فیصل آباد میں زرعی یونیورسٹی کے گارڈز کا میڈیا کے نمائندوں پر تشدد
یونیورسٹی سے بے دخل طلبہ کی آواز اٹھانے پر گارڈزنے میڈیا کے نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
زرعی یونیورسٹی کے گارڈز نے بے دخل طلبہ کا احتجاج منظرعام پر لانے پر میڈیا کے نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بناڈالا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی پالیسیوں کے خلاف 6 طلبا نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی تو انہیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا جس پر طلبا نے اپنی بحالی کے لئے انتظامیہ کو درخواست دینے کا فیصلہ کیا اور یونیورسٹی گیٹ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرنا چاہی لیکن اسی دوران یونیورسٹی کے گارڈز میڈیا کے نمائندوں پر جھپٹ پڑے۔
یونیورسٹی کے گارڈز نے میڈیا کے نمائندوں سے کیمرے بھی چھین لیے اور گارڈز کی غنڈہ گردی کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کیا تو یونیورسٹی کے گارڈز نے پتھراو کردیا۔ اس دوران نہ صرف میڈیا کے مزید نمائندے زخمی ہوئے، بلکہ سماء کی ڈی ایس این جی وین کے شیشے بھی ٹوٹ گئے جب کہ جائے وقوعہ پر موجود دوسری گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
تشدد کے نتیجے میں سماء ٹی وی کے کیمرہ مین قدیر، رپورٹر یوسف ، ڈرائیور ارشاد، اے آر وائے کے کیمرہ مین منیر، ایکسپر یس نیوز کے کیمرہ مین محمد عثمان ، نیوٹی وی کے رپورٹر وقار سمیت کئی صحافی زخمی ہوگئے۔
واقعے کے خلاف پولیس نے پہلے مقدمہ درج کرنے کی یقین دہانی کرائی اور زخمی صحافی اسپتال سے میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ لے کر تھانہ سول لائنز پہنچے توپولیس نے ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے مقدمہ درج کرنے سے صاف انکار کردیا۔ پولیس کے رویے کے خلاف صحافیوں نے 5 گھنٹے تک احتجاج کیا مگرحکام ٹس سے مس نہ ہوئے جس پر میڈیا کے نمائندوں نے بدھ کو پولیس دفاتر کے سامنے دوبارہ احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی پالیسیوں کے خلاف 6 طلبا نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی تو انہیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا جس پر طلبا نے اپنی بحالی کے لئے انتظامیہ کو درخواست دینے کا فیصلہ کیا اور یونیورسٹی گیٹ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرنا چاہی لیکن اسی دوران یونیورسٹی کے گارڈز میڈیا کے نمائندوں پر جھپٹ پڑے۔
یونیورسٹی کے گارڈز نے میڈیا کے نمائندوں سے کیمرے بھی چھین لیے اور گارڈز کی غنڈہ گردی کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کیا تو یونیورسٹی کے گارڈز نے پتھراو کردیا۔ اس دوران نہ صرف میڈیا کے مزید نمائندے زخمی ہوئے، بلکہ سماء کی ڈی ایس این جی وین کے شیشے بھی ٹوٹ گئے جب کہ جائے وقوعہ پر موجود دوسری گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
تشدد کے نتیجے میں سماء ٹی وی کے کیمرہ مین قدیر، رپورٹر یوسف ، ڈرائیور ارشاد، اے آر وائے کے کیمرہ مین منیر، ایکسپر یس نیوز کے کیمرہ مین محمد عثمان ، نیوٹی وی کے رپورٹر وقار سمیت کئی صحافی زخمی ہوگئے۔
واقعے کے خلاف پولیس نے پہلے مقدمہ درج کرنے کی یقین دہانی کرائی اور زخمی صحافی اسپتال سے میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ لے کر تھانہ سول لائنز پہنچے توپولیس نے ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے مقدمہ درج کرنے سے صاف انکار کردیا۔ پولیس کے رویے کے خلاف صحافیوں نے 5 گھنٹے تک احتجاج کیا مگرحکام ٹس سے مس نہ ہوئے جس پر میڈیا کے نمائندوں نے بدھ کو پولیس دفاتر کے سامنے دوبارہ احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔