یومیہ 40 سگریٹس پینے والا بچہ اب کیسا ہے

انڈونیشیا کا علدی ریضال اب سگریٹس کی جگہ چاکلیٹس پسند کرتا ہے


ویب ڈیسک June 19, 2017
علدی کو 2 برس کی عمر میں یہ بری لت لگ گئی تھی۔ فوٹو: بشکریہ میل آئن لائن

دو سال کی عمر میں یومیہ 40 سے زائد سگریٹس پھونکنے والے انڈونیشین بچے نے بالآخر اپنی یہ بری عادت چھوڑ دی جبکہ اب اس کی صحت بھی پہلے سے بہتر ہو گئی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے علدی ریضال کی ویڈیو 2010 میں انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ اپنی چھوٹی سی سائیکل پر بیٹھ کر سگریٹ پھوکتا دکھائی دے رہا تھا، یہ رپورٹس بھی منظر عام پر آئی تھیں کہ علدی ایک دن میں تقریباً 40 سگریٹس پی جاتا ہے۔

سماترا کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والا علدی اب سگریٹ پینے کی بری عادت ترک کر چکا ہے اور اب اسے چاکلیٹس پسند ہیں جبکہ اس کا موٹاپا بھی کافی حد تک کم ہوگیا ہے اور اب وہ چوتھی جماعت کا طالب علم بھی ہے۔ علدی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جب وہ اپنے ارد گرد لوگوں کو سگریٹ نوشی کرتا دیکھتا ہے تو اسے دل میں بھی خواہش پیدا ہوتی ہے لیکن وہ سمجھتا ہے کہ چاکلیٹس سگریٹس سے بہتر ہوتی ہیں۔

انڈونیشین حکومت نے علدی کی اس بری عادت کو چھڑانے میں اہم کردار ادا کیا اور اب حکومت نے دیگر دیہاتوں میں اس لت میں پڑے بچوں کی بحالی نو کے لیے باضابطہ مہم بھی شروع کر دی ہے۔ دوسری جانب علدی کی والدہ کہتی ہیں کہ شروع میں جب ہم اسے سگریٹس نہیں دیتے تھے تو وہ غصے کا اظہار کرتا تھا تاہم اب اسے سگریٹس کی طلب نہیں ہوتی۔

سگریٹ چھڑانے کی کوشش میں علدی کے والدین اسے کھانے پینے کے لیے دیگر چیزیں دیا کرتے تھے، وہ دن میں خوب چکنائی والا کھانا اور گاڑھے دودھ کے تین ڈبے پی جاتا تھا۔ زیادہ کھانے کی وجہ سے علدی کا وزن تیزی سے بڑھنے لگ گیا تھا اور 5 برس کی عمر میں اس کا وزن 24 کلو گرام تک جا پہنچا تھا۔

علدی کے موٹاپے سے پریشان والدین اسے ماہر غذائیات کے پاس لے کر گئے جس نے ایک باضابطہ ڈائٹ پلان بنا کر دیا، چار سال کی محنت کے بعد علدی کی صحت بھی بہتر ہو گئی اور اس کی بری عادت بھی چھوٹ گئی۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر علدی سگریٹ نوشی نہ چھوڑتا تو اسے صحت کے مسائل آ گھیرتے جس سے اس کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |