پاکستانی کرکٹ ابھرتے ستاروں نے روشن مستقبل کی نوید سنا دی
پہلے میچ میں بھارت سے شکست کے بعد ٹیم کا شاندار کم بیک کھلاڑیوں کی ذہنی مضبوطی اور آہنی عزم کی بدولت ہی ممکن ہوا
پاکستان کرکٹ کے ابھرتے ستاروں نے روشن مستقبل کی نوید سنادی۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کے حیران کن سفر کے دوران نوجوان کرکٹرز ٹیم کا بوجھ اٹھانے میں پیش پیش رہے، میگا ایونٹ میں شریک کسی اور ٹیم نے ایک بھی کھلاڑی کو ڈیبیو نہیں کرایا لیکن پاکستان کی جانب سے 3کرکٹرز فخر زمان، فہیم اشرف اور رومان رئیس کو پہلی بار ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا موقع ملا،حسن علی کو ابھی ایک سال ہوا جبکہ شاداب خان بھی کیریئر کے اولین مراحل میں ہیں،تاہم کرکٹ کے ابھرتے ستاروں نے میگا ایونٹ کے دباؤ سے بھرپور مقابلوں میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے روشن مستقبل کی نوید سنادی ہے۔
لندن میں نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی انٹرویو میں کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ پہلے میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد کھلاڑی صدماتی کیفیت میں تھے، اچھی تیاریوں کے باوجود ٹیم پلان کے مطابق کھیل نہ پانے کا سب کو افسوس تھا، منیجمنٹ اور کھلاڑی سر جوڑ کر بیٹھے، اپنی غلطیوں کا جائزہ لیتے ہوئے عزم جوان کیا کہ ایک میچ میں ناکامی سے ٹورنامنٹ ختم نہیں ہوگیا،اس کے بعد ہرگزرتے میچ کیساتھ کارکردگی میں بہتری آتی گئی۔
سرفراز نے کہا کہ جنوبی افریقہ، سری لنکا اور میزبان انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کیخلاف کامیابیاں کھلاڑیوں کے اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کا نتیجہ تھیں، ابتدا میں ہماری بیٹنگ فارم میں نہیں تھی لیکن انگلینڈ کیخلاف سیمی فائنل اور پھر فائنل میں بیٹسمین بھی جم کر کھیلے، پاکستان ٹیم کا ایونٹ میں شاندار کم بیک اور ٹائٹل جیتنے تک کا سفر کھلاڑیوں کی ذہنی مضبوطی اور آہنی عزم کی بدولت ممکن ہوا،عوام کی دعائیں بھی ہمارے ساتھ تھیں۔
کپتان نے کہا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ چند کرکٹرز نے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز ہی آئی سی سی ایونٹ میں کیا لیکن کسی موقع پر بھی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے، جنوبی افریقہ کیخلاف ڈیبیو کے بعد ہر گزرتے میچ کیساتھ فخرزمان کی بیٹنگ میں نکھار آیا، حسن علی ٹورنامنٹ کے بہترین بولر اور کرکٹر کے طور پر سامنے آئے، شاداب خان اور رومان رئیس سمیت نئے پلیئرزکا بھی دباؤ میں کارکردگی دکھانا ملکی کرکٹ کیلیے نیک شگون ہے۔
سرفراز کا کہنا تھا کہ فائنل سے قبل دنیا بھر میں بھارتی بیٹنگ لائن مضبوط ہونے کی باتیں ہورہی تھیں لیکن پاکستانی بولرز نے حکمت عملی کے مطابق کارکردگی دکھاتے ہوئے اس کا رعب ودبدبہ ختم کردیا، محمد عامر نے حریف ٹیم کی کمر توڑ کر رکھ دی تو دیگر نے بھی اپنا کردار بخوبی نبھایا، بیٹنگ میں فخرزمان اور اظہر علی نے بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا تو بابراعظم، محمد حفیظ اور عماد وسیم نے بھی موقع کی مناسبت سے بہترین بیٹنگ کی، ہم ایک ٹیم کے طور پر بہترین کھیلے اور سرخرو ہوئے۔ خوش قسمت ہوں کہ بطور کپتان انڈر19ورلڈکپ کے بعد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی فائنل میں بھی بھارتی ٹیم کو ہرانے کا اعزاز مجھے حاصل ہوا، شاندار فتح مدتوں یاد رہے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ ورلڈکپ2019کی تیاری کیلیے2سال کا وقت میسر ہے، فی الحال ٹیم درست سمت میں گامزن ہے،نوجوان کھلاڑیوں کی مدد سے جدید کرکٹ سے ہم آہنگ ہوتے جارہے ہیں، محنت کا سلسلہ جاری رکھیں گے،میگا ایونٹ کیلیے ایک مضبوط اسکواڈ میدان میں اتاریں گے۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کے حیران کن سفر کے دوران نوجوان کرکٹرز ٹیم کا بوجھ اٹھانے میں پیش پیش رہے، میگا ایونٹ میں شریک کسی اور ٹیم نے ایک بھی کھلاڑی کو ڈیبیو نہیں کرایا لیکن پاکستان کی جانب سے 3کرکٹرز فخر زمان، فہیم اشرف اور رومان رئیس کو پہلی بار ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا موقع ملا،حسن علی کو ابھی ایک سال ہوا جبکہ شاداب خان بھی کیریئر کے اولین مراحل میں ہیں،تاہم کرکٹ کے ابھرتے ستاروں نے میگا ایونٹ کے دباؤ سے بھرپور مقابلوں میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے روشن مستقبل کی نوید سنادی ہے۔
لندن میں نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی انٹرویو میں کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ پہلے میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد کھلاڑی صدماتی کیفیت میں تھے، اچھی تیاریوں کے باوجود ٹیم پلان کے مطابق کھیل نہ پانے کا سب کو افسوس تھا، منیجمنٹ اور کھلاڑی سر جوڑ کر بیٹھے، اپنی غلطیوں کا جائزہ لیتے ہوئے عزم جوان کیا کہ ایک میچ میں ناکامی سے ٹورنامنٹ ختم نہیں ہوگیا،اس کے بعد ہرگزرتے میچ کیساتھ کارکردگی میں بہتری آتی گئی۔
سرفراز نے کہا کہ جنوبی افریقہ، سری لنکا اور میزبان انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کیخلاف کامیابیاں کھلاڑیوں کے اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کا نتیجہ تھیں، ابتدا میں ہماری بیٹنگ فارم میں نہیں تھی لیکن انگلینڈ کیخلاف سیمی فائنل اور پھر فائنل میں بیٹسمین بھی جم کر کھیلے، پاکستان ٹیم کا ایونٹ میں شاندار کم بیک اور ٹائٹل جیتنے تک کا سفر کھلاڑیوں کی ذہنی مضبوطی اور آہنی عزم کی بدولت ممکن ہوا،عوام کی دعائیں بھی ہمارے ساتھ تھیں۔
کپتان نے کہا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ چند کرکٹرز نے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز ہی آئی سی سی ایونٹ میں کیا لیکن کسی موقع پر بھی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے، جنوبی افریقہ کیخلاف ڈیبیو کے بعد ہر گزرتے میچ کیساتھ فخرزمان کی بیٹنگ میں نکھار آیا، حسن علی ٹورنامنٹ کے بہترین بولر اور کرکٹر کے طور پر سامنے آئے، شاداب خان اور رومان رئیس سمیت نئے پلیئرزکا بھی دباؤ میں کارکردگی دکھانا ملکی کرکٹ کیلیے نیک شگون ہے۔
سرفراز کا کہنا تھا کہ فائنل سے قبل دنیا بھر میں بھارتی بیٹنگ لائن مضبوط ہونے کی باتیں ہورہی تھیں لیکن پاکستانی بولرز نے حکمت عملی کے مطابق کارکردگی دکھاتے ہوئے اس کا رعب ودبدبہ ختم کردیا، محمد عامر نے حریف ٹیم کی کمر توڑ کر رکھ دی تو دیگر نے بھی اپنا کردار بخوبی نبھایا، بیٹنگ میں فخرزمان اور اظہر علی نے بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا تو بابراعظم، محمد حفیظ اور عماد وسیم نے بھی موقع کی مناسبت سے بہترین بیٹنگ کی، ہم ایک ٹیم کے طور پر بہترین کھیلے اور سرخرو ہوئے۔ خوش قسمت ہوں کہ بطور کپتان انڈر19ورلڈکپ کے بعد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی فائنل میں بھی بھارتی ٹیم کو ہرانے کا اعزاز مجھے حاصل ہوا، شاندار فتح مدتوں یاد رہے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ ورلڈکپ2019کی تیاری کیلیے2سال کا وقت میسر ہے، فی الحال ٹیم درست سمت میں گامزن ہے،نوجوان کھلاڑیوں کی مدد سے جدید کرکٹ سے ہم آہنگ ہوتے جارہے ہیں، محنت کا سلسلہ جاری رکھیں گے،میگا ایونٹ کیلیے ایک مضبوط اسکواڈ میدان میں اتاریں گے۔