عدالتیں ناقابل عمل حکم جاری نہیں کرتیں سندھ ہائیکورٹ

لاپتہ افرادکی فہرست تیارکرکے آرمی چیف سمیت متعلقہ اداروںکوارسال کی جائیں، حکام کوہدایت


Staff Reporter February 01, 2013
سول ایڈ ریگولیشنزکا مسودہ طلب، وکیل کی عدم پیشی اور موبائل فون کمپنیوں کے عدم تعاون پر برہمی۔ فوٹو: فائل

لاہور: سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کوئی ایسا حکم جاری نہیں کرتی جو قابل عمل نہ ہو۔

عدالت نے آئی ایس آئی اور دیگر اداروںکی تحویل میںموجود لاپتہ افرادکی علیحدہ فہرست 10یوم میں مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد ،ان کی گمشدگی کی ایف آئی آر اگر درج ہوئی ہو، لاپتہ ہونے کی تاریخ کی تفصیلات پر مبنی فہرست تیار کرکے آرمی چیف سمیت متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو ارسال کی جائیں تاکہ وہ نظربندی مراکز میں انھیں تلاش کراسکیں ،اس کے علاوہ وزارت داخلہ،ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی یہ فہرستیں فراہم کی جائیں تاکہ وہ مختلف ایجنسیوں سے ان کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اشرف مغل ،ایڈووکیٹ جنرل سندھ اورعاصم رضا ایڈووکیٹ کواس نکتے پر عدالت کی معاونت کی ہدایت کی کہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ کسی شہری کو دہشت گردی کے شبہے میں صوبہ سندھ سے گرفتار کرکے کہیں باہر تفتیشی کیمپ میں منتقل کردیا جائے تو کیا سندھ ہائیکورٹ اسے طلب کرنے کا حکم جاری کرسکتی ہے اور کیا یہ عدالت اس اقدام کے قانونی ہونے کا بھی جائزہ لے سکتی ہے یا نہیں ؟عدالت نے سول ایڈ ریگولیشنز2011کا مسودہ بھی طلب کرلیا ہے،جمعرات کو 50سے زائد لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کی گئی۔

 

3

ڈپٹی اٹارنی جنرل اشرف مغل نے حساس ادارے کی جانب سے موصول خط پیش کیاجس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ لاپتہ رحیم سعید خان ان کی تحویل میں ہے کیونکہ وہ دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے اور اسے گرفتار کرکے سول ایڈریگولیشنز 2011کے تحت تفتیشی کیمپ صوبہ خیبر پختونخواہ منتقل کردیا گیا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے محکمہ داخلہ کے پی کے کی جانب سے موصول ہونے والی مزید معلومات سے عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔عدالت نے آئندہ سماعت پرسول ایڈریگولیشنز 2011کا مسودہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

محمد حسن کی دائردرخواست میں کہا گیا کہ اس کا بیٹا18سالہ محمد فیصل 15اگست2012سے لاپتہ ہے اور شبہ ہے کہ اسے حساس اداروں نے تحویل میں لیا ہے، اس موقع پر فیصل کے والد محمداسلام اور والدہ بھی موجود تھیں،عدالت کے استفسار پر انھوں نے بتایا کہ فیصل 9جون2012کوگھر سے نارتھ ناظم آباد میں واقع کالج جانے کے لیے نکلا تھا مگرواپس نہیں آیا،عدالت نے لاپتہ شہری عمران کی گمشدگی کے حوالے سے درخواست گزار مسمات بی بی ریحانہ کی جانب سے وکالت نامہ داخل کرنے کے باوجود وکیل کے پیش نہ ہونے پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے سندھ بارکونسل کوہدایت کی ہے کہ اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔

اے آئی جی لیگل علی شیرجکھرانی نے فاضل بینچ کو بتایاکہ مختلف موبائل کمپنیاں عدالت عالیہ کی ہدایت کے باوجود ٹیلیفون کالزکا ڈیٹا فراہم کرنے میں تعاون نہیں کررہی ہیں ،فاضل بینچ نے اس پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے موبائل فون کمپنیوںکے رابطہ افسران کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا، فاضل بینچ نے اے آئی جی لیگل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی ادارے انتہائی سست روی سے کام کررہے ہیں۔

عدالت کی توقعات پوری نہیں ہورہیں، علی شیر جکھرانی نے کہاکہ ہم جتنی کوشش کرسکتے ہیں کررہے ہیں لیکن صورتحال ایسی ہے کہ کسی روز میری گمشدگی کی درخواست بھی آسکتی ہے،فاضل عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں