جے آئی ٹی آج اپنی تیسری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی
جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں پاناما کیس کا 3 رکنی خصوصی بینچ رپورٹ کا جائزہ لے گا ۔
پاناما لیکس معاملے کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم آج تحقیقات میں پیش رفت کے حوالے سے اپنی تیسری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی زیر صدارت پاناما کیس کیلیے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا 43واں اجلاس وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی تیسری کار کردگی رپورٹ مرتب کر کے اسے حتمی شکل دے دی۔
رپورٹ میں جے آئی ٹی کی اب تک کی کار کردگی کو شامل کیا گیا جب کہ وزیراعظم نواز شریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے بیانات کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پاناما کیس پر عمل در آمد کا جائزہ لینے کے لئے قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کوفراہم کریں گے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک 23 جون کو جے آئی ٹی میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے اور شریف برادران کی مبینہ منی لانڈرنگ سے متعلق اپنی رپورٹ بھی جمع کرائیں گے جب کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی 24 جون کو طلب کر رکھا ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے گزشتہ ہفتے جے آئی ٹی سے ان کی طلبی کی تاریخ میں تبدیلی کی درخواست کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ رواں ہفتے انہیں عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب جانا ہے اس لیے طلبی کی تاریخ تبدیل کی جائے تاہم جے آئی ٹی نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی استدعا مسترد کردی۔
واضح رہے 7 جولائی کو جے آئی ٹی کے 60 روز مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد جے آئی ٹی اپنی تحقیقاتی رپورٹ سفارشات کے ساتھ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی جب کہ جے آئی ٹی نے اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ21 مئی اور دوسری رپورٹ 7جون کو جمع کرائی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی زیر صدارت پاناما کیس کیلیے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا 43واں اجلاس وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی تیسری کار کردگی رپورٹ مرتب کر کے اسے حتمی شکل دے دی۔
رپورٹ میں جے آئی ٹی کی اب تک کی کار کردگی کو شامل کیا گیا جب کہ وزیراعظم نواز شریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے بیانات کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پاناما کیس پر عمل در آمد کا جائزہ لینے کے لئے قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کوفراہم کریں گے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک 23 جون کو جے آئی ٹی میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے اور شریف برادران کی مبینہ منی لانڈرنگ سے متعلق اپنی رپورٹ بھی جمع کرائیں گے جب کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی 24 جون کو طلب کر رکھا ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے گزشتہ ہفتے جے آئی ٹی سے ان کی طلبی کی تاریخ میں تبدیلی کی درخواست کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ رواں ہفتے انہیں عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب جانا ہے اس لیے طلبی کی تاریخ تبدیل کی جائے تاہم جے آئی ٹی نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی استدعا مسترد کردی۔
واضح رہے 7 جولائی کو جے آئی ٹی کے 60 روز مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد جے آئی ٹی اپنی تحقیقاتی رپورٹ سفارشات کے ساتھ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی جب کہ جے آئی ٹی نے اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ21 مئی اور دوسری رپورٹ 7جون کو جمع کرائی تھی۔