ایف بی آرڈیٹا کے لیے نجی کمپنی سے ایم اویوکرے گا

اجلاس میں اصولی فیصلہ،ٹی پی ایل مسودہ بھیجے گی،ڈیٹا کا تقابلی جائزہ لیاجائے گا


Irshad Ansari June 14, 2017
ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کیلیے3کروڑافرادکاڈیٹابلامعاوضہ ملے گا،ذرائع فوٹو: فائل

لاہور: ایف بی آر نے ریٹیلرز سمیت تجارتی و صنعتی اداروں کا ڈیٹا لینے کیلیے نجی کمپنی میسرز ٹریکر پاکستان لمیٹڈ (ٹی پی ایل) کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم کے مشیر ریونیو ہارون اختر کی صدارت میں چند روز قبل ہونے والے اجلاس میں کیا گیا ہے تاہم حتمی فیصلہ میسرز ٹی پی ایل کے ڈیٹا بینک کے متعلق پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال)کے اینالسز پر مبنی رپورٹ کے بعد کیا جائیگا جس میں یقینی بنایا جائیگا کہ ایف بی آر اور پرال کے ڈیٹا کو محفوظ بناتے ہوئے میسرز ٹی پی ایل کے ڈیٹا بینک کا کس طرح ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلیے سود مند استعمال ہوسکتا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ٹی پی ایل کے پاس 3 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا بینک موجود ہے جو ایوالونگ ڈیٹا بینک ہے جس میں ماہانہ بنیادوں پر تازہ ڈیٹا شامل کیا جاتا ہے۔ دستاویز کے مطابق میسرز ٹی پی ایل کی جانب سے ایف بی آر کو ایم اویو کا مسودہ بھجوایا جائے گا ۔

جس کی بنیاد پر ایف بی آر اور میسرز ٹریکر پاکستان لمیٹڈ (ٹی پی ایل)کے درمیان مفاہمتی یادداشت (ایم او یو)پر دستخط ہونگے جس میں ایف بی آر اور ٹی پی ایل کے درمیان مزید تعاون بڑھایا جائیگا۔ دستاویز کے مطابق پرال سے کہا گیا ہے کہ وہ ایف بی آر اور آر ٹی اوز کے پاس موجود ڈیٹا کے ساتھ ٹی پی ایل کے ڈیٹا کو ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے مفید استعمال کے حوالے سے تفصیلی پریزنٹیشن تیار کرکے لائے اور اس پریزنٹیشن کی بنیاد پر آئندہ اجلاس میں فیصلہ کیا جائیگا۔ اس بارے میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ٹیکس نہ دینے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کے لیے میسرز ٹریکر پاکستان لمیٹڈ سے 50لاکھ پرچون فروش تاجروں (ریٹیلرز) سمیت 3 کروڑ 10لاکھ افراد، تجارتی و صنعتی اداروں کا ڈیٹا بغیر کسی قیمت کے حاصل کیا جائے گااور اس کا موازنہ کر کے اپنے ڈیٹا بینک میں شامل کیاجائے گااور ٹیکس نہ دینے والوں کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |