نیوزلیکس معاملہ سابق پی آئی اوراؤ تحسین نے برطرفی چیلنج کردی
انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ دکھائے بغیرعہدے سے ہٹا کر انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا، راؤ تحسین کا موقف
نیوز لیکس معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں عہدے سے برطرف کئے گئے سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسرراؤ تحسین نے اپنے خلاف ہونے والی انضباطی کارروائی کوہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق راؤ تحسین کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی وزارت اطلاعات و داخلہ اور وزیراعظم کے سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :نیوزلیکس کے تمام معاملات طے پاگئے
درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ نیوز لیکس کا ملبہ بلا جواز مجھ پر ڈالا گیا، انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ دکھائے بغیر عہدے سے ہٹا کرانضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا اور29 اپریل کو عہدے سے ہٹا کراسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کو کہا گیا۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ حاصل کرنا میرا حق ہے،اس لیے عدالت رپورٹ فراہم کرنے کا حکم دے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نیوز لیکس پاک فوج کو بدنام کرنے کی کوشش
واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبر شائع کی تھی، جس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ خبرپر شدید تنقید کے بعد پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔ ڈان لیکس کی تحقیقات کے لیے جسٹس ریٹائرڈ عامررضا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ کمیٹی کی رپورٹ پر وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری ہوا تھا جسے ترجمان پاک فوج نے مسترد کردیا تھا۔ رپورٹ کی روشنی میں طارق فاطمی اور راؤ تحسین کو ان کے عہدوں سے ہٹادیا گیا تھا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق راؤ تحسین کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی وزارت اطلاعات و داخلہ اور وزیراعظم کے سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :نیوزلیکس کے تمام معاملات طے پاگئے
درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ نیوز لیکس کا ملبہ بلا جواز مجھ پر ڈالا گیا، انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ دکھائے بغیر عہدے سے ہٹا کرانضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا اور29 اپریل کو عہدے سے ہٹا کراسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کو کہا گیا۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ حاصل کرنا میرا حق ہے،اس لیے عدالت رپورٹ فراہم کرنے کا حکم دے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نیوز لیکس پاک فوج کو بدنام کرنے کی کوشش
واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبر شائع کی تھی، جس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ خبرپر شدید تنقید کے بعد پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔ ڈان لیکس کی تحقیقات کے لیے جسٹس ریٹائرڈ عامررضا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ کمیٹی کی رپورٹ پر وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری ہوا تھا جسے ترجمان پاک فوج نے مسترد کردیا تھا۔ رپورٹ کی روشنی میں طارق فاطمی اور راؤ تحسین کو ان کے عہدوں سے ہٹادیا گیا تھا۔