جے آئی ٹی کا قطری شہزادے سے پوچھ گچھ کیلیے قطر جانے کا فیصلہ

حمد بن جاسم الثانی کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے قطر جانا ضروری ہے، جے آئی ٹی کا موقف

حمد بن جاسم الثانی کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے قطر جانا ضروری ہے، جے آئی ٹی کا موقف - فوٹو؛ فائل

جے آئی ٹی نے قطری شہزادے سے پوچھ گچھ کے لیے قطر جانے کا فیصلہ کرلیا جس کی اجازت کیلیے سپریم کورٹ رجسٹرار آفس سے رابطہ کیا گیا ہے۔

پاناما کیس کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے قطری شہزادے سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کرلیا جس کے لیے جے آئی ٹی نے قطر جانے کے لیے سپریم کورٹ رجسٹرار آفس سے رابطہ کیا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ حمد بن جاسم الثانی کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے قطر جانا ضروری ہے کیوں کہ حمد بن جاسم نے بیان لینے کے لیے قطر آنے کا کہا ہے۔

جے آئی ٹی کی جانب سے رابطہ کرنے پر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اپنے جواب میں کہا کہ جے آئی ٹی تحقیقات کے لیے آزاد ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹرار آفس سے باضابطہ اجازت ملتے ہی جے آئی ٹی کے 2 ارکان قطر روانہ ہوجائیں گے۔


اس خبر کو بھی پڑھیں؛ پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کو ضروری نہیں سمجھتا، قطری شہزادے کا جواب

اس سے قبل جے آئی ٹی نے 19 مئی کو قطری شہزادے کوخط لکھ کر پیش ہونے کا حکم دیا تھا جس پر شیخ حمد بن جاسم نے اپنے جواب میں سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے دونوں خطوط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ خط اور دستخط میرے ہیں جب کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کو ضروری نہیں سمجھتا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ لندن کے فلیٹس کاروباری شراکت کے خاتمے پر حسین نواز کے نام کئے، قطری شہزادہ

واضح رہے حسن اور حسین نواز نے پاناما کیس کے دوران سپریم کورٹ میں قطر کے شہزادے کا تصدیق شدہ خط پیش کیا تھا جس میں حمد بن جاسم نے کہا کہ ان کے شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں جب کہ میاں شریف نے ان کے کاروبار میں شراکت کررکھی تھی اور ان ہی کی خواہش پر اس شراکت کے بدلے لندن کے فلیٹس حسین نواز کے نام کئے گئے۔
Load Next Story