بارابتی اسٹیڈیم کلب ہاؤس کا افتتاح سے قبل ہی استعمال
یکم فروری کوتقریب کا منصوبہ دھرا رہ گیا، ہوٹلز کا بھارتی پولیس پرعدم اعتماد۔
پاکستانی ٹیم کے قیام کی وجہ سے بارابتی اسٹیڈیم کے کلب ہائوس کا افتتاح سے قبل ہی استعمال شروع ہوگیا۔
یکم فروری کو تقریب کے انعقاد کا منصوبہ دھرا رہ گیا، دوسری جانب ایک ہوٹل کے منیجر نے اعتراف کیا کہ انھیں اپنی پولیس پر بھروسہ نہیں اسے لیے کسی نے مہمان سائیڈ کی میزبانی قبول نہ کی۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں پاکستانی ویمنز کرکٹرز کی رہائش منتظمین کیلیے دردسر بنی رہی، ہنگامی طور پر بارابتی اسٹیڈیم کے کلب ہائوس میں ہی ٹہرا دیا گیا، ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں تیار ہونے والے کلب کا افتتاح یکم فروری کو ہونا تھا مگر گرین شرٹس کی وجہ سے ہنگامی طور پر تیار کر کے استعمال شروع کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ ممبئی میں انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے سبب پاکستان کے میچز کٹک منتقل کیے گئے۔
وہاں کے ہوٹلز نے سیکیورٹی وجوہات پر انھیں ٹھہرانے سے انکار کر دیا تھا،پولیس کی جانب سے بہترین انتظامات کی یقین دہانی بھی موقف تبدیل نہ کرا پائی،فائیو اسٹار ہوٹلزکے انکار کے بعد جب کچھ تھری اور ٹو اسٹارز سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بھی کسی قسم کا خطرہ لینے سے انکار کر دیا۔
ایک ہوٹل کے منیجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ فائیواسٹارزکے پاس ہم سے زیادہ انسانی وسائل اور دیگر خصوصیات ہیں، جب وہ پاکستانی ٹیم کو رکھ کر خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے تو ہم کیوں مصیبت مول لیں؟ پولیس کی یقین دہانی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ چند سال قبل سخت سیکیورٹی انتظامات کے باوجود بھارتی مینز کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ گریگ چیپل کو بھونیشور ایئرپورٹ پر کسی نے تھپڑ دے مارا تھا،ایسے میں پولیس کی یقین دہانی پر ہم کس طرح بھروسہ کر سکتے ہیں؟ اگر کچھ ہوگیا تو ہمارے ہوٹل کی بدنامی ہوگی۔
دوسری جانب اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ کوئی ایک یا دو دن کا معاملہ نہیں، پاکستانی ٹیم پورے 15 دن یہاں رہے گی، ہوٹل سے اسٹیڈیم آنے جانے میں کھلاڑیوں کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی تھی اس لیے پولیس کے اعلیٰ حکام کی مشاورت سے رہائش کا انتظام کلب ہائوس میں کیا ہے۔
یکم فروری کو تقریب کے انعقاد کا منصوبہ دھرا رہ گیا، دوسری جانب ایک ہوٹل کے منیجر نے اعتراف کیا کہ انھیں اپنی پولیس پر بھروسہ نہیں اسے لیے کسی نے مہمان سائیڈ کی میزبانی قبول نہ کی۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں پاکستانی ویمنز کرکٹرز کی رہائش منتظمین کیلیے دردسر بنی رہی، ہنگامی طور پر بارابتی اسٹیڈیم کے کلب ہائوس میں ہی ٹہرا دیا گیا، ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں تیار ہونے والے کلب کا افتتاح یکم فروری کو ہونا تھا مگر گرین شرٹس کی وجہ سے ہنگامی طور پر تیار کر کے استعمال شروع کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ ممبئی میں انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے سبب پاکستان کے میچز کٹک منتقل کیے گئے۔
وہاں کے ہوٹلز نے سیکیورٹی وجوہات پر انھیں ٹھہرانے سے انکار کر دیا تھا،پولیس کی جانب سے بہترین انتظامات کی یقین دہانی بھی موقف تبدیل نہ کرا پائی،فائیو اسٹار ہوٹلزکے انکار کے بعد جب کچھ تھری اور ٹو اسٹارز سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بھی کسی قسم کا خطرہ لینے سے انکار کر دیا۔
ایک ہوٹل کے منیجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ فائیواسٹارزکے پاس ہم سے زیادہ انسانی وسائل اور دیگر خصوصیات ہیں، جب وہ پاکستانی ٹیم کو رکھ کر خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے تو ہم کیوں مصیبت مول لیں؟ پولیس کی یقین دہانی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ چند سال قبل سخت سیکیورٹی انتظامات کے باوجود بھارتی مینز کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ گریگ چیپل کو بھونیشور ایئرپورٹ پر کسی نے تھپڑ دے مارا تھا،ایسے میں پولیس کی یقین دہانی پر ہم کس طرح بھروسہ کر سکتے ہیں؟ اگر کچھ ہوگیا تو ہمارے ہوٹل کی بدنامی ہوگی۔
دوسری جانب اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ کوئی ایک یا دو دن کا معاملہ نہیں، پاکستانی ٹیم پورے 15 دن یہاں رہے گی، ہوٹل سے اسٹیڈیم آنے جانے میں کھلاڑیوں کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی تھی اس لیے پولیس کے اعلیٰ حکام کی مشاورت سے رہائش کا انتظام کلب ہائوس میں کیا ہے۔