مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ہیومن رائٹس واچ

مقبوضہ کشمیر میں اکثر فون اور انٹرنیٹ سروسز اچانک غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دی جاتی ہیں، ہیومن رائٹس واچ

سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے انٹرنیٹ کی بندش واحد آپشن نہیں ہونا چاہیئے، حقوق انسانی کی تنظیم۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر اور دیگر ریاستوں میں انٹرنیٹ اور فون سروسز پر پابندیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارت میں ریاستی حکومتیں رواں برس میں اب تک 20 سے زیادہ مرتبہ عارضی طور پر انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کر چکی ہیں، بھارتی حکام کا موقف ہے کہ انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی نظام پر پابندیوں کا مقصد پرتشدد حالات میں افواہوں کو روکنا ہوتا ہے لیکن ہیومن رائٹس واچ نے انٹرنیٹ کی بندش کو عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشتگردی کا رنگ دے رہا ہے، پاکستان


انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں حکام اکثر و بیشتر اس طرح کی پابندیاں عائد کر دیتے ہیں جس کے تحت فون اور انٹرنیٹ سروسز اچانک غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اسی ماہ مہاراشٹر کی حکومت نے بھی کسانوں کے پُرتشدد احتجاج کے مد نظر انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا تھا۔

جنوبی ایشیا میں ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے انٹرنیٹ کی بندش واحد آپشن نہیں ہونا چاہیئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی نظام کی بندشوں میں غیر شفافیت اس خیال کو مزید تقویت پہنچاتی ہے کہ اس عمل کے ذریعے حکومت کے خلاف پرامن رپورٹنگ اور تنقید کو دبایا جاتا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پوری طرح سے نیٹ ورک کو بند کرنے کے بجائے سوشل میڈیا کو تشدد کی حوصلہ شکنی اور امن و قانون کی بحالی کے لیے استعمال کرنے کے اقدامات پر زور دیا جائے۔
Load Next Story