میرٹ آرڈر بہتر نہ ہو سکا بجلی پیدا کرنے کیلیے مہنگے ذرائع پر انحصار جاری
8بجلی گھروں کودرآمدی ایل این جی اورفرنس آئل پرچلاکرمہنگی بجلی بنائی اورعوام کو فراہم کی جارہی ہے
حکومت کی جانب سے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے انرجی مکس کو بہتر نہ کیا جا سکا۔
حکومت کی جانب سے درآمدی ایل این جی اور مہنگے فرنس آئل پر انحصار کم نہیں ہوا اور زیادہ بجلی مہنگے پاور پلانٹس سے پیدا کی جا رہی ہے۔ حکومت 4 سال گزرنے کے بعد بھی میرٹ آرڈر کو بہتر نہ کر سکی۔
دستاویز کے مطابق صرف 13 پاورپلانٹس کو گیس پر چلا کرسستی بجلی پیدا کی جارہی ہے گیس سے چلنے والے مختلف پاورپلانٹس سے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت 1روپے 68پیسے فی یونٹ سے لے کر 5 روپے 32 پیسے فی یونٹ ہے، ان پاور پلانٹس میں اچ، لبرٹی، فاطمہ انرجی، فاؤنڈیشن پاور، اینگروپاور جن، ٹی پی ایس گدو، کوٹری اور الٹرن انرجی لمٹیڈ شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق 8 پاور پلانٹس کو درآمدی ایل این جی پر چلا کر مہنگی بجلی عوام کو فراہم کی جارہی ہے۔ درآمدی آر ایل این جی سے پید ا ہونے والی بجلی کی قیمت 6 روپے 58 پیسے سے لے کر 8 روپے 70 پیسے فی یونٹ ہے، اوریئنٹ پاور کمپنی، سیفائر الیکڑک کمپنی، سیف پاور، روش اور ڈیوس انرجن کو درآمدی گیس پر چلایا جارہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے مہنگے ترین ایندھن فرنس آئل پر بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے سب سے زیادہ انحصار کیا جا رہا ہے اور 17 پاورپلانٹس فرنس آئل سے چلاکر عوام کو مہنگی ترین بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں فرنس آئل سے 8روپے 75 پیسے فی یونٹ سے لے کر 12 روپے 40 پیسے فی یونٹ فی یونٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ اٹک جین، نشاط چونیاں پاور لمٹیڈ، اٹلس پاور، حبکو نارووال، سیپکول، لعل پیر، پاک جین پاور لمٹیڈ، ٹی پی ایس جامشور سمیت 17 پاورپلانٹس کو فرنس آئل پر چلایا جا رہاہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کیپکو کو ہائی اسپیڈ ڈیزل پر چلا کر14روپے 77پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے، انرجی مکس کو بہتر بنانے کے دعوی توکیے جاتے ہیں مگر عمل درآمد ابھی باقی ہے۔
حکومت کی جانب سے درآمدی ایل این جی اور مہنگے فرنس آئل پر انحصار کم نہیں ہوا اور زیادہ بجلی مہنگے پاور پلانٹس سے پیدا کی جا رہی ہے۔ حکومت 4 سال گزرنے کے بعد بھی میرٹ آرڈر کو بہتر نہ کر سکی۔
دستاویز کے مطابق صرف 13 پاورپلانٹس کو گیس پر چلا کرسستی بجلی پیدا کی جارہی ہے گیس سے چلنے والے مختلف پاورپلانٹس سے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت 1روپے 68پیسے فی یونٹ سے لے کر 5 روپے 32 پیسے فی یونٹ ہے، ان پاور پلانٹس میں اچ، لبرٹی، فاطمہ انرجی، فاؤنڈیشن پاور، اینگروپاور جن، ٹی پی ایس گدو، کوٹری اور الٹرن انرجی لمٹیڈ شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق 8 پاور پلانٹس کو درآمدی ایل این جی پر چلا کر مہنگی بجلی عوام کو فراہم کی جارہی ہے۔ درآمدی آر ایل این جی سے پید ا ہونے والی بجلی کی قیمت 6 روپے 58 پیسے سے لے کر 8 روپے 70 پیسے فی یونٹ ہے، اوریئنٹ پاور کمپنی، سیفائر الیکڑک کمپنی، سیف پاور، روش اور ڈیوس انرجن کو درآمدی گیس پر چلایا جارہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے مہنگے ترین ایندھن فرنس آئل پر بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے سب سے زیادہ انحصار کیا جا رہا ہے اور 17 پاورپلانٹس فرنس آئل سے چلاکر عوام کو مہنگی ترین بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں فرنس آئل سے 8روپے 75 پیسے فی یونٹ سے لے کر 12 روپے 40 پیسے فی یونٹ فی یونٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ اٹک جین، نشاط چونیاں پاور لمٹیڈ، اٹلس پاور، حبکو نارووال، سیپکول، لعل پیر، پاک جین پاور لمٹیڈ، ٹی پی ایس جامشور سمیت 17 پاورپلانٹس کو فرنس آئل پر چلایا جا رہاہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کیپکو کو ہائی اسپیڈ ڈیزل پر چلا کر14روپے 77پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے، انرجی مکس کو بہتر بنانے کے دعوی توکیے جاتے ہیں مگر عمل درآمد ابھی باقی ہے۔