فلم پر پابندی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کمل ہاسن نے بھارت چھوڑنے کی دھمکی دیدی

بھارت کے سیکولر ہونے کا اگر یہی چہرہ ہے تو پھر بھارت میں نہیں رہوں گا ۔اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہوجاؤں گا۔

کمل ہاسن ’’وشواروپم'' سے مسلم رہنماؤں کے اعتراض پر قابل اعراض سین نکالنے پر بھی رضامند ہوگئے ہیں ۔ فوٹو : فائل

لاہور:
بالی وڈ سینئر اداکار اور فلمساز کمل ہاسن نے نئی فلم ''وشواروپم''سے پابندی نہ اٹھانے پر بھارت چھوڑنے کی دھمکی دیدی ۔

جب کہ کمل ہاسن فلم سے مسلم رہنمائوں کے اعتراض پر قابل اعراض سین نکالنے پر بھی رضامند ہوگئے ہیں ۔کمل ہاسن کا کہنا ہے کہ تامل ناڈو میں ان کی نئی فلم پر پابندی سے فلمی صنعت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہونے کا خدشہ بھی ہے اور اس فلم میں کسی قسم کی کوئی متنازع بات نہیں ہے اور نہ ہی کسی مذہب کے پیروکاروں کی دل آزاری کا کوئی پہلو ہے ۔انھوں نے کہا کہ اس فلم پر پابندی بلاجواز ہے اور اسے فی الفور ختم کرنا ہوگاجب کہ تامل ناڈو حکومت کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے اعتراض پر فلم پر پابندی کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔انھوں نے بتایا کہ انھوں نے فلم پر عائد حالیہ پابندی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

اداکارکا کہنا ہے کہ مدراس ہائیکورٹ کے فیصلے پر تحفظات ہیں۔ کمل ہاسن نے یہ بھی کہا ہے کہ مسلمانوں کے اعتراض پر متعلقہ سین بھی فلم سے کاٹنے کو تیار ہوں ،95کروڑ مالیتی میگا بجٹ فلم کی کاسٹ کے ارکان نے جمعرات کے روز سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ذرایع کا کہنا ہے کہ بھارت میں اگر اس فلم پر پابندی کے حوالے سے معاملہ طے نہ ہوسکا تو پھر اسے عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا۔ 58سالہ بالی وڈ اسٹار کمل ہاسن نے کہا ہے کہ اس فلم کی مخالفت کرنیوالوں سے تنگ آگیا ہوں ،انھوں نے کہا کہ بھارت کے سیکولر ہونے کا اگر یہی چہرہ ہے تو پھر میں بھارت میں نہیں رہوں گا ۔اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہوجائوں گا ۔انھوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ کچھ قوتیںبھارت سے نکالنا چاہتی ہیں ۔




انھوں نے کہا کہ ایم ایف حسین نے ایسا کیا ہے اور اب میں ''کمل ہاسن ''بھی ایسا کرکے دکھائوں گا ۔انھوں نے کہا کہ تاحال میرے پاسپورٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور ابھی تک میں ایک ہندوستانی ہوں ۔کمل ہاسن نے کہا کہ میں اپنی تمام جائیداد اس فلم کے لیے گروی رکھ چکا ہوں ۔اس فلم کی بروقت ریلیز نہ ہونے کی وجہ سے بروقت رقم ادا نہ کرنے پر مجھ سے میرا گھر بھی خالی کرالیا گیا ہے ۔میں نے اپنی عمر بھر کی جمع پونجی اس فلم پر لگادی ہے ۔

دریں اثناء کمل ہاسن نے فلم پر اعتراض کرنے والے اہم مسلم رہنماؤں سے ملاقات کرکے انھیں مبینہ طور پر فلم کے قابل اعتراض سین کاٹنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مجھ میں اور میرے مسلمان بھائیوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم ان کا خیال رکھیں ۔انھوں نے کہا کہ جن چیزوں کی اب مسلم رہنمائوں نے نشاندہی کی ہے میں اس پر فائل ہوں اور فلم سے یہ سین نکالنے کو بھی تیارہوں ۔

ادھر ریاست تامل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جے للیتا کا کہنا ہے کہ کمل ہاسن کی جانب سے اپنی نئی فلم کے 'متنازع' مناظر کی تدوین سے انکار کے بعد فلم پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔جے للیتا نے ان الزامات کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ریاستی حکومت نے بدلے کی نیت سے یہ قدم اٹھایا ہے۔
Load Next Story