جے آئی ٹی میں پیش ہوکرفوجی آمراورجمہوری لوگوں میں فرق بتادیا شہبازشریف

صوبے کے خادم کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا قانون کی حکمرانی کااظہار ہے ، شہباز شریف

ماضی میں ہمارے خاندان اور کاروبار کو تباہ کرنے کی کوئی کسر نہیں رکھی گئی ،شہباز شریف فوٹو: ایکسپریس

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریہف کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور انہوں نے جے آئی ٹی میں پیش ہو کر بتادیا کہ اقتدار پر شب خون مارنے والوں اور جمہوری لوگوں میں کیا فرق ہے۔

پانامہ کیس کی تحقیقات کرنیوالی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ ہم عدالتوں اورقانون کا احترام کرتے ہیں، جے آئی ٹی نے انہیں پیشی کا نوٹس بجھوایا تھا، انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان بھی اسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور میں نے پیش ہوکر قانون کی حکمرانی کی حقیر خدمت کی اور اسی طرح پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک منتخب وزیراعظم سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکرانہوں نے اپنا موقف بیان کیا۔



شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی صوبے کا خادم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا اس کا مطلب یہ ہے کہ وزیراعظم اور میں نے پیش ہو کر الحمداللہ ملک کے اندر قانون کی حکمرانی کی حقیر خدمت کی ہے اسی سے یہ ثابت ہوا کہ ہم منتخب سیاستدانوں کے دلوں میں عدالت اور قانون کا بڑا احترام ہے اور اس کے مقابلہ میں جو بندوق کی طاقت کے تحت اقتدار پر شب خون مارتے ہیں ان کا اور منتخب سیاسی لوگوں کا عدالت اور قانون کے حوالہ سے کیا رویہ ہے ہم عدالت اور قانون کا کتنا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پرانا کمر کا عارضہ ہے میں نے کمر کی تکلیف کا بہانہ نہیں بنایا اور نہ راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ میں جا کر داخل ہوگیا۔



وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ شریف خاندان کا احتساب پہلی بارنہیں ہو رہا، پہلا احتساب بھٹو کے ہاتھوں ہوا جب انہوں نے پاکستان کی سب سے بڑی فیکٹری کو چھین لیا اور 10ہزار مزدور بے روزگارہوگئے، پھر محترمہ بے نظیرصاحبہ کے دور میں 88اور 90میں ہمارا دوسرا احتساب ہوا جب پھر ہمارے خاندان کے کاروبارکو تباہ کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی جب کہ 93 اور96کے درمیان ہمارا تیسرااحتساب ہوا جب بے نظیر صاحبہ کی دوسری حکومت آئی تو اس مرتبہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ان کی صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند کرنا ہے اور وہ بدقسمتی سے بند ہوگیا اور اس پر نقصان ہوا کہ جوجو ناتھن جہاز کراچی پورٹ پر کھڑا رہا اور کروڑوں اربوں روپے کا پیداواری نقصان ہوا، چوتھا احتساب مشرف کے دورمیں ہوا اور اب ہمارا پانچواں احتساب ہو رہا ہے، یہ احتساب کسی سرکاری خردبرد کا یا کرپشن کا نہیں ہورہا ہے، ہر احتساب میں ہمارے ذاتی کاروبار کو نشانہ بنایا گیا۔




شہباز شریف نے کہا کہ بے نظیر کے دور میں میرے والد کو گرفتار کیا گیا اور مشرف کے دور میں مجھے ہتھکڑیاں لگیں، مجھے بھی اور نوازشریف کو بھی ہتھکڑی لگی ہوئی تھی اور جہاز میں آنکھیں جھکائیں ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن اور ان پاور پلانٹس میں 200ارب روپے سے زیادہ کی بچت ہوئی ہے۔ اتفاق فائونڈریز تباہ کی لیکن اس کی بنکوں کے قرضے تھے پونے 6ارب روپے ادا کئے، نہ کاسٹ آف فنڈ صاف کروائے نہ فیور لیا نہ سود میں کمی کروائی، این آئی سی ایل کا اربوں روپے کا مقدمہ ، رینٹل پاور پلانٹس نے پاکستان کو کھوکھلا کردیا۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر یتیم کو تعلیم نہیں ملتی یا کسی کو دوائی نہیں ملتی تو یہ اس کرپشن کی بدولت ہے۔



اس سے قبل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے شہباز شریف سے حدیبیہ پیپرز ملز، گلف اسٹیل دبئی سے متعلق سوالات کئے اور یہ بھی پوچھا کہ عزیزیہ سٹیل ملز جدہ کیسے بنی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف سے بھائیوں کی جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا اور جب جے آئی ٹی کی جانب سے پوچھا گیا کہ لندن فلیٹ سے آپ کو کچھ نہیں ملا تو اس پر شہباز شریف نے جے آئی ٹی کو جواب دیا کہ ہم بھائیوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے ہاں ایسی کوئی تفریق ہے کہ بھتیجوں کو کچھ ملا اور بیٹوں کو نہیں ملا۔

وزیراعلی پنجاب نے جے آئی ٹی کو واضع کیا ہے کہ جائیداد کی تقسیم بارے ہم بھائیوں میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے ہاں کوئی ایسی تفریق ہے کہ بھتیجوں کو کچھ ملا ہے اور بیٹوں کو نہیں ملا ہے۔ ذرائع کے مطابق شہبازشریف جے آئی ٹی کو اپنا جواب دینے کیلئے اسی گاڑی میں جوڈیشیئل اکیڈمی گئے جس پر وزیراعظم نواز شریف جوڈیشئل اکیڈیمی گئے تھے اور یہ گاڑی شریف فیملی کی ذاتی ہے جب کہ وزیرداخلہ چوہدری نثارہی شہباز کی گاڑی چلارہے تھے۔



پیشی سے قبل وزیراعظم نوازشریف اوروفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان سے ملاقات کی۔ جس میں پاناما جے آئی ٹی کی جانب سے اٹھائے جانے والے ممکنہ سوالوں کے جواب سے متعلق مشاورت کی گئی۔ بعد ازاں شہباز شریف چوہدری نثار علی خان کے ہمراہ کسی بھی سرکاری پروٹوکول کے بغیر جوڈیشل اکیڈمی پہنچے.

واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے حسین نواز 5 ، حسن نواز دو جب کہ نواز شریف ایک مرتبہ پیش ہوچکے ہیں جب کہ اسحاق ڈار اور وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی طلبی کے سمن جاری ہوچکے ہیں۔
Load Next Story