ایف بی آر کی 240 سیاستدانوں سابق ججز و جرنیلوں کیخلاف تحقیقات

اکثریت نے آمدنی چھپائی، انکم ٹیکس گوشوارے اورویلتھ اسٹیٹمنٹس بھی جمع نہیں کرارہے


Irshad Ansari June 20, 2017
خریداروں میں ناصرالملک، عمران خان، بنت اعتزاز، سندھیلہ، چیئرمین پیمرا، وتھرا، جام کمال، سلمان بشیر، مانی، خواجہ اسد، کشمالہ، فریال گوہرودیگرشامل۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ پر گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد میں قیمتی رہائشی اپارٹمنٹ خریدنے والے 200سے زائد سابق ججز، جرنیلوں اور سیاستدانوں و دیگر امیر ترین لوگوں کیخلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو رپورٹ بھجوائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے لاہورکی جانب سے گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد کیخلاف 3 مئی 2017کو دائر ہونیوالی ایف آئی آر نمبر 10/2017 کے تحت تحقیقات جاری ہیں اور ان تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد میں رہائشی اپارٹمنٹ خریدنے والوں کی اکثریت نے اپنی آمدنی چھپائی ہے اور اس ہوٹل میں قیمتی رہائشی اپارٹمنٹ خریدنے والوں میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو انکم ٹیکس گوشوارے اور ویلتھ اسٹیٹمنٹس بھی جمع نہیں کرارہے جبکہ بعض ایسے لوگ ہیں جو ٹیکس گوشوارے تو جمع کرارہے ہیں مگر ان گوشواروں میں انہوں نے گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد میں خریدے جانیوالے قیمتی رہائشی اپارٹمنٹ ظاہرنہیں کیے جبکہ بعض لوگوں نے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد میں خریدے جانیوالے رہائشی اپارٹمنٹس ظاہر تو کیے ہیں مگر ان کی ویلیو بہت کم ظاہر کی لہٰذا فیڈرل بورڈ آف ریونیو گریڈ حیات ہوٹل اسلام آباد میں رہائشی اپارٹمنٹ خریدنے والوں کے انکم ٹیکس گوشواروں اور ویلتھ اسٹیٹمنٹس کی چھان بین کرے اور جو لوگ اپنی آمدنی چھپانے کے مرتکب پائے جائیں ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

اس بارے میں جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اس حوالے سے کام شروع کردیا ہے اور گرینڈ حیات ہوٹل میں رہائشی اپارٹمنٹ خریدنے والے240 لوگوں کے انکم ٹیکس گوشواروں کی چھان بین کی جارہی ہے، رہائشی اپارٹمنٹ خریدنے والے جن لوگوں نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے ہوں گے انہیں نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

ادھر ایف بی آر کے مذکورہ افسر نے بتایا کہ گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد میں رہائشی اپارٹمنٹ خریدنے والوں میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ناصر الملک، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کی صاحبزادی زینب احسن، لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار حسین چوہدری، سابق نیول چیف محمد آصف سندھیلہ، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل احسان ظہیر، چیئرمین پیمرا ابصار عالم، سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف وتھرا، وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان، سابق سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر، سابق چیئرمین انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی آئی)اور سابق چیئرمین پی سی بی احسان مانی، سابق وزیر دفاع احمد مختار، موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف کے صاحبزادے خواجہ محمد اسد، وفاقی وزیربرائے امور کشمیر برجیس طاہر کے بیٹے ثاقب برجیس، اینکر پرسن نسیم زہرہ، سابق چیف لینڈ کمشنر ساجد ہوتیانہ، سابق ایئر چیف نعمان بشیر کے بیٹے سعد نعمان، سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کے صاحبزادے حمزہ سلمان،ایم ڈی پاکستان بیت المال عابد وحیدکے بھائی شیخ عامر وحید اور کشمالہ طارق، ٹی وی اداکارہ فریال گوہر، سی ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل سہیل دُرانی سمیت دیگر بڑے لوگ شامل ہیں۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ گرینڈ حیات ہوٹل میں قیمتی رہائشی اپارٹمنٹ خریدنے والے والوں کے ٹیکس گوشواروں کی چھان بین کے دوران جو لوگ اپارٹمنٹس کی قیمت کم ویلیو ظاہر کرنے میں ملوث پائیں جائیں گے یاجن لوگوں نے اپارٹمنٹ گوشواروں میں ظاہر ہی نہیں کیے تو ان کے خلاف کارروائی ہو گی، ان کا آڈٹ بھی ہوگا جبکہ ایسے لوگ جو انکم ٹیکس گوشوارے ہی جمع نہیں کرارہے ہیں اور اتنے قیمتی اپارٹمنٹ خرید رہے ہیں تو ان کو نوٹس جاری کیے جائیں گے اور ان کے خلاف مکمل تحقیقات کی جائیں گی البتہ جن لوگوں نے ٹیکس گوشواروں میں اپارٹمنٹ کی درست ویلیو ظاہر کی ہوگی تو انہیں کلیئر کردیا جائیگا اور ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے