قطر امریکا سے 12 ارب ڈالر کے طیارے خریدے گا معاہدہ ہو گیا

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور ان کے قطری ہم منصب خالد بن محمد العطیہ نے دستخط کر کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی


INP/APP June 16, 2017
قطر اور بھارت کے درمیان مال کی براہ راست ترسیل کیلیے نئی سمندری لائن کھول دی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: خلیجی ممالک میں بحران کے باوجود امریکا قطر کو ایف 15طرز کے تقریباً 36 جنگی طیارے فروخت کرے گا.

جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق اس سلسلے میں امریکی وزیردفاع جیمز میٹس اور ان کے قطری ہم منصب خالد بن محمد العطیہ نے12ارب ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اس سودے کو حتمی شکل دے دی ہے، اس سے موجودہ قطر بحران کے ٹلنے کا بھی عندیہ سامنے نظر آ رہا ہے۔ ان دونوں ممالک کے مابین اس معاہدے کے حوالے سے کئی سال قبل ہی اتفاق رائے ہو گیا تھا، اس معاہدے پر عمل درآمد ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب 4 عرب ممالک سمیت کئی ریاستیں قطر سے اپنے سفارتی روابط منقطع کیے ہوئے ہیں.

غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطر اور بھارت کے درمیان مال کی براہ راست ترسیل کیلیے نئی سمندری لائن کھول دی گئی ہے، قطر کی وزارت مواصلات اور خبر رسانی کی طرف سے جاری اعلان میں بتایا گیا ہے کہ نئی سمندری لائن سے بھارت کی مندرا اور نہاوا شیو بندرگاہوں اور قطر کی حماد بندرگاہ کے درمیان ہفتے میں ایک بار بحری جہازوں کی آمدورفت ہو گی، پہلے بحری جہاز کے ذریعے710 کنٹینر قطر پہنچائے جائیں گے، بعد میں ضرورت کے مطابق اس تعداد کو بڑھایا جائے گا۔

دریں اثنا ترک پرچم والے بحری جہازوں کی الروویس بندرگاہ سے اور روس و چین سمیت متعدد ممالک کی حماد بندرگاہ تک براہ راست مال لے جانے کے لیے بحری لائنوں کو بڑھانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

دوسری جانب ترکی کے وزیر خارجہ مومود چاوش اوگلو نے کہا ہے کہ سعودی فرماںروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز قطر بحران کے حل کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ صدر طیب اردوان کے بیان میں سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا گیا، ہم تمام فریقین کے درمیان باہمی احترام کے اصول کے تحت مفاہمت کے حامی ہیں۔

علاوہ ازیں فرانس کے ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نو منتخب صدر ایمانویل میکروں رواں ماہ کے آخر تک امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد الشیخ محمد بن زید النھیان سے پیریس میں الگ الگ ملاقات کریں گے، ان ملاقاتوں میں خلیجی ملکوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی اور اس کے خاتمے کے لیے مختلف تجاویز بھی پیش کی جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں