پولیس گونگے بہرے شخص کے قاتلوں کا سراغ لگانے میں ناکام
محمد اکبر 6بہنوں کا اکلوتا بھائی اورگھرکاواحد کفیل تھا ،ماموں کی بات چیت
سعید آباد پولیس 4روز قبل قتل کیے جانے والے گونگے بہرے شخص کے قاتلوں کا سراغ لگانے میں ناکام ہوگئی، مقتول 6بہنوں کا اکلوتا بھائی اور گھر کا واحدکفیل تھا۔
تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں نے گونگے بہرے شخص کو بھی نہیں بخشا ،4روز قبل سعید آباد سیکٹر5-J میں 24 کی مارکیٹ میں میڈ یکل اسٹور کے قریب کھڑے ہوئے 30سالہ محمد اکبر ولد محمد افضل کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا اور پولیس نے روایتی ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی تھی ، مقتول محمد اکبر کے ماموں محبوب نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول اکبر 6بہنوں کا اکلوتا بھائی اور گھر کا واحد کفیل تھا۔
انھوں نے بتایا کہ مقتول کی ہلاکت کے بعد پورے علاقے کی فضا سوگوار ہوگئی تھی کیونکہ مقتول پورے محلے کے کام آیا کرتا تھا ، انھوں نے بتایا کہ مقتول محنت مزدوری کر کے اپنا گھر چلاتا تھا ، مقتول کے والد کا 7سال قبل انتقال ہوچکا ہے ، انھوں نے بتایا کہ محمد اکبر شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے دکان سے عطر خریدنے گیا تھا کہ واقعہ ہوگیا ، مقتول محمد اکبر اور اس کی ایک بہن پیدائشی گونگی بہری ہے جبکہ مقتول کا ذہنی توازن ایک عام انسان سے بھی زیادہ درست تھا۔
محمد اکبر نے نمائش چورنگی پر واقع گونگے بہرے افراد کے لیے بنائے جانے والے اسکول سے مڈل تک تعلیم بھی حاصل کی تھی ، مقتول کے ورثا کا کہنا ہے کہ ان کے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اکبر کو کیوں قتل کیا گیا کیونکہ ایک تووہ گونگا بہرا تھا اور دوسرا یہ کہ محمد اکبر کی کسی سے کوئی دشمنی بھی نہیں تھی ، مقتول کے ورثا نے اعلیٰ حکام سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے فوری انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں نے گونگے بہرے شخص کو بھی نہیں بخشا ،4روز قبل سعید آباد سیکٹر5-J میں 24 کی مارکیٹ میں میڈ یکل اسٹور کے قریب کھڑے ہوئے 30سالہ محمد اکبر ولد محمد افضل کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا اور پولیس نے روایتی ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی تھی ، مقتول محمد اکبر کے ماموں محبوب نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول اکبر 6بہنوں کا اکلوتا بھائی اور گھر کا واحد کفیل تھا۔
انھوں نے بتایا کہ مقتول کی ہلاکت کے بعد پورے علاقے کی فضا سوگوار ہوگئی تھی کیونکہ مقتول پورے محلے کے کام آیا کرتا تھا ، انھوں نے بتایا کہ مقتول محنت مزدوری کر کے اپنا گھر چلاتا تھا ، مقتول کے والد کا 7سال قبل انتقال ہوچکا ہے ، انھوں نے بتایا کہ محمد اکبر شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے دکان سے عطر خریدنے گیا تھا کہ واقعہ ہوگیا ، مقتول محمد اکبر اور اس کی ایک بہن پیدائشی گونگی بہری ہے جبکہ مقتول کا ذہنی توازن ایک عام انسان سے بھی زیادہ درست تھا۔
محمد اکبر نے نمائش چورنگی پر واقع گونگے بہرے افراد کے لیے بنائے جانے والے اسکول سے مڈل تک تعلیم بھی حاصل کی تھی ، مقتول کے ورثا کا کہنا ہے کہ ان کے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اکبر کو کیوں قتل کیا گیا کیونکہ ایک تووہ گونگا بہرا تھا اور دوسرا یہ کہ محمد اکبر کی کسی سے کوئی دشمنی بھی نہیں تھی ، مقتول کے ورثا نے اعلیٰ حکام سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے فوری انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔