کامران فیصل کیس نیب کو بنچ پر اعتراضات جمع کرانے کیلئے 11 فروری تک مہلت

ہم کیس اس لیے سن رہے ہیں کہ اس کے دوررس اثرات ہیں اور وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ

ہم کیس اس لیے سن رہے ہیں کہ اس کے دوررس اثرات ہیں اور وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ فوٹو: ایکسپریس/فائل

سپریم کورٹ نے کامران فیصل کیس میں نیب کو دورکنی بنچ پر اعتراضات جمع کرانے کے لئے 11 فروری تک مہلت دیتے ہوئے چیئرمین نیب کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل بنچ نے کامران فیصل کیس ازخود نوٹس کی سماعت کی، دوران سماعت جسٹس جواد نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اپنے اعتراضات تحریری شکل میں جمع کرادیئے ہیں کیونکہ وہ عدالت کو نہیں ملے جواب میں پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے جمعرات کو اعتراضات پیش کیے مگر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کردیئے، انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب سے ہدایات لے کر اعتراضات دور کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔


جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ ہم چاہتے ہیں کہ انصاف ہوتا نظر آئے، اس موقع پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کمیشن بنانے کا نوٹی فکیشن پیش کیا، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نوٹی فکیشن کے مطابق یہ کمیشن جوڈیشل نہیں کمیشن آف انکوائری ہے ہم نوٹی فکیشن کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حکومت بھی کیس کی تحقیقات چاہتی ہے ہم کیس اس لیے سن رہے ہیں کہ اس کے دوررس اثرات ہیں اور وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔

کامران فیصل کے قریبی عزیزنے عدالت میں بات کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ آپ تحریری موقف پیش کردیں، عدالت نے کامران فیصل کے تایا کو فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت 11 فروری تک ملتوی کردی۔

Recommended Stories

Load Next Story