برطانیہ میں 152 پاکستانیوں سمیت 646 دہشتگردی کے شبہ میں گرفتار
گرفتار کیے جانے والے افراد کی اکثریت 30 برس یا اس سے زیادہ عمر کی ہے۔
امریکا میں11 ستمبر کے حملوں کے بعد دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بنائے گئے انسداد دہشت گردی کے خصوصی قوانین کے تحت2001 سے لے کر اب تک 125 بچوں اور 307 خواتین سمیت 3 ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
امریکی ٹی وی کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ گرفتار کیے گئے بچوں میں سے 35 پر مقدمہ چلایا گیا اور ان میں سے18 کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی، انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت گرفتار 307 خواتین میں سے 79 پر فرد جرم عائد کی گئی جن میں سے49 خواتین کو دہشت گردی کے جرائم میں سزا ہوئی، اس عرصے کے دوران دہشتگردی کے جرائم میں ملوث ہونے کے شبہ میں 3514 میں سے 945 کیخلاف مقدمہ درج ہوا، 646 کو سزائیں دی گئیں، جن میں 152 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
برطانوی حکومت کی جانب سے مرتب کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق دہشت گردی سے منسلک جرائم میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار ہونے والی خواتین کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اعداد وشمار کے مطابق2001 میں 3جبکہ سال 2016-17 میں سب سے زیادہ 38 خواتین کو گرفتار کیا گیا۔
برطانوی حکومت کے مطابق2001 سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار ہونے والے افراد میں سب سے زیادہ تعداد ایشیائی باشندوں کی ہے، اب تک 1402ایشیائی نژاد افراد کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 1058 سفید فام، 425 افریقی نژاد، 601 دیگر قومیتوں کے افراد اور 28 افراد ایسے ہیں جن کی قومیت واضح نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے جانے والے افراد کی اکثریت 30 برس یا اس سے زیادہ عمر کی ہے، حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹا کے مطابق انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار کیے گئے کچھ افراد کے خلاف بعد میں دیگر جرائم جیسے ڈکیتی، دھوکا دہی اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا جیسے جرائم کے مقدمات چلائے گئے۔
امریکی ٹی وی کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ گرفتار کیے گئے بچوں میں سے 35 پر مقدمہ چلایا گیا اور ان میں سے18 کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی، انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت گرفتار 307 خواتین میں سے 79 پر فرد جرم عائد کی گئی جن میں سے49 خواتین کو دہشت گردی کے جرائم میں سزا ہوئی، اس عرصے کے دوران دہشتگردی کے جرائم میں ملوث ہونے کے شبہ میں 3514 میں سے 945 کیخلاف مقدمہ درج ہوا، 646 کو سزائیں دی گئیں، جن میں 152 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
برطانوی حکومت کی جانب سے مرتب کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق دہشت گردی سے منسلک جرائم میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار ہونے والی خواتین کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اعداد وشمار کے مطابق2001 میں 3جبکہ سال 2016-17 میں سب سے زیادہ 38 خواتین کو گرفتار کیا گیا۔
برطانوی حکومت کے مطابق2001 سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار ہونے والے افراد میں سب سے زیادہ تعداد ایشیائی باشندوں کی ہے، اب تک 1402ایشیائی نژاد افراد کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 1058 سفید فام، 425 افریقی نژاد، 601 دیگر قومیتوں کے افراد اور 28 افراد ایسے ہیں جن کی قومیت واضح نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے جانے والے افراد کی اکثریت 30 برس یا اس سے زیادہ عمر کی ہے، حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹا کے مطابق انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار کیے گئے کچھ افراد کے خلاف بعد میں دیگر جرائم جیسے ڈکیتی، دھوکا دہی اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا جیسے جرائم کے مقدمات چلائے گئے۔