الیکشن ملتوی کرنے کا کوئی بہانہ نہیں چلے گا سپریم کورٹ
انتخابات وقت پرہوںگے،کسی کی گردن پرتلوارنہیں رکھ سکتے تاہم قانون سازی کی آڑمیں الیکشن ملتوی نہیں ہونے چاہئیں،چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے انتخابی اصلاحات اورکراچی میں ووٹرزکی فوج کے ذریعے گھرگھرتصدیق کے بارے میں فیصلے پرعملدرآمدکی رپورٹ13فروری تک طلب کرلی جبکہ چیف جسٹس افتخارچوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں الیکشن وقت پرہوںگے،کسی قسم کابہانہ نہیں چلنے دیںگے۔
کل بھی کہااورآج بھی کہہ رہے ہیں کہ انتخابی عمل کسی بھی طرح متاثرنہیں ہونا چاہیے،اٹارنی جنرل متعلقہ حکام کوبتادیں کوئی بہانہ نہیںچلے گا۔بدھ کوچیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات عملدرآمدکیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کاکہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعدملک میں دھرنے اورڈھول بج رہے ہیں،اٹارنی جنرل متعلقہ حکام کوبتا دیں کہ انتخابی عمل متاثرنہ ہو۔اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کوبتایا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ میں ترمیم کابل وزارت قانون کو موصول ہو گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے وزارت قانون کو تجاویز ملی ہیں جس میں لازمی ووٹ پرقانون سازی کاکہاگیاہے،عدالتی ہدایات پرعمل کیاجارہاہے۔چیف جسٹس افتخارچوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن رپورٹ پیش کرے کہ عدالتی فیصلے پر کس حدتک عمل درآمد ہوگیا ہے، الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق بھی جاری کردیا،الیکشن کمیشن اپنا کام جانتاہے، وہاں ریٹائرڈججز بیٹھے ہیں جن کا احترام کرتے ہیں،ہر کسی کی کوشش ہے کہ انتخابات کی طرف بڑھاجائے۔
درخواست گزار کے وکیل بلال منٹو نے کہاکہ8جون کے عدالتی فیصلے پرالیکشن کمیشن نے مکمل طورپر عمل درآمد نہیں کیا۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ انھوں نے اپنے فیصلے میں یہ نہیں کہاکہ کل ہی قانون سازی کردیں۔بعد ازاں مقدمے کی مزیدسماعت13تک کیلیے ملتوی کر دی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قانون سازی کی آڑمیں انتخابات التواکا شکارنہیں ہونے چاہئیں کسی کی گردن پرتلوار نہیں رکھ سکتے لیکن انتخابات میں تاخیرکیلیے بہانہ نہ تراشاجائے عدالت نے جو فیصلہ دیااس پر عملدرآمدکیوں نہیں ہو رہا،اب انتخابی عمل شروع ہو چکا ہے ہرایک چاہتاہے کہ اس میں تیزی آئے۔ دوران سماعت گھر گھر تصدیق کے عمل بارے حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف جماعت اسلامی کے رہنمامحمد حسین محنتی کی درخواست کی پیروی کیلیے کوئی پیش نہ ہواجس پر عدالت نے درخواست گزارکودوبارہ نوٹس جاری کردیا۔
کل بھی کہااورآج بھی کہہ رہے ہیں کہ انتخابی عمل کسی بھی طرح متاثرنہیں ہونا چاہیے،اٹارنی جنرل متعلقہ حکام کوبتادیں کوئی بہانہ نہیںچلے گا۔بدھ کوچیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات عملدرآمدکیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کاکہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعدملک میں دھرنے اورڈھول بج رہے ہیں،اٹارنی جنرل متعلقہ حکام کوبتا دیں کہ انتخابی عمل متاثرنہ ہو۔اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کوبتایا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ میں ترمیم کابل وزارت قانون کو موصول ہو گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے وزارت قانون کو تجاویز ملی ہیں جس میں لازمی ووٹ پرقانون سازی کاکہاگیاہے،عدالتی ہدایات پرعمل کیاجارہاہے۔چیف جسٹس افتخارچوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن رپورٹ پیش کرے کہ عدالتی فیصلے پر کس حدتک عمل درآمد ہوگیا ہے، الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق بھی جاری کردیا،الیکشن کمیشن اپنا کام جانتاہے، وہاں ریٹائرڈججز بیٹھے ہیں جن کا احترام کرتے ہیں،ہر کسی کی کوشش ہے کہ انتخابات کی طرف بڑھاجائے۔
درخواست گزار کے وکیل بلال منٹو نے کہاکہ8جون کے عدالتی فیصلے پرالیکشن کمیشن نے مکمل طورپر عمل درآمد نہیں کیا۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ انھوں نے اپنے فیصلے میں یہ نہیں کہاکہ کل ہی قانون سازی کردیں۔بعد ازاں مقدمے کی مزیدسماعت13تک کیلیے ملتوی کر دی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قانون سازی کی آڑمیں انتخابات التواکا شکارنہیں ہونے چاہئیں کسی کی گردن پرتلوار نہیں رکھ سکتے لیکن انتخابات میں تاخیرکیلیے بہانہ نہ تراشاجائے عدالت نے جو فیصلہ دیااس پر عملدرآمدکیوں نہیں ہو رہا،اب انتخابی عمل شروع ہو چکا ہے ہرایک چاہتاہے کہ اس میں تیزی آئے۔ دوران سماعت گھر گھر تصدیق کے عمل بارے حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف جماعت اسلامی کے رہنمامحمد حسین محنتی کی درخواست کی پیروی کیلیے کوئی پیش نہ ہواجس پر عدالت نے درخواست گزارکودوبارہ نوٹس جاری کردیا۔