اسلامی معاشرے میں والدین کا مقام

اللہ کی رضامندی ماں باپ کی رضامندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے.


Khalid Danish January 31, 2013
اور تمہارے ربّ کا قطعی حکم ہے کہ صرف اسی کی عبادت کرو، اور ماں، باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، القرآن فوٹو: ایکسپریس

اسلام ایک عالم گیر مذہب ہے۔ یہ اسلامی تعلیمات کی برکت اور نور ہی ہے جس کی بدولت ایک مستحکم اسلامی معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔

ان تعلیمات میں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد پر بھی بہت زور دیا گیا ہے۔ ہم جس قدر ان حقوق کی پاسداری کریں گے اتنا ہی معاشرے میں با ادب اور با اخلاق کہلائیں گے۔ حقوق العباد میں والدین کے حقوق کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔ اللہ ربّ العزت نے والدین کو ہمارے وجود کا ذریعہ بنایا ہے۔ اسی واسطے سے ان کا حق و ادب، مقام و مرتبہ بھی سب سے مقدم ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ دنیا میں جتنی محبتیں، رشتے اور تعلقات نظر آتے ہیں ان تمام محبتوں اور تعلقات میں انسان کی کوئی نہ کوئی غرض یا مقصد پوشیدہ یا وابستہ ہوتا ہے، لیکن دنیا کی اس اندھیر نگری میں اگر بے غرض محبت ملے گی تو وہ والدین کی اپنی اولاد سے محبت ہوگی۔ والدین کا جذبہ اپنی اولاد کے لیے یہ ہوتا ہے کہ چاہے اُنہیں جتنی بھی مشکلات جھیلنا پڑیں لیکن وہ اولاد کو ہر حال میں سکھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ خود بھوکے سو جائیں گے مگر اولاد کو کھلا کر ہی سُلائیں گے۔ انہی انمول اور عظیم جذبات کے سبب والدین کے ساتھ حُسن سلوک کو رب کریم نے قرآن مجید میں توحید اور عبادت کے ساتھ ذکر کیا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے
''اور تمہارے ربّ کا قطعی حکم ہے کہ صرف اسی کی عبادت کرو، اور ماں، باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور ان کی خدمت کرو۔'' (بنی اسرائیل:23)

یہی وجہ ہے کہ والدین کے احترام اور خدمت میں اجر کثیر کا لامحدود خزانہ پوشیدہ ہے۔دنیا و آخرت کا بے شمار نفع اور کام یابی والدین کی خدمت میں مضمر ہے ، جو اخلاص سے اس پر عمل کرے گا، کامرانی اور شادمانی اس کا مقدر بنے گی ۔ لہٰذا ہماری اولین ترجیح یہ ہو نی چاہیے کہ ہم اپنے والدین کے حقوق کا پورا خیال رکھیں اور اس کی پاسداری کی مکمل سعی کریں تاکہ رضائے الٰہی اور حشر کے میدان میں شفاعت رسول کریمؐ نصیب ہو ۔ اللہ عزوجل کے احکام اور سیدنا محمد مصطفی ؐ کی سنت پر عمل میں ہی مسلمانوں کی فلاح ہے ۔ احادیث مبارکہ میں کثرت کے ساتھ والدین کے ساتھ حُسن سلوک پر زور دیا گیا ہے۔ چناں چہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا '' اللہ کی رضامندی والد کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔'' (ترمذی)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ''حضور اکرمؐؐ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی رضامندی ماں باپ کی رضامندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔'' (درمنشور، صفحہ 172، جلد چار، ۔۔۔حاکم و بیہقی)



مندرجہ بالا احادیث مبارکہ کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بحیثیت مسلمان توحید کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک اہم ترین فریضہ ہے۔ اگر ہم والدین کے احسانات پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ وہ ہماری پرورش میں کن کن مشکلات سے گزرتے ہیں، بدنصیب ہے وہ اولاد جو ان کے حقوق سے روگردانی کرے اور انہیں ایذاء پہنچائے۔ نبی اکرم ؐ کا ارشاد ہے کہ :

''والدین کا نافرمان روزے رکھے، نمازیں پڑھے، یہاں تک کہ نیک اعمال کرنے میں منفرد ہوجائے مگر وہ ایسی حالت میں مرجائے کہ اس کے والدین اس سے ناراض و خفا ہوں تو اللہ پاک سے وہ ایسے حال میں ملے گا کہ اللہ ربّ العزت اس پر شدید غضب ناک ہوں گے۔''

ایک اور مقام پر سرکار دو عالمؐ کا ارشاد ہے کہ:
''والدین کے نافرمان اور ابلیس کے درمیان جہنم میں صرف ایک درجے کا فرق ہوگا۔''
سرور کونینﷺ نے فرمایا ''میں نے شب معراج کچھ لوگوں کو دیکھا کہ آگ کی شاخوں پر لٹکے ہوئے تھے، میں نے جبرائیل علیہ سلام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ یہ والدین کے نافرمان لوگ ہیں۔''

یاد رکھیے والدین کی اطاعت اور ان کا ہر شرعی حکم ہمیں ہر حال میں پورا کرنا ہوگا۔ والدین کی حکم عدولی کرنے والے پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ وبال آتا ہے کہ مرتے وقت ایسے نافرمان کو کلمہ نصیب نہیں ہوتا۔ حضور اقدسؐ نے فرمایا ''جس نے والدین کی نافرمانی کی گویا اس نے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کی۔''
نبی اکرمؐ نے ایک اور موقع پر ارشاد فرمایا: ''والدین اولاد کے لیے جنت ہیں یا اولاد کے لیے جہنم ہیں'' (مشکوٰۃ، ابن ماجہ)

ہمیں آج اور ابھی سے ہی یہ طے کر نا ہوگا کہ ہم ہمیشہ والدین کی خدمت کریں گے، فرماں برداری کریں گے، ان کی راحت کا ہر سامان میسر کریں گے، پھر بفضل ربی جنت میں ہمارا ابدی ٹھکانہ ہوگا اور اگر بدبختی سے ہم ان کی تکالیف بڑھانے کا سبب یا ذریعہ بنے یا ان کے حقوق کو پامال کرتے رہے تو یقین جانیے کہ جہنم ایسے سیاہ کاروں کی منتظر ہے۔
نبی اکرمؐؐ نے ارشاد فرمایا ''والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھنے والی اولاد کو ہر نظر کے عوض ایک مقبول حج کا اجر عطا ہوتا ہے۔'' (مشکوٰۃ شریف)
کاش! ہم اپنے کریم رب کے انعامات سے فیض یاب ہونا سیکھ جائیں۔ اللہ جل جلالہ سے التجا ہے کہ تمام مسلمانوں کو والدین کے آرام و راحت کا خیال رکھنے والا بنادے تاکہ روز محشر تیرے حضور شرمندگی سے بچ جائیں اور آقاؐ کی شفاعت نصیب ہوجائے (آمین)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں