صدر اور وزیراعظم کا ججوں کی تقرری کے حوالے سے کوئی کردار نہیں سپریم کورٹ
کسی جج کو چیف جسٹس بنانے یا نہ بنانے کا اختیار صرف جوڈیشل کمیشن کو حاصل ہے، عدالتی فیصلہ
سپریم کورٹ نےججزتقرری کےحوالےسے صدارتی ریفرنس پرفیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آئین میں صدر اور وزیر اعظم کا ججوں کی تقرری کے حوالے سے کوئی کردار نہیں۔
جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے ججز تقرری کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے ججز تقرری کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سنادیا، فیصلہ 102 صفحات پر مشتمل ہے جس میں جسٹس اعجاز افضل نے اضافی نوٹ بھی شامل کیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ججوں کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کےحوالےسے کمیٹی سے مشابہت رکھتی ہے جس طرح صدرمملکت چیف الیکشن کمشنر ، آرمی چیف اورچیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی تقرری کے حوالے سے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر عمل کرنے کے پابند ہیں، اسی طرح ججوں کی تقرری کے حوالے سے بھی ان کا کردار برائے نام ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ کسی جج کو چیف جسٹس بنانے یا نہ بنانے کا اختیار صرف جوڈیشل کمیشن کو حاصل ہے، جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کے علاوہ کسی کا ججوں کی تقرری میں کوئی کردار نہیں، اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ ان کے مطابق جسٹس ریاض احمد سینئر ترین جج ہیں اس لئے ان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس ہونا چاہئے۔
جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے ججز تقرری کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے ججز تقرری کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سنادیا، فیصلہ 102 صفحات پر مشتمل ہے جس میں جسٹس اعجاز افضل نے اضافی نوٹ بھی شامل کیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ججوں کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کےحوالےسے کمیٹی سے مشابہت رکھتی ہے جس طرح صدرمملکت چیف الیکشن کمشنر ، آرمی چیف اورچیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی تقرری کے حوالے سے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر عمل کرنے کے پابند ہیں، اسی طرح ججوں کی تقرری کے حوالے سے بھی ان کا کردار برائے نام ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ کسی جج کو چیف جسٹس بنانے یا نہ بنانے کا اختیار صرف جوڈیشل کمیشن کو حاصل ہے، جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کے علاوہ کسی کا ججوں کی تقرری میں کوئی کردار نہیں، اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ ان کے مطابق جسٹس ریاض احمد سینئر ترین جج ہیں اس لئے ان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس ہونا چاہئے۔