ٹرمپ کو سفری پابندی پر پھر عدالتی شکست معطلی برقرار

صدر یہ بتانے میں ناکام رہے ہیں کہ 6 ممالک کے افراد کے داخلے سے نقصان پہنچے گا، عدالت


APP June 14, 2017
فیصلے سے اتفاق نہیں، صدر ٹرمپ کا حکم نامہ امریکی عوام کے تحفظ کیلیے ہے، اٹارنی جنرل فوٹو: فائل

امریکی اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے افراد پر '' سفری پابندی '' کے ترمیم شدہ حکم نامے کی معطلی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔

ریاست ہوائی کی جانب سے چیلنج کرنے کے بعد یہ قانون نچلی عدالتوں نے یہ کہہ کر معطل کر دیا تھا کہ یہ متعصانہ ہے۔ صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے کے تحت جن ممالک کے افراد پر 90 روز کی سفری پابندی عائد کی جانی تھی ان میں ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔

اس حکم نامے کے تحت پناہ گزینوں پر بھی 120 روزہ پابندی عائد کرنے کا کہا گیا تھا۔ سان فرانسسکو میں دی نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز مارچ میں ہوائی کے وفاقی جج کی جانب سے اس حکم نامے کے کچھ حصوں پر پابندی لگانے کے فیصلے کے خلاف سماعت کر رہی تھی۔ ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ امیگریشن یہاں تک کہ صدر کیلئے بھی ون پرسن شو نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ یہ بتانے میں ناکام رہے ہیں کہ سفری پابندی کی فہرست میں شامل 6 ممالک کے افراد اور پناہ گزینوں کے داخلے سے امریکی مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ تاہم ججوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کو امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی جانچ کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لینا کی اجازت ہے۔ ادھر اٹارنی جنرل جیف سیشنز کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں