی جیسی نعمت کو چھین کر قوم کے بچوں کو لاغر اور اپاہج بنانا چاہتے ہیں جیسے ان کی سوچ تنگ نظر اورمحدود ہے ویسے ہی ان کے ذہن سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں یہ جہل کی بڑی نشانی ہے ۔یہی سوچ وہ پورے پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔

اسی حوالے سے ایک مزید افسوس ناک خبر پھر سننے کو ملی ہے کہ صوابی کے نواحی گائوں کالا گلو ڈھیری میں موٹرسائیکل سوار دو دہشت گردوں نے پولیوٹیم کے ساتھ ڈیوٹی دینے والے پولیس کانسٹیبل کو فائرنگ کر کے شہید کردیا ،ضلع صوابی میں جاری انسداد پولیو مہم کے دوسرے روز لیڈی ہیلتھ ورکز پر مشتمل ٹیم خدمات انجام دے رہی تھی جب ورکرز ایک گھر میں بچوں کو ویکسین پلانے گئیں تو اس دوران موٹرسائیکل سوار دو دہشت گردوں نے کانسٹیبل پر فائرنگ کی ۔ اس سے پہلے بھی کراچی اور پشاور میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت گزشتہ ماہ دسمبر میں 9 پولیو ورکز کو فائرنگ کر کے شہید کیا گیا تھا۔

جس کے باعث عالمی ادارہ صحت نے پولیو کے خلاف اپنی مہم روک دی تھی ۔ پارلیمنٹ میں منتخب نمایندوں کے اظہار مذمت کے سوا کچھ بھی نہ ہوا نہ قاتل پکڑے گئے نہ مظلوموں کی داد رسی ہوسکی ، نہ ایک کاز اور فلاح انسانیت کے مشن میں اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والی قوم کی قابل فخر بیٹیوں ہی کے لواحقین کو کچھ ملا ، اور نہ حکمرانوں نے ان کے جذبوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کسی قومی اعزاز ہی سے نوازا ۔جرات مند پولیو ورکرز نے قوم کے بچوں کو معذور ہونے سے بچانے کے لیے اپنا آج قوم کے بہتر مستقبل پر قربان کیا ہے ۔ غریب ومحنت کش گھرانوں کی یہ بیٹیاں چند دن تک میڈیا کی خبروں میں رہیں۔اجتماعی قومی بے حسی کی اس سے زیادہ بد ترین مثال کیا ہوسکتی ہے یا ہوگی؟انٹیلی جنس نیٹ ورک کی کمزوریاں ان واقعات کے رونما ہونے سے بھی عیاں ہوتی ہیں ۔

تو پھر آخرکیوں نہ قاتلوں کے حوصلے بلند ہوں، وہ جب چاہیں کسی کی جان لے لیں ان تک قانون کے لمبے ہاتھ نہیں پہنچ سکتے ۔صحت مند افراد ایک صحت مند سماج کی تشکیل وتعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ طالبان کی محدود سوچ اور ذہنیت کا عملی مظاہرہ و نظارہ تو اہل دنیا افغانستان میں ان کے دور حکومت میں دیکھ چکی ہے ۔ اور اب بزور بازو وشمشیر اپنے جاہلانہ ایجنڈے کو مسلط کرنے کی سوچ نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مقام حیرت وافسوس ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں ان کی نہ صرف ہمنوا ہیں بلکہ ان کی تائید و حمایت پرفخر محسوس کرتی ہیں ۔

انتہاپسندگروہ آخر یہ تاریخی سچائی کیوں بھول جاتے ہیں کہ پاکستان کی دھرتی پردہشت گردوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں اور پاکستان کے کروڑوں عوام ایسے تنگ نظر لوگوں کی سوچ سے برملانفرت کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ یہ دھرتی صوفیا کی ہے جن کی سوچ وفکر اسلام کی عین روح کے مطابق امن وآشتی، بھائی چارے اور رواداری اور انسانیت کی فلاح پر مشتمل ہے اور پوری قوم اسی سوچ کی پیروکار ہے لہذا مٹھی بھر دہشت گرد عناصراپنا ایجنڈا پاکستانی عوام پر کبھی مسلط نہیں کرسکتے۔پولیو کی مہم کو تنگ نظری کی عینک سے دیکھنے والوں کو نہ جانے کیوں اپنی قوم کے بچوں پر رحم نہیں آتا، آخر وہ معذوروں کی کھیپ کیوں تیار کرنا چاہتے ہیں، ہر مسئلے کا الزام امریکا کو قرار دینے والے تو خود فساد کی جڑ ہے ۔ مخاصمت اور جہل کی آندھی نے ہمیں اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔شعور وآگہی کے چراغ جلائے بغیر یہ اندھیرا دور نہیں ہوگا ۔ پوری قوم کو پولیو سے پاک پاکستان کی ضرورت ہے، ورکرز کو مکمل تحفظ مہیا کیا جائے ۔ اس نیک کاز اور مقصد کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے پولیو ورکز پر پوری پاکستانی قوم کو فخر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں