تاجروں نے گندم کی لبرل پالیسی بحال کرنیکا مطالبہ کر دیا
ملوں اور چکیوں کو ضرورت کے مطابق گندم نہ ملنے سے آٹے کا بحران ہے، تراب خوجہ
KARACHI:
ایوان تجارت و صنعت کے سینئر نائب صدر تراب علی خوجہ نے حیدرآباد بشمول اندرون سندھ اوپن مارکیٹ میں آٹے اور گندم کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ خوراک سندھ سے مطالبہ کیا کہ لبرل پالیسی بحال کر کے فلور مل اور آٹا چکیوں کو ضرورت کے مطابق گندم فراہم کی جائے۔
31 دسمبر2012 سے محکمہ خوراک سندھ نے گندم کی سپلائی پرکوٹہ نافذ کر دیا ہے، اوپن مارکیٹ میں گندم کی عدم دستیابی سے فلور مل اور چکی مالکان کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ طلب اور رسد میں واضح فرق کی وجہ سے عوام کو ایک ماہ سے آٹے کے حصول میں شدید مشکلات ہیں۔ آٹے کی شدید قلت کے باعث قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافے کی وجہ سے مزدور پیشہ طبقہ دو وقت کی روٹی کے لیے بھی پریشان ہے۔
چکیوں کو ضرورت سے بہت کم فراہم کی جا رہی ہے۔ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر حیدرآباد کی 25 لاکھ آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے گندم فراہم کریں۔ محکمہ خوراک کی ناقص حکمت عملی کے باعث اوپن مارکیٹ میں 100 کلو گندم کی بوری 3500 روپے میں فروخت کی رہی ہے، جبکہ سرکاری قیمت فروخت 2800 روپے فی بوری مقرر ہے۔
ایوان تجارت و صنعت کے سینئر نائب صدر تراب علی خوجہ نے حیدرآباد بشمول اندرون سندھ اوپن مارکیٹ میں آٹے اور گندم کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ خوراک سندھ سے مطالبہ کیا کہ لبرل پالیسی بحال کر کے فلور مل اور آٹا چکیوں کو ضرورت کے مطابق گندم فراہم کی جائے۔
31 دسمبر2012 سے محکمہ خوراک سندھ نے گندم کی سپلائی پرکوٹہ نافذ کر دیا ہے، اوپن مارکیٹ میں گندم کی عدم دستیابی سے فلور مل اور چکی مالکان کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ طلب اور رسد میں واضح فرق کی وجہ سے عوام کو ایک ماہ سے آٹے کے حصول میں شدید مشکلات ہیں۔ آٹے کی شدید قلت کے باعث قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافے کی وجہ سے مزدور پیشہ طبقہ دو وقت کی روٹی کے لیے بھی پریشان ہے۔
چکیوں کو ضرورت سے بہت کم فراہم کی جا رہی ہے۔ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر حیدرآباد کی 25 لاکھ آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے گندم فراہم کریں۔ محکمہ خوراک کی ناقص حکمت عملی کے باعث اوپن مارکیٹ میں 100 کلو گندم کی بوری 3500 روپے میں فروخت کی رہی ہے، جبکہ سرکاری قیمت فروخت 2800 روپے فی بوری مقرر ہے۔