کارگل آپریشن کامیاب تھا نواز شریف نے ناکام بنادیا پرویز مشرف
ہم نے بھارتیوں کی گردن پکڑ لی تھی ، ایٹمی جنگ کا خطر ہ نہیں تھا ، غیرمتوازن شاہد عزیز چرس پیتا تھے، اب داڑھی رکھ لی ہے
سابق صدر(ر)جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کارگل آپریشن ایک چھوٹا آپریشن تھا جس میں تین چارسو لوگ شامل تھے۔
ہم نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن نوازشریف نے اس کو ناکام بنادیا۔جنرل (ر)شاہد عزیز غیرمتوازن شخصیت اور کسی سازش کا حصہ ہے اس کی کتاب میں میری کردار کشی کی گئی۔ پروگرام کل تک میں اینکرپرسن جاوید چوہدری سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ کنٹرول لائن ایسی جگہ ہے جہاں ہر روز کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے کسی کی خبر اوپر دی جاتی ہے کسی کی نہیں ۔
کارگل آپریشن فوج حکمت عملی کے مطابق ایک کامیاب آپریشن تھا اور ہم کمانڈنگ پوزیشن پر بیٹھ گئے تھے اس آپریشن کے بارے میں کور کمانڈرز کی میٹنگ بھی ہوئی تھی ۔کارگل آپریشن کوئی جنگ نہیں تھی اور نہ ہی اس آپریشن سے ایٹمی جنگ کا خطرہ تھا جو کوئی یہ کہتا ہے کہ اس سے ایٹمی جنگ کا خطرہ تھا تو یہ صرف بکواس ہے اس وقت بھارت اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ کوئی بڑی جنگ شروع کرسکتا ۔اس آپریشن میں ائر فورس کا کوئی کام نہیں تھا اور نہ ہی اس کو بتانے کی ضرورت تھی ، پہاڑوں میں طیارے نہیں فوج لڑتی ہے اور ہم اپنی حکمت عملی میں کامیاب رہے ۔
اس میں ہماری طرف سے سیکڑوں مگر بھارت کی طرف سے ہزاروں کو شامل کیا گیا ہماری دوڈھائی سو فوجی شہید ہوئے اور بھارت کی طرف سے سولہ سترہ سو فوجی مارے گئے ۔ حکمت عملی کے اعتبار سے میں اس کو ایک کامیاب آپریشن مانتا ہوں لیکن سیاسی فیصلے کی وجہ سے ہمیں واپس آنا پڑا۔نوازشریف امریکا گئے اور انھوں نے واپسی کے فیصلے سے آگاہ کیا اور سب کچھ مجھ پر ڈال دیا کہ فوج چاہتی تھی کہ کارگل آپریشن سے واپسی اختیار کی جائے حالانکہ میں نے ان کو مکمل بریفنگ دی اور فوجی اعتبار سے اپنی بہتر پوزیشن سے آگاہ کردیا تھالیکن اس کے باوجو د یہ سرینڈر کرگئے۔
نواز شریف جھوٹے آدمی ہیں راجہ ظفرالحق اور چوہدری شجاعت سے قرآن پر ہاتھ رکھوا کرپوچھیں کہ میں نے کب کہاتھا کہ ہمیں اس آپریشن سے واپس آجانا چاہیے، میں نے نوازشریف سے جنگ بندی کرنے کے لیے نہیں کہا تھا وہ صرف اپنے آپ کو سیف رکھنے کے لیے یہ بات کرتے ہیں۔ انھوں نے ایک کامیاب آپریشن کو ناکام بنادیا ۔لائن آف کنٹرول کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جو جہاں پر بیٹھ گیا وہ علاقہ اس کا ہے انھوں نے سیاچن میں ایسے ہی کیا ہے وہ آئے اور بیٹھ گئے حالانکہ وہ ہمارا علاقہ ہے۔ اگر آپریشن جاری رہتاتو ڈھائی تین سو کلومیٹر کا علاقہ ہمارے پاس آجاتا ہم تو دراس ،کارگل ، لیہ ، لدھا جانیوالے تمام راستوں کے منہ پر بیٹھ گئے تھے۔
یہ بات سراسر غلط ہے کہ ہمارے فوجیوں کی تدفین کے لیے جگہ نہیں مل رہی تھی یہ بکواس ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ بھارتی فوجیوں کو آخری رسوم کے لیے لکڑیاں نہیں مل رہی تھیں ۔کارگل آپریشن میں ہم نے ان کی گردن پکڑ لی تھی اور پھر ان کو اپنی گردن چھڑانے کے لیے اپنی بھرپور فورس استعمال کرنا پڑی لیکن ہم نے آسانی سے ان کی گردن چھوڑ دی۔ ہم نے ایک کامیاب آپریشن کرکے ان کو یہ پیغام دیا کہ ہم دنیا کی بہترین فورسز میں سے ہیں۔کشمیر کا حل یہ نہیں ہے کہ کوئی سارا کشمیر پکڑ کر بیٹھ جائیگا کشمیر کے حل کے لیے میں نے بھارت پر دبائو ڈالا اور ایسا صرف میں نے ہی کیا کہ وہ کشمیر کے حل کی طرف سوچنا شروع ہوگئے۔
کشمیر کا سیاسی حل ہوسکتا ہے ہاں فوج صرف پریشر ڈال سکتی ہے ۔میں نے اپنے دور حکومت میں مارشل لاء نہیں لگایا تھا بلکہ ہم نے سول ایڈمنسٹریشن سے ہی کام لینے کی پلاننگ کی تھی۔جنرل(ر) شاہد عزیز ایک غیر متوازن شخصیت ہیں پہلے وہ چرس پیتے اور ڈرنک کرتے تھے لیکن اب داڑھی رکھ لی ہے، آج دس سال بعد ان کو یہ سب باتیں غلط نظر آرہی ہیں لیکن جب وہ ساتھ تھے تو انھوںنے اس وقت کوئی بات کیوں نہیں کی۔ میں نے بھارتی ٹی وی کو سخت انٹرویو دیا تھا جو بہت پاپولر ہوا اور میں سمجھتا ہوں کہ شاید شاہد عزیز کو اس انٹرویو کے جواب کے لیے سامنے لایا گیا ہے بطور ریٹائرڈ جنرل ان کو یہ باتیں زیب نہیںدیتیں۔ آئی این پی کے مطابق ایک ٹی وی انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہا کہ کارگل آپریشن چھوٹا آپریشن تھا ابتدا میں سب کو بتانا ضروری نہیں تھا۔
ہم نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن نوازشریف نے اس کو ناکام بنادیا۔جنرل (ر)شاہد عزیز غیرمتوازن شخصیت اور کسی سازش کا حصہ ہے اس کی کتاب میں میری کردار کشی کی گئی۔ پروگرام کل تک میں اینکرپرسن جاوید چوہدری سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ کنٹرول لائن ایسی جگہ ہے جہاں ہر روز کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے کسی کی خبر اوپر دی جاتی ہے کسی کی نہیں ۔
کارگل آپریشن فوج حکمت عملی کے مطابق ایک کامیاب آپریشن تھا اور ہم کمانڈنگ پوزیشن پر بیٹھ گئے تھے اس آپریشن کے بارے میں کور کمانڈرز کی میٹنگ بھی ہوئی تھی ۔کارگل آپریشن کوئی جنگ نہیں تھی اور نہ ہی اس آپریشن سے ایٹمی جنگ کا خطرہ تھا جو کوئی یہ کہتا ہے کہ اس سے ایٹمی جنگ کا خطرہ تھا تو یہ صرف بکواس ہے اس وقت بھارت اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ کوئی بڑی جنگ شروع کرسکتا ۔اس آپریشن میں ائر فورس کا کوئی کام نہیں تھا اور نہ ہی اس کو بتانے کی ضرورت تھی ، پہاڑوں میں طیارے نہیں فوج لڑتی ہے اور ہم اپنی حکمت عملی میں کامیاب رہے ۔
اس میں ہماری طرف سے سیکڑوں مگر بھارت کی طرف سے ہزاروں کو شامل کیا گیا ہماری دوڈھائی سو فوجی شہید ہوئے اور بھارت کی طرف سے سولہ سترہ سو فوجی مارے گئے ۔ حکمت عملی کے اعتبار سے میں اس کو ایک کامیاب آپریشن مانتا ہوں لیکن سیاسی فیصلے کی وجہ سے ہمیں واپس آنا پڑا۔نوازشریف امریکا گئے اور انھوں نے واپسی کے فیصلے سے آگاہ کیا اور سب کچھ مجھ پر ڈال دیا کہ فوج چاہتی تھی کہ کارگل آپریشن سے واپسی اختیار کی جائے حالانکہ میں نے ان کو مکمل بریفنگ دی اور فوجی اعتبار سے اپنی بہتر پوزیشن سے آگاہ کردیا تھالیکن اس کے باوجو د یہ سرینڈر کرگئے۔
نواز شریف جھوٹے آدمی ہیں راجہ ظفرالحق اور چوہدری شجاعت سے قرآن پر ہاتھ رکھوا کرپوچھیں کہ میں نے کب کہاتھا کہ ہمیں اس آپریشن سے واپس آجانا چاہیے، میں نے نوازشریف سے جنگ بندی کرنے کے لیے نہیں کہا تھا وہ صرف اپنے آپ کو سیف رکھنے کے لیے یہ بات کرتے ہیں۔ انھوں نے ایک کامیاب آپریشن کو ناکام بنادیا ۔لائن آف کنٹرول کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جو جہاں پر بیٹھ گیا وہ علاقہ اس کا ہے انھوں نے سیاچن میں ایسے ہی کیا ہے وہ آئے اور بیٹھ گئے حالانکہ وہ ہمارا علاقہ ہے۔ اگر آپریشن جاری رہتاتو ڈھائی تین سو کلومیٹر کا علاقہ ہمارے پاس آجاتا ہم تو دراس ،کارگل ، لیہ ، لدھا جانیوالے تمام راستوں کے منہ پر بیٹھ گئے تھے۔
یہ بات سراسر غلط ہے کہ ہمارے فوجیوں کی تدفین کے لیے جگہ نہیں مل رہی تھی یہ بکواس ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ بھارتی فوجیوں کو آخری رسوم کے لیے لکڑیاں نہیں مل رہی تھیں ۔کارگل آپریشن میں ہم نے ان کی گردن پکڑ لی تھی اور پھر ان کو اپنی گردن چھڑانے کے لیے اپنی بھرپور فورس استعمال کرنا پڑی لیکن ہم نے آسانی سے ان کی گردن چھوڑ دی۔ ہم نے ایک کامیاب آپریشن کرکے ان کو یہ پیغام دیا کہ ہم دنیا کی بہترین فورسز میں سے ہیں۔کشمیر کا حل یہ نہیں ہے کہ کوئی سارا کشمیر پکڑ کر بیٹھ جائیگا کشمیر کے حل کے لیے میں نے بھارت پر دبائو ڈالا اور ایسا صرف میں نے ہی کیا کہ وہ کشمیر کے حل کی طرف سوچنا شروع ہوگئے۔
کشمیر کا سیاسی حل ہوسکتا ہے ہاں فوج صرف پریشر ڈال سکتی ہے ۔میں نے اپنے دور حکومت میں مارشل لاء نہیں لگایا تھا بلکہ ہم نے سول ایڈمنسٹریشن سے ہی کام لینے کی پلاننگ کی تھی۔جنرل(ر) شاہد عزیز ایک غیر متوازن شخصیت ہیں پہلے وہ چرس پیتے اور ڈرنک کرتے تھے لیکن اب داڑھی رکھ لی ہے، آج دس سال بعد ان کو یہ سب باتیں غلط نظر آرہی ہیں لیکن جب وہ ساتھ تھے تو انھوںنے اس وقت کوئی بات کیوں نہیں کی۔ میں نے بھارتی ٹی وی کو سخت انٹرویو دیا تھا جو بہت پاپولر ہوا اور میں سمجھتا ہوں کہ شاید شاہد عزیز کو اس انٹرویو کے جواب کے لیے سامنے لایا گیا ہے بطور ریٹائرڈ جنرل ان کو یہ باتیں زیب نہیںدیتیں۔ آئی این پی کے مطابق ایک ٹی وی انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہا کہ کارگل آپریشن چھوٹا آپریشن تھا ابتدا میں سب کو بتانا ضروری نہیں تھا۔