پبلک سروس کمیشنامتحانی نتائج بدلنے کیلیے اعلیٰ سیاسی شخصیات کا دباؤ
اندرون سندھ کے کئی سیاسی رہنماؤں کے بچے امتحان میں ناکام ہوئے ،کامیاب کرانے کیلیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا
محکمہ صحت کی اسامیوں کیلیے پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں ناکام ہونے والے ڈاکٹروں کو کامیاب افراد کی فہرست میں شامل کرنے کیلیے اعلیٰ سیاسی شخصیات نے دباؤ ڈالنا شروع کردیا.
معلوم ہوا ہے کہ اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے حکمران جماعت کے بعض اعلیٰ حکام اوربااثرسیاسی رہنماؤں کے بچوں نے پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا،ناکام ہونے کے بعد اہم سیاسی رہنماؤں نے پبلک سروس کمیشن پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ امتحان میں ناکام ہونے والے بچوں کا نام کامیاب فہرست میں شامل کیاجائے۔
کمیشن حکام نے سختی سے منع کردیا،اس صورتحال کے بعد اعلیٰ سیاسی حکام اور متعلقہ افراد میں ٹھن گئی،معلوم ہوا ہے کہ سیاسی رہنماؤں نے کام نہ کرنے والے سرکاری افسران کو کہا ہے کہ وہ تبادلے کی تیاری کریں،واضح رہے کہ محکمہ صحت میں ڈاکٹروں کوکمیشن میں کامیاب ہونے کی صورت میں گریڈ 17 کی ملازمت فراہم کی جاتی ہے ،معلوم ہوا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت کے تحت ڈینگی پریونیشن اینڈ کنٹرول پروگرام میں 67 اسامیوں پر بھرتیوں کے لیے اخبارات میں اشتہاردیا گیا تھا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی،شارٹ لسٹ میں سے 3 امیدوار کامیاب ہوگئے۔
تاہم ان امیدواروں کے جب حتمی انٹرویوکا مرحلہ شروع کیاگیا تو محکمہ صحت کی اعلیٰ شخصیت نے مداخلت شروع کردی اور ڈنگی پروگرام میں جب امیدواروں کی حتمی لسٹ تیارکی جارہی تھی تومحکمہ کے اعلیٰ حکام نے بھرتیوں کی فہرست طلب کرلی اورمن پسند افراد کو ملازمتیں دینے پر دباؤ ڈالا، ڈینگی پروگرام کے حکام نے میرٹ کے بغیر بھرتیوں سے انکار کیا تو منگل کوکہاگیا کہ بھرتیاں روک دی جائیں،اس صورتحال کے بعد ڈینگی پروگرام میں منگل کو ہونے والاحتمی انٹرویو بھی ملتوی کردیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کی اعلیٰ شخصیت کی ایما پر انٹرویو کا سلسلہ ختم کردیا جس پر امیدواروں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا،واضح رہے کہ پریوینشن ڈینگی کنٹرول پروگرام گزشتہ سال غیرفعال ہے کیونکہ اس پروگرام میں سرویلینس ،اسپرے کرنے والا عملہ موجود نہیں ، ڈینگی پروگرام کے تحت 67اسامیوں پر درخواستیں طلب کی گئیں تھی جوسیاست کی نظر ہوگئیں ۔
محکمہ صحت نے کراچی سمیت صوبے میں گزشتہ8 سال سے تواترکے ساتھ ڈینگی وائرس سے متاثر ہونے والے افرادکی تعداد میں اضافے کے بعد ڈینگی سرویلینس سیل کو پریونیشن ڈینگی کنٹرول پروگرام میں تبدیل کرکے باقاعدہ محکمہ صحت کے ماتحت کیاگیا تھا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیاگیاتھا لیکن محکمہ صحت کے افسران نے اس پروگرام کو فعال کرنے کے بجائے مکمل طورپرغیرفعال کردیا تاہم کاغذات میں پروگرام کوفعال رکھا گیا جس کا بجٹ بھی مختص کیا گیا، معلوم ہوا ہے کہ محکمہ صحت نے ڈینگی پروگرام کا 3 سال کا پی سی ون تیار کیا تھاجس کے تحت یہ پروگرام 2016 سے 2019 تک مکمل فعال کرکے مچھروں کے خاتمے کیلیے بھرپور مہم شروع کرنا تھی،پی سی ون میں اس پروگرام کی مد میں3 سال کیلیے 267 ملین روپے بھی مختص کیے گئے تھے، ڈینگی پروگرام میں مجموعی طور پر 71 اسامیاں بھی منظوری کی گئی ہیں۔
ان میں سے صرف 4 اسامیوں پر ڈاکٹروں کوتعینات کردیا گیا جبکہ 67 اسامیاں خالی پڑی ہیں،حیرت کی بات یہ ہے کہ محکمہ صحت نے ڈینگی پروگرام میں ایک ایسے ڈینٹل سرجن کوڈپٹی صوبائی منیجرتعینات کردیا جس کا اس پروگرام سے کوئی واسطہ بھی نہیں،معلوم ہوا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر ڈاکٹر فضل کوگریڈ 18 میں ڈپٹی پروگرام منیجرمقررکیا گیا ، اس اسامی کیلیے ایم بی بی ایس اور پبلک ہیلتھ کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹرکو تعینات کرنا تھا،محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران نے ڈینگی پروگرام میں فیلڈ افسران ، ڈاکٹروں اوردیگر عملے کی بھرتیاں نہیں کیں اورخاموشی سے ان اسامیوں پر سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کی کوششیں کی جارہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ پروگرام میں30 موٹر سائیکلیں خریدنا تھیں تاکہ مضفاتی علاقوں میں موٹرسائیکلوں پر جراثیم کش ادویات اسپرے مہم شروع کی جاسکے لیکن محکمہ کے اعلیٰ افسران کی عدم توجہی کاہلی اور سست روی کی وجہ سے ایک سال کا عرصہ گزرنے کے بعد پروگرام کو بجٹ جاری نہیں کیا جا سکا، پروگرام کے تحت ڈینگی وائرس کی تشخیص کیلیے کٹس بھی خریدنا تھی۔
معلوم ہوا ہے کہ اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے حکمران جماعت کے بعض اعلیٰ حکام اوربااثرسیاسی رہنماؤں کے بچوں نے پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا،ناکام ہونے کے بعد اہم سیاسی رہنماؤں نے پبلک سروس کمیشن پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ امتحان میں ناکام ہونے والے بچوں کا نام کامیاب فہرست میں شامل کیاجائے۔
کمیشن حکام نے سختی سے منع کردیا،اس صورتحال کے بعد اعلیٰ سیاسی حکام اور متعلقہ افراد میں ٹھن گئی،معلوم ہوا ہے کہ سیاسی رہنماؤں نے کام نہ کرنے والے سرکاری افسران کو کہا ہے کہ وہ تبادلے کی تیاری کریں،واضح رہے کہ محکمہ صحت میں ڈاکٹروں کوکمیشن میں کامیاب ہونے کی صورت میں گریڈ 17 کی ملازمت فراہم کی جاتی ہے ،معلوم ہوا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت کے تحت ڈینگی پریونیشن اینڈ کنٹرول پروگرام میں 67 اسامیوں پر بھرتیوں کے لیے اخبارات میں اشتہاردیا گیا تھا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی،شارٹ لسٹ میں سے 3 امیدوار کامیاب ہوگئے۔
تاہم ان امیدواروں کے جب حتمی انٹرویوکا مرحلہ شروع کیاگیا تو محکمہ صحت کی اعلیٰ شخصیت نے مداخلت شروع کردی اور ڈنگی پروگرام میں جب امیدواروں کی حتمی لسٹ تیارکی جارہی تھی تومحکمہ کے اعلیٰ حکام نے بھرتیوں کی فہرست طلب کرلی اورمن پسند افراد کو ملازمتیں دینے پر دباؤ ڈالا، ڈینگی پروگرام کے حکام نے میرٹ کے بغیر بھرتیوں سے انکار کیا تو منگل کوکہاگیا کہ بھرتیاں روک دی جائیں،اس صورتحال کے بعد ڈینگی پروگرام میں منگل کو ہونے والاحتمی انٹرویو بھی ملتوی کردیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کی اعلیٰ شخصیت کی ایما پر انٹرویو کا سلسلہ ختم کردیا جس پر امیدواروں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا،واضح رہے کہ پریوینشن ڈینگی کنٹرول پروگرام گزشتہ سال غیرفعال ہے کیونکہ اس پروگرام میں سرویلینس ،اسپرے کرنے والا عملہ موجود نہیں ، ڈینگی پروگرام کے تحت 67اسامیوں پر درخواستیں طلب کی گئیں تھی جوسیاست کی نظر ہوگئیں ۔
محکمہ صحت نے کراچی سمیت صوبے میں گزشتہ8 سال سے تواترکے ساتھ ڈینگی وائرس سے متاثر ہونے والے افرادکی تعداد میں اضافے کے بعد ڈینگی سرویلینس سیل کو پریونیشن ڈینگی کنٹرول پروگرام میں تبدیل کرکے باقاعدہ محکمہ صحت کے ماتحت کیاگیا تھا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیاگیاتھا لیکن محکمہ صحت کے افسران نے اس پروگرام کو فعال کرنے کے بجائے مکمل طورپرغیرفعال کردیا تاہم کاغذات میں پروگرام کوفعال رکھا گیا جس کا بجٹ بھی مختص کیا گیا، معلوم ہوا ہے کہ محکمہ صحت نے ڈینگی پروگرام کا 3 سال کا پی سی ون تیار کیا تھاجس کے تحت یہ پروگرام 2016 سے 2019 تک مکمل فعال کرکے مچھروں کے خاتمے کیلیے بھرپور مہم شروع کرنا تھی،پی سی ون میں اس پروگرام کی مد میں3 سال کیلیے 267 ملین روپے بھی مختص کیے گئے تھے، ڈینگی پروگرام میں مجموعی طور پر 71 اسامیاں بھی منظوری کی گئی ہیں۔
ان میں سے صرف 4 اسامیوں پر ڈاکٹروں کوتعینات کردیا گیا جبکہ 67 اسامیاں خالی پڑی ہیں،حیرت کی بات یہ ہے کہ محکمہ صحت نے ڈینگی پروگرام میں ایک ایسے ڈینٹل سرجن کوڈپٹی صوبائی منیجرتعینات کردیا جس کا اس پروگرام سے کوئی واسطہ بھی نہیں،معلوم ہوا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر ڈاکٹر فضل کوگریڈ 18 میں ڈپٹی پروگرام منیجرمقررکیا گیا ، اس اسامی کیلیے ایم بی بی ایس اور پبلک ہیلتھ کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹرکو تعینات کرنا تھا،محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران نے ڈینگی پروگرام میں فیلڈ افسران ، ڈاکٹروں اوردیگر عملے کی بھرتیاں نہیں کیں اورخاموشی سے ان اسامیوں پر سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کی کوششیں کی جارہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ پروگرام میں30 موٹر سائیکلیں خریدنا تھیں تاکہ مضفاتی علاقوں میں موٹرسائیکلوں پر جراثیم کش ادویات اسپرے مہم شروع کی جاسکے لیکن محکمہ کے اعلیٰ افسران کی عدم توجہی کاہلی اور سست روی کی وجہ سے ایک سال کا عرصہ گزرنے کے بعد پروگرام کو بجٹ جاری نہیں کیا جا سکا، پروگرام کے تحت ڈینگی وائرس کی تشخیص کیلیے کٹس بھی خریدنا تھی۔