قتل کے 2 مقدمات میں اجمل پہاڑی عدالت میں پیش
پولیس نے قتل کے مقدمات میں عدالتوں سے جیل منتقلی اور جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا
اجمل پہاڑی کو قتل کے دومقدمات میں سٹی کورٹ کی مختلف عدالتوں میں پیش کردیا گیا ہے اور پولیس نے دو روز کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کو تھانہ بلال کالونی اور تھانہ لیاقت آباد نے قتل کے الزام میں گرفتار اجمل پہاڑی کوپولیس کی بھاری نفری اور سخت پہرے اور چہرے پر کپڑا ڈال کر سٹی کورٹ لائے ،اس موقع پر سٹی کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے تھانہ بلال کالونی نے نامعلوم شخص کے قتل کے الزام میں جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی انوار الحسن کے روبرو پیش کیا تھا فاضل عدالت نے مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کیا تھا۔
ریکارڈ کے مطابق25 مئی 2008کو بلال کالونی میں نامعلوم شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا اور پولیس نے ملزم حبیب الرحمن کو گرفتار کرلیا تھا تاہم کوئی شواہد موصول نہ ہونے پر مقدمہ خارج کردیا گیا پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے مذکورہ قتل کا اعتراف کیا ہے اور تفتیش کیلیے ریمانڈ کی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم کو8 فروری تک عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا مقدمہ سب انسپکٹر محمد عارف کی مدعیت میں درج تھا۔
دوسری جانب تھانہ لیاقت آباد نے مقتول اسلم کے قتل کے الزام میںگرفتار مذکورہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی فدا حسین عباسی کے روبرو پیش کیا تھا اور عدالت کو بتایا کہ ملزم مقدمے میں نامزد ہے پولیس نے13فروری تک جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے یکم فروری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا۔
استغاثہ کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ اس نے 16اگست 2004 کو لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے اسلم نامی شخص کو قتل کردیا تھا ملزم کے خلاف تھانہ لیاقت آباد میں راجو عرف ریاض شیخ کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے، ریمانڈ پیپرز کے مطابق ملزم کی 30 جنوری کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کو تھانہ بلال کالونی اور تھانہ لیاقت آباد نے قتل کے الزام میں گرفتار اجمل پہاڑی کوپولیس کی بھاری نفری اور سخت پہرے اور چہرے پر کپڑا ڈال کر سٹی کورٹ لائے ،اس موقع پر سٹی کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے تھانہ بلال کالونی نے نامعلوم شخص کے قتل کے الزام میں جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی انوار الحسن کے روبرو پیش کیا تھا فاضل عدالت نے مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کیا تھا۔
ریکارڈ کے مطابق25 مئی 2008کو بلال کالونی میں نامعلوم شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا اور پولیس نے ملزم حبیب الرحمن کو گرفتار کرلیا تھا تاہم کوئی شواہد موصول نہ ہونے پر مقدمہ خارج کردیا گیا پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے مذکورہ قتل کا اعتراف کیا ہے اور تفتیش کیلیے ریمانڈ کی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم کو8 فروری تک عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا مقدمہ سب انسپکٹر محمد عارف کی مدعیت میں درج تھا۔
دوسری جانب تھانہ لیاقت آباد نے مقتول اسلم کے قتل کے الزام میںگرفتار مذکورہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی فدا حسین عباسی کے روبرو پیش کیا تھا اور عدالت کو بتایا کہ ملزم مقدمے میں نامزد ہے پولیس نے13فروری تک جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے یکم فروری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا۔
استغاثہ کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ اس نے 16اگست 2004 کو لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے اسلم نامی شخص کو قتل کردیا تھا ملزم کے خلاف تھانہ لیاقت آباد میں راجو عرف ریاض شیخ کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے، ریمانڈ پیپرز کے مطابق ملزم کی 30 جنوری کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔