بنگلہ دیش1971کے واقعات سے متعلق قائم ٹریبونل کیجانب سے دی گئی سزاؤں کیخلاف ہڑتال

ہڑتال کے دوران مشتعل افراد نے دارلحکومت ڈھاکہ میں توڑ پھوڑ کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا

ہڑتال کے دوران مشتعل افراد نے دارلحکومت ڈھاکہ میں توڑ پھوڑ کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش میں 1971 کے واقعات سے متعلق قائم حکومتی ٹریبونل کی جانب سے مختلف رہنماؤں کو دی گئی سزاؤں کے خلاف جماعت اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے کی گئی ہڑتال کے دوران ملک کے اکثرعلاقوں میں فسادات پھوٹ پڑے۔

بنگلہ دیش کے دارلحکومت ڈھاکہ میں مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی، مختلف علاقوں میں کشیدگی کے باعث کاروبار، دکانیں اور تعلیمی ادارے بند رہے اور سڑکوں پرٹریفک بھی نہ ہونے کے برابرتھا،دارالحکومت میں سیکیورٹی کی غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے لئے 10 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا جب کہ مقامی میڈیا کے مطابق ڈھاکہ میں نا معلوم افراد نے مختلف مقامات پر دستی بموں سے دھماکے کئے اس دوران مشتعل افراد نے 3 گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔


پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں فائر کیں اوراس دوران مختلف افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں حکومت کی جانب سے قائم ٹریبونل نے جماعت اسلامی کے رہنما مولانا ابوالکلام آزاد کو 1971 کی جنگ میں پاک فوج کا ساتھ دینے پر سزائے موت کی سزا سنائی تھی اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے مزید 2 رہنماؤں کو جنگی جرائم میں مجرم ٹھہراتے ہوئے فروری میں سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا کہنا ہے کہ 1971 کی جنگ میں 30 لاکھ بنگلہ دیشی پاکستانی افواج کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

Recommended Stories

Load Next Story